وقف کا لغوی معنی ٰٹھہرنا اور رُکنا ہے۔ جبکہ اہل فن قراء کرام کی اصطلاح میں وقف کے معنیٰ ہیں کہ"کلمہ کے آخر پر اتنی دیر آواز کو منقطع کرنا جس میں بطور عادت سانس لیا جاسکے،علم وقف منجملہ علوم قرآنیہ میں سے ایک ہے جو کہ علم تجوید کاتکملہ وتتمہ ہے ۔ کیونکہ تجوید کی طرح وقوف کی معرفت بھی ترتیل کا ایک حصہ اور اس کا جز ہے۔اہمیت کے لحاظ سے علم وقف کسی طرح بھی علم تجوید سے کم نہیں جس آیت مبارکہ سے تجوید کا وجوب ثابت ہوتا ہےاسی آیت سے علم وقف کا بھی وجوب ثابت ہوتا ہے ۔اسی لیے قراء نے رسائل تجوید میں وقف کے مسائل بھی بیان کیے ہیں حتی ٰ کہ بہت سے علماء نے اس موضو ع پر مستقل کتابیں بھی تصنیف کی ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’ جامع الوقف مع معرفۃ الوقوف‘‘ استاذ القراء مولانا قاری محب الدین احمد لکھنوی کی تصنیف ہے ۔انہوں نے اس کتاب میں احکام وقف کے ساتھ سکتہ، سکوت اور قطع کے احکام کو سہل انداز میں پیش کیا ہے ۔علم وقف میں یہ رسالہ لاثانی اور بے نظیر ہے ۔(م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
عرض ناشر |
4 |
پیش لفظ |
6 |
اصلاحات وقف اوراس کی تقسیم |
7 |
وقف بلحاظ اور اس کی تعریف |
9 |
وقف بلحاظ اصل اور اس کی تعریف |
10 |
وقف بلحاظ رسم اور بلحاظ وصل .... |
11 |
وقف کی تعریف اور اس کے احکام |
13 |
محل وقف کے احکام |
17 |
علامت وقف اور علامت وصل کے احکام |
20 |
تنبیہات وقف |
24 |
سکتہ کی تعریف اور اس کے احکام |
26 |
تنبیہات سکتہ |
29 |
سکوت کی تعریف اور اس کے احکام |
30 |
قطع کی تعریف اور اس کے احکام |
32 |
تقریظ و ابتدا’’معرفتہ الوقوف‘‘ |
35 |
پیش لفظ |
36 |
پہلا باب: وقف کی تعریف اورتقسیم |
38 |
وقف کی تعریف ؍ وقف اضطراری |
38 |
وقف اختیاری ؍ انتظاری ؍ اختباری |
39 |
موضوع وغایت’’علم وقف‘‘ |
42 |
کیفیت وقف کے بیان میں |
43 |
کیفیت وقف بلحاظ ادا کے قاعدے |
43 |
کیفیت وقف بلحاظ رسم خط اور وصل |
45 |
محل وقف کا بیان |
47 |
محل وقوف( تام ، کافی ،حسن ، قبیح) |
48 |
وقف قبیح کے مواقع ( بلا عنوان) |
51 |
علامہ سجاوندی کے نزدیک وقف کی قسمیں |
53 |
ابتدا کا بیان |
57 |
اعادہ کا بیان |
59 |
وصل کا بیان |
60 |