قرآن مجید کی درست تلاوت کے لئے صحیح کتابت والا مصحف ہر مسلمان کی ضرورت ہے۔اور اس مقصد کے لئے کتابت کی صحت علم الضبط کے بغیر ممکن نہیں۔لغوی طور پر ضبط کا معنی ہے کسی شے کی حفاظت کرنے میں انتہا تک جانا ہے، جبکہ اِصطلاحاً علم ضبط سے مراد وہ علم ہے جس کے ذریعے حرف کو پیش آنے والے حالات (مثلاً حرکت، سکون، شد اورمد وغیرہ) کی پہچان ہوتی ہے ،اس کو شکل بھی کہتے ہیں۔علم الضبط کا موضوع وہ علامات ونشانات (مثلاً حرکات ثلاثہ، سکون ،مد وشد وغیرہ)ہیں ،جوکلمات قرآن کے درست تلفظ اوران کی نطقی کیفیات کے تحفظ میں مدد دیتے ہیں۔علم ضبط کے سب سے پہلے موجد ابو الاسود الدؤلی ہیں۔ جنہوں نے لفظوں کے ذریعے شکل کے ایک طریقہ کار کی ابتدا ء کی۔عربی زبان میں علم ضبط پر متعدد کتب موجو د ہیں لیکن اردو زبان میں اس موضوع پر کوئی خاص مواد نہیں ہے اسی ضرورت کے پیش نظر محترمہ سارہ بانو نے یونیورسٹی آف لاہور کے پروفیسر ڈاکٹر حافظ انس نظر مدنی ﷾ (مدیر مجلس التحقیق الاسلام...
علمائے اسلام نے علم حدیث کی حفاظت ،جمع وتدوین، اور تحقیق وتدقیق کے سلسلہ میں قابل قدر کاوشیں سر انجام دی ہیں۔عہدصحابہ میں بھی میں تحقیق حدیث کےچند اصول وقواعد موجود تھے مگر مرتب ومدون نہیں تھے۔ بعد ازاں محدثین عظام نےاصول حدیث کو مرتب کیا۔جیسے جرح وتعدیل ، علم اسماء الرجال اور مصطلح الحدیث کا ناموں سے موسوم کیاجاتاہے۔ بے شمار محدثین نے تحقیق واصول حدیث میں خدمات پیش کیں۔عصر حاضر میں شیخ البانی رحمہ اللہ اور حافظ زبیر علی زئی نے بھی تحقیق حدیث کے میدان میں گراں قدر خدمات انجام دی ہیں ۔انہوں نے روایت ودرایت میں بہت شاندار کام کیا ہے۔ان کی تحقیقات حدیث عالم اسلام میں کافی مقبول ہوئیں ہیں زیر نظرتحقیقی مقالہ بعنوان’’تحقیق حدیث میں شیخ البانی اور حافظ زبیر علی کے معیارات کاتقابلی جائزہ‘‘ جناب عبد المنان صاحب کا وہ تحقیقی مقالہ ہے جسے انہوں نے ڈاکٹر شہزادہ عمران ایوب حفظہ اللہ