تاریخ نویسی ہو یا سیرت نگاری ایک مشکل ترین عمل ہے ۔ اس کےلیے امانت ودیانت او رصداقت کاہونا از بس ضروری ہے۔مؤرخ کے لیے یہ بھی ضروری ہےکہ وہ تعصب ،حسد بغض، سے کوسوں دور ہو ۔تمام حالات کو حقیقت کی نظر سے دیکھنے کی مکمل صلاحیت رکھتاہو ۔ذہین وفطین ہو اپنے حافظےپر کامل اعتماد رکھتا ہو۔حالات وواقعات کوحوالہ قرطاس کرتے وقت تمام کرداروں کا صحیح تذکرہ کیا گیا ہو ۔اس لیے کہ تاریخ ایک ایسا آئینہ ہے کہ جس کے ذریعے انسان اپنا ماضی دیکھ سکتاہے اور اسلام میں تاریخ ، رجال اور تذکرہ نگار ی کو بڑی اہمیت حاصل ہے اور یہ اس کے امتیازات میں سے ہے ۔بے شمارمسلمان مصنفین نے اپنے اکابرین کے تذکرے لکھ کر ان کےعلمی عملی،تصنیفی،تبلیغی اورسائنسی کارناموں کوبڑی عمدگی سے اجاگر کیا ہے۔ یوں تو صدیوں کی تاریخ ہمارے سامنے ہے لیکن ماضی قریب او ر موجودہ دور میں تذکرہ نویسی اور سوانح نگاری کے میدان میں جماعت اہل حدیث میں ممولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ کی خدمات قابلِ قدر ہیں۔ زیر نظر’’ علماء کرام نمبر‘‘ ماہنامہ نورتوحید، نیپال اگست دسمبر2020ء کاشمارہ ہے جوکہ مفسر قرآن حافظ صلاح الدین یوسف، محدث عصر ڈاکٹر ضیاء الرحمن اعظمی ، پروفیسر یٰسین مظہر صدیقی، مولانا علی حسین سلفی، مولانا مقیم الدین فیضی، ڈاکٹر عبد الباری ، مولانا عبد الرب رحیمی رحہم اللہ کے تذکرۂ خیر پر مشتمل ہے۔(م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
الکتاب الحکمۃ |
2 |
شعور و آگہی |
3 |
مفسر قرآن حافظ صلاح الدین یوسف |
6 |
ڈاکٹر ضیاء الرحمن اعظمی |
36 |
پروفیسر یٰسین مظرہ صدیقی |
36 |
مولانا علی حسین سلفی |
40 |
مولانا علی حسین سلفی کی تصانیف |
43 |
مولانا مقیم الدین فیضی |
45 |
ڈاکٹر عبد الباری خاں |
49 |
مولانا عبد الرب رحیمی |
51 |
اخبارات کے تراشے |
56 |