بر صغیر پاک و ہند میں ہندوانہ رسوم و رواجات کا چلن اس قدر عام ہے کہ مسلمان رسومِ اختراعیہ کے اس قدر پابند ہیں کہ فرض و واجب کی ادائیگی چھوڑ دیتے ہیں مگر ان رسم و رواج کو پورے کرنے میں رائی برابر بھی کمی نہیں آنے دیتے۔اور ان کی بدولت طرح طرح کی پریشانی اور تنگ دستی اور مصیبت میں مبتلا ہو جاتے ہیں اور دین و دنیا دونوں کھو دیتے ہیں۔جس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ بہت سارے لوگ ہندو مذہب سے مسلمان ہوئے ہیں اور ہمیشہ سے ہندوؤں کے ساتھ رہتے بستے چلے آ رہے ہیں۔وہ مسلمان تو ہو گئے لیکن ان کے عام رسم و رواج ہندوانہ ہی ہیں۔ بعض ہندوانہ رسمیں اسلامی پیوندکاری کے ساتھ جاری و ساری ہیں۔ انہی ہندوانہ رسوم و رواجات میں سے ایک میت کے گھر پہلے، تیسرے، ساتویں، اکیسویں اور چالیسویں دن کھانے کا اہتمام کرنا،مولوی صاحب سے ختم پڑھوانا اور تبرک چنے اور پھل مکھانے تقسیم کرنے کی رسوم ہیں۔ زیر نظر کتابچہ ’’ گچک یا لچک‘‘ ابن رفیق کی کاوش ہے جو کہ مختلف مذہبی اور معاشرتی موضوعات پر لکھا جانے والا حقیقت کے قریب ترین مقبول عام مُنا س...
غیب کا علم اللہ تعالیٰ کے ساتھ خاص ہے یعنی اللہ تعالیٰ ہی غیب دان ہے اس کے علاوہ غیب کی باتوں کو کوئی نہیں جانتا۔ نہ فرشتے ،انسان اور جنات غیب جانتے ہیں۔اور نہ ہی انسانوں میں سے اللہ تعالیٰ کے محبوب بندے انبیا اور اولیا غیب نہیں جانتے۔ اور نہ ہی سید الانبیاء سیدنا محمد رسول اللہﷺ غیب کی باتیں جانتے تھے۔ اللہ تعالیٰ کے علاوہ غیب کی باتیں نہ جاننے کے دلائل کتاب و سنت کے صفحات میں دوپہر کے سورج کی طرح عیاں اور روشن ہیں۔ لیکن پھر بھی بہت سے لوگ اس قدر واضح دلائل کے باوجود علم غیب کو اللہ کے علاوہ بہت سے لوگوں کی طرف منسوب کر دیتے ہیں۔ زیر نظر کتابچہ ’’ علم غیب کے روحانی دلائل‘‘ ابن رفیق کی کاوش ہے جو کہ مختلف مذہبی اور معاشرتی موضوعات پر لکھا جانے والا حقیقت کے قریب ترین مقبول عام مُنا سیریز ’’آئیے منے سے کچھ سیکھیں‘‘ کا ایک دلچسپ سلسلہ ہے جس میں آسان فہم انداز سوال و جواب (مکالمہ) کی صورت میں ثابت کیا گیا ہے کہ غیب کا علم اللہ تعالیٰ کے ساتھ خاص ہے یعنی اللہ تعالیٰ ہی غیب دان ہے اس کے علاوہ غیب...