بنیادی طور پر کوئی بھی مسلمان جب تک وہ علانیہ طور پر دین پر عمل پیرا ہو تو اسے مسلمان ہی سمجھا جائے گا، تا آنکہ شرعی دلائل کی رو سے اس کا دائرہ اسلام سے خارج ہونا ثابت ہو جائے۔ کیونکہ کسی کو کافر یا فاسق قرار دینا ہمارے اختیار میں نہیں ہے، بلکہ یہ اختیار اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے پاس ہے کیونکہ کسی کو کافر یا فاسق قرار دینا ان شرعی احکام سے تعلق رکھتا ہے جن کی بنیاد کتاب و سنت ہوتی ہے، اسی لئے اس معاملے میں انتہائی احتیاط سے کام لینا ضروری ہے اور صرف اسی کو کافر یا فاسق کہا جائے گا جس کے کافر یا فاسق ہونے کے متعلق کتاب و سنت میں دلائل موجود ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’تکفیر و خروج اور عصر حاضر کی خارجی تحریکیں‘‘ مولانا محمد رفیق طاہر حفظہ اللہ کے فتنۂ تکفیر سے متعلق ان کے سات مضامین کا مجموعہ ہے۔ پہلے چار مضامین میں انہوں نے اس میں تکفیر و خروج سے متعلق شرعی تعلیمات کو بیان کیا ہے اور موجودہ دور کی بعض خارجی تحریکوں کی حقیقت حال بیان کرتے ہوئے ان کے شبہات اور اشکالات کا نہایت عمدہ پیرائے میں علمی جائزہ لیا ہے۔ جبکہ آخری تین ر...