نماز دین کا ستون ہے۔نماز جنت کی کنجی ہے۔نماز مومن کی معراج ہے۔ نمازمومن کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔نماز قرب الٰہی کا بہترین ذریعہ ہے۔ نماز اﷲ تعالیٰ کی رضا کاباعث ہے۔نماز پریشانیوں اور بیماریوں سے نجات کا ذریعہ ہے۔نماز بے حیائی سے روکتی ہے۔نماز مومن اور کافر میں فرق ہے۔ہر انسان جب کلمہ پڑھ کر اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنے ایمان کی شہادت دیتا ہے اور جنت کے بدلے اپنی جان ومال کا سودا کرتا ہے، اس وقت سے وہ اللہ تعالیٰ کا غلام ہے اور اس کی جان ومال اللہ تعالیٰ کی امانت ہے۔ اب اس پر زندگی کے آخری سانس تک اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی اطاعت واجب ہوجاتی ہے۔ اس معاہدہ کے بعد جو سب سے پہلا حکم اللہ تعالیٰ کا اس پر عائد ہوتا ہے، وہ پانچ وقت کی نماز قائم کرنا ہے۔قیامت کے دن سب سے پہلے نماز کا حساب وکتاب لیا جائے گا،اگر کوئی شخص اس میں کامیاب ہو گیا تو وہ تمام سوالوں میں کامیاب ہے اور اگر کوئی اس میں ناکام ہو گیا تو وہ تمام سوالوں میں ناکام ہے۔اور اللہ تعالی کے ہاں وہ نماز قابل قبول ہے جو نبی کریم ﷺ کی سنت مبارکہ کے مطابق ادا کی گئی ہو۔لیکن افسوس کی بات ہ...
مسلک اہل حدیث کوئی نئی جماعت یا فرقہ نہیں ہے۔ اہل حدیث نام دو لفظوں سے مرکب ہے۔پہلا لفظ"اہل"ہے۔جس کے معنی ہیں والے صاحب دوسرا لفظ"حدیث" ہے۔حدیث نام ہے کلام اللہ اور کلام رسولﷺ کا۔قرآن کو بھی حدیث فرمایا گیا ہے۔اور آپﷺ کے اقوال اور افعال کے مجموعہ کا نام بھی حدیث ہے۔پس اہل حدیث کے معنی ہوئے۔”قرآن و حدیث والے” جماعت اہل حدیث نے جس طریق پر حدیث کو اپنا پروگرام بنایا ہے اور کسی نے نہیں بنایا۔اسی لیے اسی جماعت کا حق ہے۔کہ وہ اپنے آپ کو اہل حدیث کہے۔ چنانچہ مسلمانوں کی فرقہ بندیوں کا افسانہ بڑا طویل اورالمناک ہے ۔مسلمان پہلے صرف ایک امت تھے ۔ پہلے لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کہہ کر ایک شخص مسلمان ہوسکتا تھا لیکن اب اس کلمہ کے اقرار کے ساتھ اسے حنفی یا شافعی یا مالکی یا حنبلی بھی ہونے کا اقرار کرنا ضروری ہوگیا ہے۔ مگر مسلک اہل حدیث پر دیگر مسالک نے کیچڑ اچھالنے کی بہت کوشش کی ہے مگر اللہ رب العزت کی نصرت سے مسلک اہل حدیث کامیاب ترین اور نبیﷺ کے نقش قدم پر چلنے ولا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ مسلک اہل حدیث کے بارے میں چند م...
یہ مسئلہ ایک طویل عرصہ سے استخوان نزاع بنا ہوا ہے کہ آیا اجتہاد کا دروازہ بند ہو چکا ہے یا کھلا ہے ،اور یہ کہ کیا ہر شخص پر ائمہ اربعہ میں سے کسی ایک کی تقلید واجب ہے یا نہیں؟مقلدین حضرات کا کہنا ہے کہ اجتہاد کا مطلق کا دروازہ بند ہو چکا ہے اور اب ہر شخص کے لیے ضروری ہے کہ وہ ان ائمہ میں سے کسی ایک کی تقلید کرے ۔اس کے برعکس اہل حدیث کا کہنا ہے ہ باب اجتہاد تاقیامت واہے اور تقلید شخصی کا قرآن وحدیث سے کوئی ثبوت نہیں،لہذا یہ درست نہیں۔زیر نظر کتابچہ امام شوکانی ؒ کی تصنیف ہے جو یمن کے ایک جلیل القدر عالم ،فقیہ،مفسر ،مجتہد اور محدث تھے۔امام صاحب ؒ نے اس میں ارباب تقلید کے دلائل کا جائزہ لیا ہے اور ان کے مغالطوں کا تجزیہ کر کے ان کا تارو پود بکھیر دیا ہے ،نیز یہ بھی ثابت کیا ہے کہ خود ائمہ متبوعین نے لوگوں کو اپنی تقلید سے روکا ہے ۔امید ہے کہ مسئلہ تقلید کو سمجھنے کے لیے اس کا مطالعہ مفید ثابت ہو گا۔(ط۔ا)
کسی بھی قوم کی نشوونما اور تعمیر وترقی کےلیے عدل وانصاف ایک بنیادی ضرورت ہے ۔جس سے مظلوم کی نصرت ،ظالم کا قلع قمع اور جھگڑوں کا فیصلہ کیا جاتا ہے اورحقوق کو ان کےمستحقین تک پہنچایا جاتاہے اور دنگا فساد کرنے والوں کو سزائیں دی جاتی ہیں ۔تاکہ معاشرے کے ہرفرد کی جان ومال ،عزت وحرمت اور مال واولاد کی حفاظت کی جا سکے ۔ یہی وجہ ہے اسلام نے ’’قضا‘‘یعنی قیام عدل کاانتہا درجہ اہتمام کیا ہے۔اوراسے انبیاء کی سنت بتایا ہے۔اور نبی کریم ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے لوگوں میں فیصلہ کرنے کا حکم دیتےہوئے فرمایا:’’اے نبی کریم ! آپ لوگوں کےدرمیان اللہ کی نازل کردہ ہدایت کے مطابق فیصلہ کریں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ اسلام میں عدل کے ضابطے‘‘ امام ابن قیم کی معروف کتاب ’’الطرق الحکمیۃ فی السیاسۃ الشرعیۃ‘‘ کااردوترجمہ ہے۔ اس کتا ب میں امام صاحب نےشرعی سیاست ،اسلامی نظام حکومت اور نظام حکومت اور نظام عدل ، اسلام کا عدالتی طریقہ کار ، اسلامی ضابطہ ہائے عدل وانصاف ، شرعی مناہج قضا جیسی مباحث کو بہترین اندا...