انتہا پسندی اورفرقہ واریت نے اُمت کوبہت نقصان پہنچایاہے۔مخلص لوگوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ انتہاءپسندی اورفرقہ واریت کو روکنے کے لیےکردار اداکریں کیونکہ ا نتہا پسندی اورفرقہ واریت کا ہم انکار نہیں کرسکتے، البتہ اس کا سامنا اور اس کا حل نکالنے کی ہمیں تدبیر کرنا چاہیے۔ہمیں معاشرے میں دلیل اور اعلیٰ نظریات کےساتھ کام کرنا چاہیے۔امن و سلامتی کی بنیاد پر دعوتِ دین دینے کی اشد ضرورت ہے۔دہشت گرد کے متعلق آپ ﷺ نے فرمایا کہ وہ جہنم کے دروازے پرہوں گے۔امام ابن قیم نے فرمایا:’’اسلام عدل ،سچائی اورامن پسندی کادین ہے۔ یہی وجہ ہے کہ محدثین کرام نے اسلام کو امن وسلامتی کے ساتھ لوگوں تک پہنچایا ہے۔انتہا پسندی اورفرقہ واریت کا خاتمہ قرآن وسنت کی طرف رجوع کرنے اور منہجِ سلف کو اختیار کرنے ہی سے ممکن ہے۔‘‘دور جدید میں میڈیااسلام کی شکل بگاڑ نے میں خاصا پیش پیش ہے۔ اسلام اور اہل اسلام کا مذاق اُڑانا اور معاشرے کو ان سے متنفر کرنا روزمرہ کا معمول بن چکاہے۔ لہٰذاہمیں سوشل میڈیا اوردیگر ذرائع ابلاغ کے اداروں کی طرف بھی توجہ کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ زیر تبص...