انسانی دنیا میں اختلاف کا پایا جانا ایک مسلمہ بات ہے ۔ اور یہ اللہ تعالیٰ کی اپنی مخلوق میں ایک سنت۔ چنانچہ لوگ اپنے رنگ وزبان اور طبیعت وادراکات اور معارف وعقول اور شکل وصورت میں باہم مختلف ہیں ۔امت محمدیہ آج جن چیزوں سے دوچار ہے ،اور آج سے پہلے بھی دو چار تھی ،ان میں اہم ترین چیز بظاہر اختلاف کا معا ملہ ہے جو امت کے افراد وجماعتوں، مذاہب وحکومتوں سب کے درمیان پایا جاتا رہا اور پایا جاتا ہے یہ اختلاف کبھی بڑھ کر ایسا ہوجاتا ہے کہ گروہ بندی تک پہنچ جاتا ہے اور یہ گروہ بندی باہمی دشمنی تک اور پھر جنگ وجدال تک ذریعہ بنتی ہے ۔اور یہ چیزیں اکثر دینی رنگ وعنوان بھی اختیار کر لیتی ہیں جس کے لیے نصوصِ وحی میں توجیہ وتاویل سے کام لیا جاتا ہے ، یا امت کے سلف صالح صحابہ وعلماء واصحاب مذاہب کے معاملات وحالات سے استناد حاصل کیا جاتا ہے ۔اور اختلاف اساسی طورپر دین کی رو سے کوئی منکر چیز نہیں ہے ،بلکہ وہ ایک مشروع چیز ہے جس پر کتاب وسنت کے بے شمار دلائل موجود ہیں۔علم الاختلاف سے مراد ان مسائل کا علم ہے جن میں اجتہاد جاری ہوتا ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’اہل حدیث اوراحناف کے درمیان اختلاف کیوں؟ ایک حقیقت پسندانہ تجزیہ‘‘ خطیب الہند مولانا محمد جوناگڑھی کی تصنیف ہے اس کتاب میں انہوں نے احناف کےاس دعوے ( فقہ حنفی کی کتابوں کاایک بھی مسئلہ خلافِ حدیث نہیں بلکہ یہ فقہ قرآن وحدیث کا مغز گودا اور عطر ہے ) کو غلط ثابت کیا ہےاور اس دعوے کی حقیقت سے مسلمانوں کوآگاہ کرنے کے علاوہ یہ بتایا ہے کہ فقہ میں سیکڑوں مسائل احادیث صحیحہ کےصریخ خلاف ہیں (م۔ا)