اسلام میں نماز کی مسلمہ اہمیت کے پیش نظر رسول اللہ ﷺ نے بارہا صحابہ کرام کے سامنے نماز ادا کی تاکہ وہ اس کے ارکان وشروط کو اچھی طرح ذہن نشین کر لیں اور آپ کا ارشاد پاک بھی ہے کہ مجھ سے طریقہ نماز سیکھ لو لہذا اسوہ رسول کے مطابق نماز کا ادا کرنا انتہائی ضروری ہے-جیسا کہ نماز کے ہر جز پر مختلف علماء نے تفصیلی گفتگو کی ہے تاکہ وضاحت ہو سکے تو انہی موضوعات میں سے ایک موضوع رکوع سے کھڑے ہو کر پڑھی جانے والی مشہور دعا ربنا ولک الحمد کا مسئلہ ہے کہ اس کو جہری انداز سے پڑھا جائے یا آہستہ پڑھا جائے؟تو زیر نظر کتاب نماز میں رکوع کے بعد اٹھ کر ربنا ولک الحمد کو جہر پڑھنے سے متعلق ہے-مصنف کے نزدیک جہرا پڑھنا زیادہ بہترہے تو انہوں نے اسی اعتبار سے مختلف دلائل پیش کیے ہیں-شاہ صاحب نے اپنا مؤقف احادیث صحیحہ اور آثار سلف صالحین کی روشنی میں مدلل ومبرہن بیان کردیا ہے-
مسائل کو سمجھنے کے اعتبار سے ذہنوں کے مختلف ہونے کی وجہ سے ایک ہی بات مختلف انداز میں سمجھ آتی ہے لیکن قابل تسلیم بات وہی ہوتی ہے جس کی تائید قرآن وسنت کر رہے ہوں-اس لیے بنیاد قرآن وسنت ہو تو اس بنیاد پر سمجھے جانے والے مسائل اپنا ایک خاص تعارف رکھتے ہیں-زیر نظر رسالہ میں شیخ العرب والعجم سید بدیع الدین شاہ راشدی نے نے انتہائی سادہ علمی انداز میں نمازوں کے اوقات کا تعین،نواقض وضو،سینے پر ہاتھ باندھنا،فاتحہ خلف الامام، آمین بالجہر اور رفع الیدین ،جلسہ استراحت اور تشہد میں بیٹھنے کے طریقے وغیرہ کے حوالے سے مسلک اہل حدیث کا مؤقف واضح کرتے ہوئےثابت کیاہے کہ یہی وہ مسلک ہے جن کاعمل سنت رسول، آثار صحابہ وتابعن اور اقوال آئمہ کے عین مطابق ہے-
دین وشریعت کی اساس اور نقطۂ آغازتوحید کا عقیدہ ہے اسلامی تعلیمات کی تمام ترجزئیات وتفصیلات اسی کی تشریح وتوضیح ہیں اسی بناء پر اللہ عزوجل نے عقیدہ توحید کی ابلاغ ،دعوت اور اشاعت کےلیے ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء ورسل جیسی جلیل القدر ہستیوں کو اس اہم ترین فریضے کی بجا آوری پرمامور کیا جنہوں نے اپنی ذمہ داری کوکما حقہ اداکیا سیدنا محمدعربی ﷺ پر چونکہ نبوت ورسالت کاخاتمہ ہوگیا اس لیے اب اس ذمہ داری کا بوجھ ارباب علم کے کندھوں پر آن پڑا کہ وہ عقیدہ توحید سے لوگوں کو روشناس کرائیں او رکل عالم تک اس پیغام کو پہنچائیں مطالعہ تاریخ سے معلوم ہوتا ہے کہ علماء اس ذمہ داری سے بطریق احسن عہدہ برآ ہوئے۔زیر نظر کتاب ’’عقیدہ توحید اور علمائے سلف کی خدمات‘‘ میں بھی علامہ سیدبدیع الدین شاہ راشدی ؒ نے عقیدہ توحید کے حوالے سے اہل علم وفکر کی ساعی جمیلہ کاتاریخی تناظر میں تذکرہ کیا ہے جس سے یہ امر نکھر کر نظروبصر کے سامنے آتاہٰےکہ ہر دور میں علمائے کرام نے زبان وقلم کے ذریعے عقیدہ توحید کی آبیاری کی ہے ۔
ہاروت و ماروت نامی دو فرشتوں کے متعلق عوام الناس میں عجیب عجیب قصے مشہور ہیں۔ جن کے جھوٹا ہونے میں کچھ شک نہیں۔ زیر تبصرہ کتاب میں شیخ بدیع الدین شاہ الراشدی ؒ نے کئی داخلی و خارجی قرائن کے ذریعے اس قصے کا موضوع و باطل ہونا ثابت کیا ہے۔ نیز اس باب میں پیش کی جانے والی احادیث کا ضعف بھی واضح کیا ہے۔ کتاب کے دوسرے حصے میں جادو کی حقیقت، اس کے نقصانات ، جادو پر یقین رکھنے والوں کی سزا، جادو کے متعلق اہلسنت کا مؤقف نیز سحر ، کرامت اور معجزہ میں فرق، دور حاضر میں مروج تعویزات کے چند نمونے اور عملی زندگی سے کئی مثالیں پیش کر کے جادو ٹونہ کرنے اور کرانے والوں کو کتاب و سنت کی روشنی میں راہنمائی مہیا کی گئی ہے۔
اللہ تعالیٰ نے انسان ذات کی ہدایت کےلیے اپنی طرف سے آفاقی پیغام پیغام ہدایت دے کر انبیاء کرام ورسل عظام کو مبعوث فرمایا جنہوں نےاس تعلیم کے اصول ومبادی کی توضیح وتشریح فرمائی اور اس میں کسی اور کی آراء وقیاس کے دخل کے تمام راستے مسدود کردیئے تاکہ کوئی بھی دین متین میں اپنی من مانی تاویلیں نہ کرسکے۔ یہی سبب ہے کہ جب بھی دین متین وشریعت محمدیﷺ میں اس قسم کی اخل اندازیاں ہوئیں تو اہل حق علماء ان کی بیخ کنی کےلیے میدان کارزار میں اتر آئے اوران کا قلع قمع کرکے ہی دم لیا ۔ زیر تبصرہ کتاب تواتر عملی وحیلہ جدلی شیخ بدیع الدین شاہ راشدی ؒ نے مسعود بی ایس سی کے جواب میں لکھا جنہوں نے ایک اصول تواتر عملی نامی وضع کرکے وضع الیدین بعدالرکوع والوں کو ہدف تنقید بنایا ۔جبکہ وہ خود کتاب صلواۃ المسلمین اور تفہیم الاسلام وغیرہ میں اس اصول کی تردید کرچکے ہیں۔ اللہ تعالیٰ جزائے خیردے شیخ العرب والعجم سید بدیع الد...
علامہ سید بدیع الدین راشدی کا شمار ان کبار علماء کرام اور مشائخ عظام میں ہوتا ہے، جنہوں نے توحید وسنت کی اشاعت،باطل مذاہب کی تردید اور باطل وکفریہ عقائد کے خلاف جہاد میں اپنی زندگی کھپا دی۔آپ کی شخصیت راشدی خاندان کے ماتھے کا جھومر ہے۔آپ نے عالم اسلام کو بالعموم اور اہل سندھ کو بالخصوص شرعی تعلیم سے روشن کرتے ہوئے صحیح منہج ودرست عقائد پر گامزن کیا اور ان کو تقلید شخصی اور غیر اسلامی رسومات کے خلاف جہاد کرنے کا حوصلہ بخشا۔آپ تقریر وتحریر دونوں میدانوں کے شہسوار تھے۔آپ کا علمی وادبی مقام ومرتبہ بہت بلند ہے۔آپ ان علماء حق میں سے تھے جو باطل کے سامنے سینہ سپر ہوجاتے تھے۔آپ عربی ،اردو،سندھی اور فارسی کے ماہر تھے۔آپ نے مختلف علوم وفنون پر ڈیڈھ سو کے قریب کتب تصنیف فرمائی ہیں،جو ہمارے لئے ایک سرمایہ صد افتخار ہے۔المختصر آپ گلشن اہل حدیث کے وہ پھول تھے،جس کی خوشبو آج بھی علمی ،ادبی سیاسی اور مذہبی میدان میں مہک رہی ہے۔زیر تبصرہ کتابچہ "رموز راشدیہ"آپ کے ایک طویل انٹرویو پر مشتمل ہے ،جو 1982ء میں آپ سے لیا گیا تھا،یہ انٹرویو آپ کی زندگی کے حوالے سے ایک...
فتنہ انکار حدیث تاریخ اسلام میں سب سے پہلے دوسری صدی ہجری میں خوارج اور معتزلہ نے پیدا کیا۔ خوارج کو اس کی ضرورت اس لیے محسوس ہوئی کہ مسلم معاشرے میں جو انارکی وہ پھیلانا چاہتے تھے، اس کی راہ میں سنت رسول ﷺ حائل تھی۔ لہذا نہوں نے احادیث کی صحت میں شک اور سنت کے واجب الاتباع ہونے سے انکار کی دوگونہ پالیسی اختیار کی۔ معتزلہ کا مسئلہ یہ تھا کہ یونانی فلسفے نے اسلامی عقائد اور اصول و احکام کے بارے جو شکوک و شبہات عقل انسانی میں پیدا کر دیے تھے، وہ انہیں سمجھنے سے پہلے ہی حل کر دینا چاہتے تھے لہذا انہوں نے فلسفہ کے نام سے منقول ہر بات کو عقل کا لازمی تقاضا سمجھا اور اسلامی عقائد اور اصول و احکام کی ایسی تعبیر کرنا شروع کر دی جو ان نام نہاد عقلی تقاضوں کے مطابق ہو۔ اس راہ میں پھر حدیث و سنت حائل ہوئی تو انہوں نے بھی خوارج کی طرح حدیث کو مشکوک ٹھہرایا اور سنت کو حجت ماننے سے انکار کر دیا۔ یہ فتنہ درمیان میں کئی صدیوں تک اپنی شمشان بھومی میں پڑا رہا یہاں تک کہ تیرہویں صدی ہجری میں وہ دوبارہ زندہ ہوا۔ پہلے یہ مصر و عراق میں پیدا ہوا اور اس نے دوسرا جنم برصغیر پاک و...
عقیدہ عذاب قبر قرآن مجید،احادیث متواترہ اور اجماع امت سے ثابت ہے۔جس طرح دنیا میں آنے کے لئے ماں کا پیٹ پہلی منزل ہے،اور اس کی کیفیات دنیا کی زندگی سے مختلف ہیں،بعینہ اس دنیا سے اخروی زندگی کی طرف منتقل ہونے کے اعتبار سے قبر کا مقام اور درجہ ہے،اوراس کی کیفیات کو ہم دنیا کی زندگی پر قیاس نہیں کر سکتے ہیں۔اہل وسنت والجماعت کے عقیدے کے مطابق عذاب قبر بر حق ہے اور اس پر کتاب وسنت کی بہت سی براہین واضح دلالت کرتی ہیں لیکن اسلام کی خانہ زاد تشریح پیش کرنے والے بعض افراد قرآن وحدیث کی صریح نصوص سے سر مو انحراف کرتے ہوئے بڑی ڈھٹائی کے ساتھ اس کا انکار کر دیتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’عذاب قبر کی حقیقت‘‘ شیخ العجم والعرب سید بدیع الدین شاہ راشدی کا عقیدہ عذاب کے متعلق شاندار رسالہ ہے یہ رسالہ انہوں نے ہندوستان کے شہر جودھپور کے ایک مولوی کا عذاب قبر کے متعلق تحریر کردہ رسالہ بنام ’’ الجزاء بعد القضاء ‘‘ کے جواب میں تحریر کیا ۔ الجزاء بد القضاء کے مصنف نے اپنے اس رسالہ میں عقیدہ عذاب قبر کےسلسلہ میں قرآن وسنت کے صریح نصو...
اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ کو آخری نبی اور رسول بنا کر بھیجا ہے۔آپ خاتم النبیین اور سلسلہ نبوت کی بلند مقام عمارت کی سب سے آخری اینٹ ہیں،جن کی آمد سے سلسلہ نبوی کی عمارت مکمل ہو گئی ہے۔آپ کے بعد کوئی برحق نبی اور رسول نہیں آسکتا ہے ۔لیکن آپ نے فرمایا کہ میرے بعد متعدد جھوٹے اور کذاب آئیں گے جو اپنے آپ کو نبی کہلوائیں گے۔آپ کے بعد آنے والے متعدد کذابوں میں سے ایک جھوٹا اور کذاب مرزا غلام احمد قادیانی ہے ،جس نے نبوت کا دعوی کیا اور شریعت کی روشنی میں کذاب اور مردود ٹھہرا۔لیکن اللہ رب العزت نے اس کےجھوٹ وفریب کوبے نقاب کرد یا اور وہ دنیا وآخرت دونوں جہانوں میں ذلیل وخوار ہو کر رہ گیا۔ زیر نظر کتاب ’’ قادیانی اور جھنڈائی خاندان ‘‘ مرزا غلام احمد قادیانی کی حقیقت پر لکھی گئی ہے۔جو قادیانی فتنے کے خلاف لکھنے والے معروف قلمکار عبد الرحمن میمن نے علامہ سید بدیع الدین شاہ راشدی صاحب کی کتاب ’’بینھما برزخ لا یبغیان ‘‘ کا اردو ترجمہ کیاہے۔مولف موصوف کی قادیانیوں کے حوالے سے اس سے...