شاطبیہ امام شاطبی رحمہ اللہ کی قراءات سبعہ پر لکھی گئی اہم ترین اساسی اور نصابی کتاب ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے اسے بے پناہ مقبولیت سے نوازا ہے۔بڑے بڑے مشائخ اور علماء نے اس قصیدہ کی تشریح کو اپنے لیے اعزاز سمجھا اور اس کی شروحات لکھیں۔ شاطبیہ کے شارحین کی ایک بڑی طویل فہرست ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’عنایات رحمانی شرح شاطبیہ ‘‘شاطبیہ کی منجملہ شروحات میں سے ایک ہے۔جو پاکستان میں علم قراءات کے میدان کی معروف شخصیت استاذ القراء والمجودین قاری فتح محمد پانی پتی کی تصنیف ہے۔یہ ایک جامع ،مفصل اور تمام امور کا احاطہ کرنے والی بڑی شاندار اور علمی شرح ہے جو ضخیم تین جلدوں پر مشتمل ہےاور علم قراءات کے میدان میں ایک بلند پایہ کاوش ہے۔ قراءات اکیڈمی ،لاہور کا مطبوعہ ایڈیشن اگرچہ کتاب وسنت سائٹ پر موجود ہے لیکن ڈاکٹر قاری حمزہ مدنی حفظہ اللہ (مدیر کلیۃ القرآن جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور ) کی خواہش پر اس قدیم ایڈیشن کو بھی سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے۔(م۔ا)
نمبرشمار |
مضامین |
صفحہ نمبر |
1 |
تمہید |
1 |
2 |
قصیدۂ شاطبیہ کی چند خوبیاں |
2 |
3 |
شرح شاطبیہ کی ضرورت |
3 |
4 |
وہ کتابیں جن سے شرح میں مدد لی گئی |
3 |
5 |
شرح کی خصوصیات اور اصطلاحات |
4 |
6 |
امید وآرزو |
5 |
7 |
مقدمہ اس کے دو حصہ ہیں |
6 |
8 |
معلم کے آداب |
7 |
9 |
شاگرد کے آداب |
9 |
10 |
پہلؔی فصل :ا ن چندا مور میں جن کا معلوم کرلینا |
10 |
11 |
قرآت وروایات وطُرُق کا فرق |
10 |
12 |
اختلافِ واجب اور جائز فرق |
10 |
13 |
دوسریؔ فصل افراد جمع قرآت میں |
10 |
14 |
جمع کی کیفیت میں تین مذہب ہیں |
12 |
15 |
تیسریؔ فصل قرآن اوراس کے خادموں کے فضائل ہیں |
13 |
16 |
چوؔتھی فصل قرآت کا مدار نقل پر ہے |
14 |
17 |
پانچویں ؔفصل صاحبا ختیار ائمہ |
15 |
18 |
چھٹی فصل ؔ ضابطہ قرآت یعنی صحیح اور شاذ قراۃ کے معلوم کرنے کاطریقہ |
16 |
19 |
ضابطہ کے تینوں رکنوں کی مزید توضیح پہلا رکن نحوی وجہ کی موافقت |
17 |
20 |
دوسرا رکن رسم کی موافقت |
17 |
21 |
صحابہ کی تعریف کے بارہ مں امام شافعی رحمہ اللہ کاکلام |
19 |
22 |
اسی رسم کے بارے میں تین عجیب وغریب فوائد |
19 |
23 |
رسم کے جملہ تغیرات ان چھ چیزو ں پر منحصر ہیں |
22 |
24 |
تیسرا رکن قراء ۃ کا صحیح اور متصل سند سے ثابت ہوتا |
22 |
25 |
ساتویں ؔفصل خلطِ روایات وطُرُق یعنی ایک قراٰ ۃ پڑھتے ہوئےدوسری کے پڑھ دینے کا حکم |
25 |
26 |
آٹھویںؔ فصل قرآن کے سات حروف پر نازل ہونے کی حدیث اورا س میں دس بحثیں ہیں |
26 |
27 |
اوّؔل سات حروف پر نازل ہونے کا سبب امّت کو آسانی اورو سعت دینا ہے |
27 |
28 |
دوؔم حروف کے معنی |
28 |
29 |
سوؔم سات حروف کا مقصد |
29 |
30 |
چہارؔم ا س کی وجہ کہ سات ہی حروف پر کیوں نازل ہواکم یا زیادہ پر کیوں نہیں ہوا |
30 |
31 |
پنجمؔ آیات سات حروف کے اختلاف سے کچھ احکام اورعلمی فوائد بھی نکلتے ہیں |
31 |
32 |
ششمؔ سات حروف کے کئی معنیٰ ہیں |
32 |
33 |
ہفتمؔ آیا یہ ساتوں حروف قرآن میں متفرق اور پھیلے ہوئے ہیں |
32 |
34 |
ہشتم ؔ آیا عثمانی مصاحف میں ساتوں حروف ہیں |
33 |
35 |
نہمؔ جو قرآت اس وقت پڑھی جاتی ہیں آیا و ہ سات حروف کا کُل ہیں یا بعض |
33 |
36 |
دہمؔ قرآت کے اختلاف کی حقیقت اور اس کے فوائد |
34 |
37 |
مصداق کے متحد رہنے اور بدل جانے کے لحاظ سے اختلاف کی قسمیں |
35 |
38 |
نویںؔ فصل سات احرف سے قرآت سبعہ مراد نہیں |
38 |
39 |
دسوی ؔں فصل سبعہ کے بعد کی تین قراء تیں شاذنہیں |
39 |
40 |
گیارہویں ؔ فصل قرات سبعہ تیسیر وشاطبیہ اور بصرہ وعنوان وغیرہ میں منحصر نہیں ہیں |
41 |
41 |
بارھویںؔ فصل فن قرآت کے مصنف اور ان کی تصنیفات |
43 |
42 |
تیسرؔی صدی اس میں سات کتابیں لکھی گئیں |
43 |
43 |
چوتھیؔ صدی اس میں پچیس کتابیں لکھی گئیں |
43 |
44 |
پانچویں ؔ صدی اس میں چوّن کتابیں لکھی گئیں |
44 |
45 |
چھٹی صدی اس میں تیس کتابیں لکھی گئیں |
45 |
46 |
ساتویں ؔ صدی اس میں تیس کتابیں لکھی گئیں |
46 |
47 |
آٹھویںؔ صدی اس میں اکیاون کتابیں لکھی گئیں |
47 |
48 |
نویں ؔ صدی اس میں چھتیس کتابیں لکھی گئیں |
48 |
49 |
دسویں ؔ صدی اس میں مصر کے علماء نے پندرہ کتابیں لکھیں |
49 |
50 |
گیارہویں ؔ صدی اس میں دو کتابیں لکھی گئیں |
50 |
51 |
بارہویں ؔ صدی اس میں صرف دو لیکن معتبر اور محققانہ کتابیں تصنیف ہوئیں |
50 |
52 |
تیرھویںؔ صدی اس میں تین کتابیں تصنیف ہوئیں |
50 |
53 |
چودہویں ؔ صدی ایک سو چھیالیس کتابیں تصنیف ہوئیں |
50 |
54 |
تتمہ ان فقہی مسائل میں جو تجوید وقرآت سے متعلق ہیں |
62 |
55 |
ناظم یعنی علّامہ شاطبی کے مختصر حالات |
64 |
56 |
قصیدۂ الامیہ یعنی شاطبیہ کا دیباچہ |
64 |
57 |
بسم اللہ ۔ درود۔ حمد |
1 |
58 |
مصیبت کا علاج |
۔ |
59 |
حمدو صلوٰۃ کے بعد قرآن مجید اور قراء کے فضائل |
5 |
60 |
قاری کے فضائل اورا س کے لیے بشارت |
7 |
61 |
قرآن مجید کے فضائل کی طرف رجوع |
10 |
62 |
قبر کے ہولناک منظر میں قرآن مجید کی روشنی |
13 |
63 |
فضائل قرآن پر تفریع |
15 |
64 |
قراءت کے علماء کی تعریف اور محسن شناسی اور شکر گزاری کے طور پر ان کے لیے دعا |
20 |
65 |
سات قاریوں اور ان کے چودہ راویو ں کا بیان جن کی مجموعی اکتیس ہے |
26 |
66 |
قراء کے عربی یا عجمی النسل ہونے کا بیان |
38 |
67 |
ان چودہ راویوں کے طرق کے اجمالی بیان |
39 |
68 |
وہ رموز واصطلاحات جو قصیدہ میں استعمال کی گئی ہیں |
42 |
69 |
رموز کے استعمال کے متعلق مفید ترین فوائد |
43 |
70 |
اضداد کا بیان |
53 |
71 |
ضدوں کی مثالیں |
53 |
72 |
تحریک کے متعلق ابوشامہ کی مفیدا ور عجیب تحقیق |
60 |
73 |
اس اصطلاح کے فائدہ کی مزید وضاحت |
62 |
74 |
نہایت مفید وضروری تنبیہات |
63 |
75 |
باب اطلاق یا ایک بلیغ اور نہایت مختصراصطلاح |
65 |
76 |
قصیدہ کی تعریف |
69 |
77 |
طلباء اور سالکین کی اصطلاح اور ان کے لیے عمدہ اور مفید نصیحتیں |
77 |
78 |
پہلا باب اعوذ پڑھنے کے بیان میں |
90 |
79 |
دوسرا ؔ باب : بسم اللہ کے بیان میں |
98 |
80 |
سورۃُ اُمّ ِا لقرآن ، یعنی سورۂ فاتحہ |
107 |
81 |
اس میم جمع کا حکم جس کے بعد ساکن ہو |
113 |
82 |
تیسرا ؔ باب: ادغام کبیر کے بیان میں |
116 |
83 |
ایک کلمہ کے مثلین کا ادغام |
118 |
84 |
دوکلموں کے مثلین کا ادغام |
119 |
85 |
ادغام کے چار موانع |
120 |
86 |
ال کی تعلیل کا بیان |
125 |
87 |
مذکورہ بالا علّت پر نقض |
126 |
88 |
چوتھا ؔ باب ان دوحرفوں کےا دغام کے بیان میں جو مخرج اور صفت کے اعتبار سے قریب قریب ہوں اور یہ ایک کلمہ میں بھی ہوتے ہیں اور دوکلموں میں بھی |
130 |
89 |
ایک کلمہ کے متقاربین کا بیان |
131 |
90 |
دوکلموں کے متقاربین کا بیان |
132 |
91 |
ادغام متقاربین کے چار موانع |
134 |
92 |
ان حروف کی تفصیل جن میں ان سولہ حرفوں کا ادغام ہوتا ہے |
135 |
93 |
پہلی تنبیہ |
145 |
94 |
دوسری تنبیہ |
146 |
95 |
تیسری تنبیہ |
147 |
96 |
پانچواں ؔ باب: واحد مذکر غائب کی ضمیر کے صلہ اور عدم صلہ اور سکون کے بیان میں |
150 |
97 |
چھٹا ؔ باب : مد اورقصر کے بیان میں |
161 |
98 |
پہلے سبب یعنی ہمزہ متصل کا بیان |
162 |
99 |
دوسرے سبب یعنی ہمزہ منفصل کا بیان |
162 |
100 |
مد متصل ومنفصل کی مثالیں |
163 |
101 |
تیسرے سبب ہمزۂ مقدم یعنی مدّ بدل کا بیا ن |
166 |
102 |
مد کے چوتھے اور پانچویں سبب سکونِ لازم وسکونِ عارض کا بیان |
172 |
103 |
مقطعات کا مد |
173 |
104 |
مدّ حروفِ لین |
177 |
105 |
ساتواں ؔ باب : ان دوہمزوں کے احکام کے بیان میں جو ایک کلمہ میں جمع ہورہے ہوں |
182 |
106 |
دوسرے ہمزہ کی تسہیل |
183 |
107 |
دوسرے ہمزہ کا الف سےا بدال |
183 |
108 |
مفتوحین کے وہ پانچ کلمات جن کو اپنی اصل کے خلاف بعض نے ایک ہمزہ سے پڑھا ہےاور دو ہمزوں والوں میں سے تحقیق نے بھی تسہیل کی ہے |
186 |
109 |
دو متحرک ہمزوں کی دوسری قسم میں جس میں پہلا استفہامی اور دوسرا وصلی ہو |
190 |
110 |
دو قطعی ہمزوں کے جمع ہونے کی تین قسمیں اور ان کی مثالیں اور یہ ادخال کے مسئلہ کی تمہید ہے |
193 |
111 |
تیسری قسم فتحہ اور ضمہ والی دو ہمزوں کے درمیان ادخال کا بیان ہے |
194 |
112 |
ادخال وتسہیل اور قرآت کی تفصیل |
196 |
113 |
آٹھواں باب ؔ: دو کلموں کے دوہمزوں کے بیان میں |
198 |
114 |
پہلی صورت یکساں حرکت والی ہمزوں کی تین قسمیں پہلے ہمزہ کی تخفیف |
202 |
115 |
یکساں حرکت والے ہمزوں کی تینوں قسموں میں دوسرے ہمزہ کی تخفیف |
205 |
116 |
دوسری صورت مختلفین دو طرح کی حرکت والے دوہمزوں کی پانچ قسمیں اور پانچوں میں دوسرے کی تخفیف |
205 |
117 |
ابدال وتسہیل کی تعریف |
207 |
118 |
نواں ؔ باب : اس اکیلے ہمزہ کے بیان میں جس کے ساتھ دوسرا ہمزہ نہ ہو |
210 |
119 |
ابدال کے بارہ میں سوسی کا قاعدہ |
211 |
120 |
دسواں ؔ باب : ہمزہ کی حرکت اس سے پہلے ساکن کی طرف نقل کرنے اور اس ساکن پر سکتہ کرنے کے بیا ن میں |
218 |
121 |
لام تعریف کی طرف نقل کرنے کی صورت میں ہمزۂ وصل یالام سے ابتدا کرنے کا بیان |
225 |
122 |
گیارہواں ؔ باب ہشام اور حمزہ کے اس مذہب کے بیان میں جو ہمزہ پروقف کرنے کے بارہ میں ہے |
229 |
123 |
پہلی قسم ہمزہ ساکنہ اور اس کی چھ شاخیں ہیں |
231 |
124 |
دوسری قسم ہمزۂ متحرکہ جس سے پہلا حرف ساکن ہو اور اس کی بارہ شاخیں ہیں |
238 |
125 |
تیسری قسم و ہ ہمزہ جو خود بھی متحرک ہو اورا س سے پہلے حرف پر بھی حرکت ہو اور اس کی نو شاخیں ہیں |
238 |
126 |
تخفیفِ قیاسی متفق علیہ کی ساتوں صورتوں سے فارغ ہونے کے بعد اسکے متعلق دو تنبیہیں اور رسمی تخفیف اور تخفیفِ قیاسی مختلف فیہ کی ایک صورت |
243 |
127 |
رسمی تخفیف کی کیفیت اور تخفیف قیاسی مختلف فیہ کی پہلی قسم |
244 |
128 |
رسمی تخفیف |
245 |
129 |
فائدہ ۱۔فَفِی الْیَایَکِی والے شعر کے متعلق چند ضروری وضاحتیں |
246 |
130 |
فائدہ ۲۔جلیلہ ہمزہ کی رسم کے قواعدمیں |
247 |
131 |
فائدہ ۳۔ہمزۂ ساکنہ کے بیان میں |
248 |
132 |
فائدہ ۴۔اس ہمزہ کے بیان میں جو الف کے سوا کسی اور ساکن کے بعد ہو |
249 |
133 |
فائدہ ۵۔الف کے بعد ہمزہ متوسطہ بنفسہٖ کے بیان میں |
249 |
134 |
فائدہ ۶۔الف کے بعد متطرفہ کے بیان میں |
250 |
135 |
فائدہ۷: اس ہمزہ متطرفہ میں جوزبر کے بعد حرکت والا ہو |
250 |
136 |
فائدہ ۸۔اس ہمزۂ متوسطہ میں جو حرکت کے بعد حرکت والا ہو |
251 |
137 |
متوسطہ بزائدہ |
253 |
138 |
ان زائد حروف کی مثالیں جن کی بناء پر ہمزہ متوسطہ بزائدہ بن جاتا ہے |
253 |
139 |
فائدہ ۱۔متوسطہ بزائدہ بھی چند کلمات میں قیاس کے خلاف لکھا ہوا ہے۔ |
254 |
140 |
اشمام وروم وقفی کے جائز وناجائز ہونے کے موقعوں کا بیان |
257 |
141 |
تخفیفِ قیاسی مختلف فیہ کی دوسری قسم یعنی واو یائے زائدہ کی طرح اصلیہ کے بعد کے ہمزہ میں بھی ابدال وادغام |
259 |
142 |
تخفیفِ قیاسی مختلف فیہ کی تیسری قسم تسہیل مع الروم |
259 |
143 |
تتمہ تسہیل مع الروم کے بارہ میں دومذہبوں کا رد جن میں سےا وؔل پر تینوں حرکتو ں میں ناجائز اور دوم پر تینوں میں جائز ہے |
260 |
144 |
بارھواں؏ باب : اظہار اور ادغامِ صغیر کے بیا ن میں |
269 |
145 |
ایک نئی اصطلاح کا بیان |
270 |
146 |
اِذْکی ذال کا بیا ن |
272 |
147 |
قَدْ کی دال کا بیان |
275 |
148 |
تانیث کی تَا کا بیان |
278 |
149 |
ھَلْ اور بَلْ کے لام کا بیان |
281 |
150 |
تیرھواں ؔ باب : اِذْ اور قَدْ اور تانیث کی تَا اور ھَلْ اور بَلْ کے لام کے اس ادغام کے بیان میں جس پرسب کا اتفاق ہے۔ |
284 |
151 |
چودھواں باب : ان حروف کے ادغام کے بیان میں جس پر سب کا اتفاق ہے |
288 |
152 |
ادغام کا بیان جس کی ضد اظہار ہے۔ |
289 |
153 |
اظہار کا بیان جس کی ضد ادغام ہے۔ |
292 |
154 |
پندرہواںؔ باب: نون ساکن اور تنوین کے احکام کے بیان میں |
298 |
155 |
سولہواں باب : فتح اور امالہ محضہ اور امالہ بین ،کے بیان میں |
292 |
156 |
فائدہ۱ فتح وامالہ سے متعلق چند بنیادی معلومات |
298 |
157 |
فائدہ ۲ امالہ کے بارہ اسباب ہیں |
305 |
158 |
ان بارہ اسباب میں سے نمبر ایک اور نمبر دو او ر پانچ کی مزید تفصیل |
306 |
159 |
فائدہ 3 امالہ کی وجود میں |
306 |
160 |
امالہ بوجہ یا حمزہ اور کسائی دونوں کے امالہ کا بیان |
307 |
161 |
کلمہ کے یائی اور واوی ہونے کی پہچان |
307 |
162 |
ذوات الیاء کی مثالیں |
308 |
163 |
صَرف نہ جاننے والوں کی رعایت سے تانیث کے الف کے موقعوں کی توضیح |
308 |
164 |
وہ سولہ کلمات جن میں صرف کسائی کے لیے امال ہے حمزہ کے لیے نہیں |
315 |
165 |
وہ پانچ واوی کلمات جن میں حمزہ اور کسائی دونوں کے لیے امالہ ہے |
320 |
166 |
وہ پانچ کلمات جن میں کسائی کے دُوری ہی کے لیے امالہ ہے حمزہ اور ابوالحارث کے لیے نہیں |
321 |
167 |
وہ گیارہ سورتیں جن کی آیات کے آخری الفات میں حمزہ او ر کسائی دونوں کے لیے امالہ ہے |
321 |
168 |
وہ کلمات جن میں حمزہ اور کسائی کے ساتھ اوروں نے بھی امالہ کیا ہے |
324 |
169 |
وہ قسم جس کے امالہ میں حمزہ اور کسائی کے ساتھ ابوعمرو نےبھی شرکت کی ہے |
327 |
170 |
ورش کی تقلیل کا قاعدہ |
332 |
171 |
ابوعمرو کی تقلیل کا قاعدہ |
339 |
172 |
وہ چار کلمات جن میں ابو عمرہ کے دوری ہی کے لیے تقلیل ہے |
341 |
173 |
ثلاثی مجرد کے دس افعال جن میں حمزہ نے اور بعض میں ان کے ساتھ اوروں نے بھی امالہ کیا ہے |
342 |
174 |
امالہ بوجہ کسرہ یہ الف کے بعد ہوتا ہے را ہوجو خواہ کسی اور حرف پر اور یہ امالہ کا دوسرا سبب ہے |
346 |
175 |
فائدہ ۱اس قسم میں سے مختلف کلمات کے متعلق مفید معلومات |
146 |
176 |
فائدہ ۲ علی قاری کی شرح سے اس قاعدہ کی گیارہ شرطیں اور ان کے فوائد |
347 |
177 |
ان دونوں کلمات کے امالہ کی چھ شرطیں اور ان کے فوائد |
349 |
178 |
اس الف کا امالہ جو دو راؤں کے درمیان ہو |
350 |
179 |
وہ بارہ کلمات جن میں صرف کسائی کے دوری کے لیے امالہ محضر ہے |
352 |
180 |
وہ چھ کلمات جن میں ابن ذکوان کے لیے امالہ ہے |
345 |
181 |
پہلی تنبیہ |
356 |
182 |
دوسری تنبیہ |
358 |
183 |
ساکن منفصل کے بعد ساکن متصل کے نحوی علم میں |
360 |
184 |
سترھواں باب : تانیث کی ھَا میں وقفاً امالہ کرنے کے بارہ میں کسائی کے مذہب کے بیان میں |
364 |
185 |
اٹھارہواں ؔ باب : قراء کے ان قواعد کے بیان میں |
373 |
186 |
جوراء رات کے پُر اور باریک پڑھنے کے بارہ میں ہیں ورش کے قواعد |
373 |
187 |
فعلاً کے وز ن والی وہ قسم جن کی را میں تفخیم وترقیق دونوں ہیں اور پُر پڑھنا اولیٰ ہے۔ |
375 |
188 |
مذکورہ بالا قاعدہ کی شرطیں اور اُس کے فوائد |
378 |
189 |
یَا کی سات شرطیں اور اٗن کے فوائد |
378 |
190 |
کسرہ کی شرطیں اور ان کےفوائد |
378 |
191 |
تین اجماعی قواعد۔پہلا قاعدہ |
384 |
192 |
دوسرا قاعدہ |
385 |
193 |
تیسرا قاعدہ |
385 |
194 |
جوقاعدہ ائمہ سے منقول ہو اس پر قیاس کرکے محض رائے سے دوسرا کلیہ بنالینے کا رد |
389 |
195 |
وقف اولی را کے باریک اور پُر پڑھنے کا قاعدہ |
392 |
196 |
انیسواں باب : لام کے پُر اور باریک پڑھنے کےبیان میں |
397 |
197 |
ان تینوں حروف کی شرطیں |
397 |
198 |
وہ چار صورتیں جن میں لام میں دونوں وجوہ ہیں اور پہلی تین میں دونوں مساوی اور چوتھی میں ترقیق افضل بلکہ صرف وہی صحیح ہے۔ |
398 |
199 |
بیسواں باب : کلمات کے آخر پرسکون وروم واشمام سے وقف کرنے کے بیان میں |
404 |
200 |
روم کی تعریف |
407 |
201 |
اشمام کی تعریف |
407 |
202 |
روم کی قیود کے فوائد |
409 |
203 |
اشمام کی قیود کے فوائد |
410 |
204 |
وہ پانچ صورتیں جن میں روم واشمام بالاتفاق ناجائزہیں |
411 |
205 |
ضمیر کی ھَا کی وہ چار صورتیں جن میں اکثر کے قول پر روم واشمام منع اور بعض کے قول پر جائز ہیں |
411 |
206 |
تانیث کی ھَاکی قیو د اور ان کے فوائد |
416 |
207 |
وقف کے اجمالی احکام |
417 |
208 |
وقف کےا ختلافی احکام |
417 |
209 |
اکیسواں ؔ باب : رسم الخط کے موافق وقف کرنے کے بیان میں ۔ |
422 |
210 |
رسم کی اختلافی موافقت کا بیان |
425 |
211 |
ابدال |
425 |
212 |
تائے مجرورہ کے وہ پانچ کلمات جن میں بعض نے اس کلیہ کے خلاف وقف کیا ہے جو ابھی شعر ۳میں بیان ہوا ہے |
426 |
213 |
تائے مجرد کے جو پانچ کلمات کلیہ کے خلاف ہیں ان میں کا پانچواں کلمہ اور حذف یعنی کسی حرف کا کم کردینا |
426 |
214 |
فصل یا قطع یعنی جو کلمہ رسم میں دوسرے سے متصل ہو اس کو وقفاً جدا کردینا ۔ |
428 |
215 |
زیادت یا اثبات یعنی کلمہ کے آخر میں وقفاً کوئی حرف زیادہ کردینا |
430 |
216 |
فصل وقطع ایضاً |
432 |
217 |
وصل یعنی جو کلمہ رسماً دوسرے سے جدا ہو اس کو وقفاً متصل کردینا |
434 |
218 |
اثبات ایضاً |
435 |
219 |
رسم کی اجماعی موافقت کا بیان |
436 |
220 |
الف مدہ کا بیان |
436 |
221 |
یائے مدہ کا بیان |
437 |
222 |
واؤ مدہ کا بیان |
438 |
223 |
دوسری بحث مقطوع وموصول کلمات پر وقف کرنے کے بیان میں |
438 |
224 |
فائدہ ۲ عجیبہ علی قاری کی علمی تحقیقات میں |
240 |
225 |
وقف کی اجماعی صورتیں |
|
226 |
تیقَّظ اور بیداری پیدا کرنے کی غرض سے علماء کی چند لغزشوں کا ذکر |
442 |
227 |
بائیسواں ؔ باب:قراء کے ان قواعد میں جو اضافت کی یَا کے ( فتحہ اور سکون کے) بارہ میں ہیں |
444 |
228 |
اضافت کی یَا کی حقیقت |
445 |
229 |
اضافت کی یَا کی علامت |
446 |
230 |
تعریف اورعلامت کے بعد مقصودکابیان |
447 |
231 |
پہلی قسم وہ ننانوے آیات جن کے بعد فتحہ والا ہمزۂ قطعی ہو |
449 |
232 |
وہ چار آیات جن میں سب کے لیے سکون ہے اور یہ ان ننانوے کے علاوہ ہیں |
450 |
233 |
پہلی قسم وہ چوبیس آیات جن وک سَما والوں میں سے بھی بعض نے اپنے قاعدہ کے خلاف ساکن پڑھا ہے۔ |
451 |
234 |
پہلی قسم وہ دس آیا ت جن کے فتحہ میں سَمَا والوں کےساتھ دوسرت بعض حضرات بھی شامل ہیں اور گیارہویں وہ یَا جس میں ان تینوں میں سے ابن کثیر کے لیے دونوں وجوہ ہیں۔ |
453 |
235 |
دوسری قسم وہ باون آیات جن کے بعد کسر والا ہمزہ ٔ قطعی ہو۔ |
457 |
236 |
باون میں سے وہ پچیس آیات جو نافع اور ابوعمرو کے فتحہ کے عام قاعدہ سے مستثنیٰ ہیں اول نہ وہ آٹھ آیات جن میں صرف نافع کے لیے فتحہ ہے۔ |
458 |
237 |
وہ نو آیات جن میں سب کے لیے سکون ہے۔ |
459 |
238 |
تیسری قسم وہ دس آیات جن کے بعد ضمہ والا ہمزہ ٔ قطعی ہو۔ |
459 |
239 |
چوتھی قسم وہ چودہ آیات جن کے بعد ہمزہ ٔ وصلی مع لام ہے۔ |
461 |
240 |
اس قسم میں سے جن آیات میں اختلاف ہے ان کا شمار۔ |
461 |
241 |
پانچویں قسم ان سات آیات میں جن کے بعد ہمزۂ وصلی بلا لام ہے۔ |
463 |
242 |
چھٹی قسم وہ تیس آیات جن کے ہمزہ کے سوا دوسرے حروف آرہے ہیں۔ |
465 |
243 |
تئیسواں باب: قراء کے ان قواعد ہیں جو آیاتِ زوائد کے اثبات وحذف کے بارہ میں ہیں۔ |
471 |
244 |
وہ قراء جو ان آیات کو وصل ووقف دونوں حالتوں میں ثابت رکھتے ہیں ۔ |
472 |
245 |
وہ چارقراء جو ان آیات کو صرف وصل میں ثابت رکھتے ہیں |
472 |
246 |
ان باسٹھ آیات کی تفصیل |
475 |
247 |
باسٹھ میں سے وہ انیس آیات جن میں صرف درش کے لیے وصلاً اثبات ہے۔ |
482 |
248 |
آخری خطبہ از مؤلف |
491 |
249 |
ترجمۂ امام شاطبی رحمہ اللہ |
492 |
250 |
قصیدہ کے اوزان |
492 |
|
اترج اور ترنجبین کی نفیس بحث |
502 |
|
اَلْ کی وقفی تخفیف کی تحقیق وبحث |
502 |