یہ کتاب تقلید کی حقیقت کے بارے میں لکھی گئی ہے وہ تقلید جس میں عرصہ دراز سے لوگ تقلید میں غوطے لگا رہے ہیں اور یہ ایک ایسے شخص کے علمي جواهر هي، جو خود پہلے تقلید کی حقیقت کو ثابت کرتا تھا اب وہ اہلحدیث ہوا ہے اور اس کی وجہ تقلید نہیں بلکہ تحقیق ہے جس کا ہر مسلمان کو پابند کیا گیا ہے کہ جب بھی کوئی بات آئے تو اس کی تحقیق کر لینی چاہیے- دوسری اس کتاب کی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں تقلید کا رد قرآن و سنت کی روشنی میں کیا گیا ہے اس میں ابطالِ تقلید کے لیے اقوال صحابہ , آئمہ سلف کا مذہب , میر محمد کا غالیانہ استنباط , تقلید علمائے احناف کے نزدیک , ابطال تقلید کے لیے علمائے احناف کے اقوال , اتباع سنت اور تقلید میں فرق کرنے والی کتاب ہے-اس میں انہوں نے مختلف علماء کے باطل استدلالات کی وضاحت کرتے ہوئے احناف کے مختلف مسائل میں اختلافات کو بھی پیش کرتے ہوئے قرآن وسنت کی روشنی میں ان کو وضاحت کی ہے-
ایک آدمی کا ایمان صرف اسی صورت میں کامل ہو سکتا ہے جب وہ اپنے ہر فیصلے کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرےاگر وہ ایسانہیں کرتا تو وہ طاغوت کا پیروکار ہے۔ زیر نظر مختصر سے رسالہ میں عقائد کی وقیع بحثوں سے ہٹ کر توحید کا وہ رخ دکھایاگیا ہے جس سے عام طور عوام تو تو عوام خواص بھی نا آشنا ہیں۔ ابو عبداللہ عبدالرحمن سلفی نے طاغوت کی تعریفات کا تذکرہ کرتے ہوئے قرآن، حدیث اور اقوال سلف صالحین کے روشنی میں ثابت کیاہے کہ موجودہ دور کا سب سے بڑا طاغوت انسان کے انسان پر اس کے بنائے ہوئے قوانین کی حکمرانی کی شکل میں تمام عالم پر چھایا ہو اہے۔ مصنف کا کہنا ہے کہ طاغوت کا انکار توحید کا سب سے بڑا رکن ہے جب تک کسی شخص میں یہ نہ ہو وہ موحد نہیں کہلا سکتا۔
قرآن شریف میں جناب محمد رسول اللہ ﷺ کو حکم دیا گیا ہے کہ آپ صلی ا للہ علیہ وسلم ملت ابراہیم کی پیروی کریں۔ثم اوحينا إليك ان اتبع ملة ابراهيم حنيفا-پھر یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ جو شخص اس سے روگردانی کرے گا وہ علم وبصیرت سے تہی اور جاہل وبے وقوف ہے۔ومن يرغب عن ملة ابراهيم الا من سفه نفسه-بنا بریں یہ ضروری ہے کہ ملت ابراہیم کے مراد ومفہوم کو جانا جائے اور اس کی اتباع کی جائے۔زیر نظر کتاب میں اسی نکتے کو اجاگر کیا گیا ہے کہ ملت ابراہیم دراصل توحید کی پکار اور شرک واہل شرک سے بے زاری ولاتعلقی کا اعلان ہے۔سیدنا ابراہیم ؑ نے اہل شرک سے کھل کر اظہار براءت کیا اور انہیں اپنا دشمن قرار دیااور ہر لمحہ توحید کے علم کو بلند کیے رکھا۔اسی لیے انہیں اسؤہ حسنہ قرار دیا گیا ہے ۔نبی مکرم ﷺ نے بھی ملت ابراہیم کی پیروی کا حق ادا کر دیا اور پوری زندگی توحید کی اشاعت اور شرک کی تردید میں بسر کر دی۔آج بھی ملت ابراہیم کو ازسر نو زندہ کرنے اور ہر سطح پر شرک واہل شرک سے براءت کو عقیدہ توحید کے اعلان واظہار کی ضرورت ہے،جس کے فہم کے لیے اس کتاب کا مطالعہ انتہائی مفید رہے گا۔(ط۔ا)