آج ملت اسلامیہ کے سامنے سب سےبڑا چیلنج یہ ہےکہ وہ اپنی مکمل زندگی کی تشکیل نو اسلام کے مطابق کرے۔ اس جدوجہد کا اہم ترین محاذ نظام تعلیم کا میدان ہے۔ اور اس میدان میں کلیہ اور مرکز کی حیثیت معلم کو حاصل ہے۔ اگر ایک معلم اپنی صلاحیت اور طاقت کو محسو س کر لے اور تعلیم و تعلم کے ساتھ اخلاص پیدا کرتے ہوئے معاشرے کو اسلام کے سانچے میں ڈھالنا شروع کردے تو دنیا کی کوئی طاقت اسلام کا راستہ نہیں روک سکتی۔ اس لیے تعلیم ہی وہ ذریعہ ہےجس کے ذریعے مغرب اور مغربی تہذیب کا تسلط مسلمانوں پر قائم ہے۔ سیاسی بیداری کا یہ تو نتیجہ ہو اکہ غلامی کے جو طوق گردن میں تھے وہ ایک حدتک اتر گئے لیکن تعلیم کے ذریعے مغرب کے جو نظریات وتصورات ہمارے رگ و پے میں اتر چکے ہیں ان کا نکالنا اتنا آسان ثابت نہ ہوا۔ اس کے لیے بہت جدوجہد کی ضرورت ہے۔ زیر نظر کتاب "احیائے اسلام اورمعلم" خرم جاہ مراد کی تعلیم و تعلم سے وابستہ افراد کے لیے ایک نادر تحفہ ہے۔ جس میں معلمین کا اپنے مقام کو پہچاننا، مقصد کی لگن، تعلیمی محاذ پر احیائے اسلام کو اجاگر کرنا اوراپنے تلامذہ کو اسلامی تعلیمات سے بہرور...