دنیا ایک عارضی اور فانی جگہ ہے،ہر انسان نے یہاں سے چلے جانا ہے۔جبکہ آخرت دائمی اور ہمیشہ رہنے والی جگہ ہے،اور کبھی نہ ختم ہونے والی ہے۔اللہ تعالی دنیا کی حقیقت کو بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:اور یہ دنیا کی زندگی تو کھیل تماشا ہے ،آخرت کی زندگی ہی اصل زندگی ہے ،کاش وہ اس حقیقت کو جانتے ۔(عنکبوت:64)نبی کریم ﷺ نے دنیا کی حقیقت بیان کرتے ہوئے فرمایا: آدمی کہتا ہے میرا مال میرا مال،حالانکہ اس کا مال صرف تین چیزیں ہیں: ایک وہ جو اس نے کھا لیا۔ دوسرا وہ جو اس نے پہن لیا اور بوسیدہ کرلیا ،اور تیسرا وہ جواپنے ہاتھ سے اللہ کے راہ میں دے دے کل قیامت کو اس کو اس کا بدلہ ملے گا کیونکہ وہ تو اللہ کے پاس چلا گیا اور اللہ کے پاس چلا گیا تو آخرت میں اس کا بدلہ ضرور ملے گا۔ فرمایا :اس کے علاوہ جو بھی مال اپنے ورثاء کے لیے چھوڑ گئے یہ اس کا مال نہیں ہے۔ یہ تو ورثاء کا مال ہے پھر ورثاء بعد میں لڑتے بھی ہیں۔دوسری جگہ فرمایا: میری اور دنیا کی مثال تو بس ایسی ہے جیسے کوئی مسافر کسی درخت کی چھاؤں میں گرمیوں کی کوئی دوپہر گزارنے بیٹھ جائے ۔ وہ کوئی پل آرام کر ے گا تو پھر اٹھ کر چل د...
شرک کا لغوی معنی برابری جبکہ شرک کی واضح تعریف جو علماء کرام نے کی ہے وہ یہ ہے کہ اَللہ تعالیٰ کے کسی وصف کو غیر اللہ کیلئے اِس طرح ثابت کرنا جس طرح اور جس حیثیت سے وہ اَللہ تعالیٰ کیلئے ثابت ہے ،یعنی یہ اِعتقاد رکھنا کہ جس طرح اَللہ تعالیٰ کا علم اَزَلی، اَبدی ، ذاتی اور غیر محدود ومحیطِ کل(سب کو گھیرے ہوئے ) ہے ،اِسی طرح نبی اورولی کو بھی ہے اور جس طرح اَللہ تعالیٰ جملہ صفاتِ کمالیہ کا مستحق اور تمام عیوب ونقائص سے پاک ہے ،اِسی طرح غیر اللہ بھی ہے تو یہ شرک ہو گا اور یہی وہ شرک ہے جس کی وجہ سے اِنسان دائرۂ اِسلام سے خارِج ہو جاتا ہے اور بغیر توبہ مرگیا تو ہمیشہ کیلئے جہنم کا اِیندھن بنے گا۔اللہ تعالی نے قرآن مجید میں اور نبی کریم ﷺ نے اپنی احادیث مبارکہ میں جس قدر شرک کی مذمت اور توحید کا اثبات کیا ہے اتنا کسی اور مسئلے پر زور نہیں دیا ہے۔سیدنا آدم ؑ سے لے کر نبی کریمﷺ تک ہر رسول و نبی نے اپنی قوم کو یہی دعوت دی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "قرآن اور آثار کائنات"محترم قاری محمدشفیق صاحب کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نےمشرکین مکہ میں پائے جا...