ہمارے معاشرے میں کم علمی کے سبب بہت سی غلط فہمیاں پیدا ہو چکی ہیں۔ کوئی عصری علوم کے خلاف ہے تو کوئی خواتین کی تعلیم پر معترض ہے۔ جب تک مسلمان تعلیم کو شعوری طور پر حاصل کرتے تھے اس وقت ہماری درسگاہوں سے امام غزالی، امام رازی اور امام عبدالقادر جیلانی رحمہم اللہ پیدا ہوتے تھے جنہوں نے فقط اپنی ذات اور اہل ہی کو نہیں بلکہ پورے معاشرے کو اعلیٰ اقدار میں ڈھال دیا تھا۔ آج مسلم قوم اس سے غافل ہوتی جا رہی ہے۔ مسلم معاشرے میں جو کمیاں آ چکی ہیں زیر نظر کتاب میں ڈاکٹر محمد امین صاحب نے ان کو دور کرنے کے لیےنہایت قیمتی آرا دی ہیں۔ انھوں نے صرف تنقید ہی نہیں کی بلکہ قیمتی آرا بھی دی ہیں۔ یہ کتاب اس سلسلہ میں ان کے افکار و خیالات اور جذبات و احساسات کی آئینہ دار ہے۔ اور اس حوالہ سے ان کی اب تک کی جد و جہد کی روداد بھی ہے جو اپنے اندر بہت سے امور کو سمیٹے ہوئے ہے۔ ضروری نہیں کہ ان کی ہر بات سے اتفاق کیا جا سکے اور ہر تجویز کو قبول کیا جائے لیکن یہ بات بہر حال ضروری ہے کہ ان کے درد دل سے آگاہی حاصل کی جائے اور اس کے ثمرات سے استفادہ کیا جائے۔(ع۔م)