حضور نبی کریمﷺ پر دین مکمل ہو چکا ہے اب اس میں کسی بھی اضافے یا کمی کی گنجائش نہیں ہے۔ کوئی بھی بطور دین کیا جانے والا ایسا کام جو حضور نبی کریمﷺ اور صحابہ کرام نے نہ کیا ہو بدعت کے زمرے میں آتا ہے۔ ایسا کام ثواب کے بجائے عقاب کا باعث بن جاتا ہے۔ لیکن آج ہم دیکھتے ہیں کہ بہت سے عاقبت نا اندیش علمائے کرام نہ صرف بدعات و خرافات کی ترویج میں لگے ہیں بلکہ ان پر بے شمار انعامات کا لالچ دے کر عوام الناس کے ایمان کےساتھ کھیل رہے ہیں۔ زیر نظر کتابچہ ’آئیے منے سے کچھ سیکھیں‘ اسی سلسلہ میں عوام کو ایسے ملاؤں کے چنگل سے چھڑانے کے لیے ترتیب دیا گیا ہے۔ کتابچہ میں ایک فرضی منا تصور کیا گیا ہے جو ہمارے معاشرے میں مروج بہت سی مشہور بدعات سے متعلق سوالات پیدا کرتا ہے اور پھر شرعی نصوص کے ساتھ ان پر بحث کرتا ہے۔ کتابچے کا اسلوب عام کتب دینیہ سے قدرے مختلف اور ہلکا پھلکا ہے۔ بہت سے ایسے مسلمان بھائی جو بہت سے بھاری بھرکم دلائل کے باوجود بدعات و خرافات کو چھوڑنے پر آمادہ نہیں ہیں اور بہت سارے عام فہم اور اپنی سادگی کی وجہ سے بدعات میں جکڑے مسلمانوں کے لیے یہ کتابچہ ضرور مہیا کرنا چاہ...
بر صغیر پاک و ہند میں ہندوانہ رسوم و رواجات کا چلن اس قدر عام ہے کہ مسلمان رسومِ اختراعیہ کے اس قدر پابند ہیں کہ فرض و واجب کی ادائیگی چھوڑ دیتے ہیں مگر ان رسم و رواج کو پورے کرنے میں رائی برابر بھی کمی نہیں آنے دیتے۔اور ان کی بدولت طرح طرح کی پریشانی اور تنگ دستی اور مصیبت میں مبتلا ہو جاتے ہیں اور دین و دنیا دونوں کھو دیتے ہیں۔جس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ بہت سارے لوگ ہندو مذہب سے مسلمان ہوئے ہیں اور ہمیشہ سے ہندوؤں کے ساتھ رہتے بستے چلے آ رہے ہیں۔وہ مسلمان تو ہو گئے لیکن ان کے عام رسم و رواج ہندوانہ ہی ہیں۔ بعض ہندوانہ رسمیں اسلامی پیوندکاری کے ساتھ جاری و ساری ہیں۔ انہی ہندوانہ رسوم و رواجات میں سے ایک میت کے گھر پہلے، تیسرے، ساتویں، اکیسویں اور چالیسویں دن کھانے کا اہتمام کرنا،مولوی صاحب سے ختم پڑھوانا اور تبرک چنے اور پھل مکھانے تقسیم کرنے کی رسوم ہیں۔ زیر نظر کتابچہ ’’ گچک یا لچک‘‘ ابن رفیق کی کاوش ہے جو کہ مختلف مذہبی اور معاشرتی موضوعات پر لکھا جانے والا حقیقت کے قریب ترین مقبول عام مُنا س...
غیب کا علم اللہ تعالیٰ کے ساتھ خاص ہے یعنی اللہ تعالیٰ ہی غیب دان ہے اس کے علاوہ غیب کی باتوں کو کوئی نہیں جانتا۔ نہ فرشتے ،انسان اور جنات غیب جانتے ہیں۔اور نہ ہی انسانوں میں سے اللہ تعالیٰ کے محبوب بندے انبیا اور اولیا غیب نہیں جانتے۔ اور نہ ہی سید الانبیاء سیدنا محمد رسول اللہﷺ غیب کی باتیں جانتے تھے۔ اللہ تعالیٰ کے علاوہ غیب کی باتیں نہ جاننے کے دلائل کتاب و سنت کے صفحات میں دوپہر کے سورج کی طرح عیاں اور روشن ہیں۔ لیکن پھر بھی بہت سے لوگ اس قدر واضح دلائل کے باوجود علم غیب کو اللہ کے علاوہ بہت سے لوگوں کی طرف منسوب کر دیتے ہیں۔ زیر نظر کتابچہ ’’ علم غیب کے روحانی دلائل‘‘ ابن رفیق کی کاوش ہے جو کہ مختلف مذہبی اور معاشرتی موضوعات پر لکھا جانے والا حقیقت کے قریب ترین مقبول عام مُنا سیریز ’’آئیے منے سے کچھ سیکھیں‘‘ کا ایک دلچسپ سلسلہ ہے جس میں آسان فہم انداز سوال و جواب (مکالمہ) کی صورت میں ثابت کیا گیا ہے کہ غیب کا علم اللہ تعالیٰ کے ساتھ خاص ہے یعنی اللہ تعالیٰ ہی غیب دان ہے اس کے علاوہ غیب...
تمام مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ حضرت محمدﷺ اللہ کے آخری نبی ہیں۔ اور وہ یہ بھی اعتقاد رکھتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ ؑ کو صلیب پر موت نہیں آئی، وہ زندہ اٹھا لیے گئے تھے اور قرب قیامت وہ دوبارہ اس دنیا میں تشریف لائیں گے۔ لیکن مرزا غلام احمد قادیانی نے دعویٰ کیا کہ حضرت عیسیٰ ؑ کی موت واقع ہو چکی ہے اور جس عیسیٰ کے لوگوں کو آنے کا انتظار ہے وہ عیسیٰ یامثیل وہ خود ہیں۔ اس کے کچھ عرصہ بعد انھوں نے یہ دعویٰ بھی فرما دیا کہ وہ اللہ کے نبی ہیں۔ اس کے رد عمل کے طور پر ہندوستان کے طول و عرض میں تحریک ختم نبوت کا آغاز ہوا جس میں مرزا کے دعاوی کی تردید اور مسلمہ عقائد مسلمین کی تائید کا کام شروع ہوا۔ کتاب ہذا ان مضامین کا مجموعہ ہے جو 1995ء کے آخر سے تحریک ختم نبوت کے عنوان سے ’صراط مستقیم‘ برمنگھم میں سلسلہ وار شائع ہوتے رہے۔ ڈاکٹر محمد بہاؤ الدین مبارک باد کے مستحق ہیں کہ انھوں نے اس قدر قیمتی کام کو یکجا صورت میں پیش کرنے کی سعی کی۔