کسی بھی تعلیم یافتہ معاشرے میں لائبریری اور قارئین کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔افرادکی تربیت اور ترقی میں لائبریریاں بنیادی کردار ادا کرتی ہیں۔ان کی موجودگی اور عدم موجودگی کسی بھی آبادی کے تہذیبی رجحانات اور ترجیحات کی عکاسی کرتی ہیں جبکہ ترقی یافتہ ممالک کے برعکس بر صغیر ہندوپاک میں عوامی حلقوں میں عدم مقبولیت کی وجہ سے کبھی کسی حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں رہیں اور نہ عوام کبھی ان کی اہمیت کا اندازہ کرپائے۔ محض پاکستان کی سترہ کروڑ کی آبادی والے ملک میں عالمی معیار کی کسی لائبریری کی موجودگی تو کجا مقامی افراد کی طلب پوراکرنے کی صلاحیت کا حامل کوئی کتب خانہ بھی دستیاب نہیں۔اس کے برعکس پاکستان کے بیشتر شہروں میں موجود پبلک لائبریریاں حکومت اور عوامی عدم توجہی کا شکار ہیں۔لیکن اس کے باوجود بعض ایسی لائبریریاں پائی جاتی ہیں جن سے مکمل تو نہ سہی کچھ نہ کچھ فائدہ ضرور ہو جاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "کراچی کے عوامی کتب خانے" محترم محمد یوسف نعیم صاحب کی تصنیف ہے ، جس میں انہوں نے کراچی کے عوامی کتب خانوں کی لسٹ اور ان میں موجود کتب کے حوالے سے تفصیلات جمع...
انسان کی طبیعت اور اس کا مزاج ہے کہ وہ خوب سے خوب تر کی تلاش میں رہتا ہے،اور اس کا یہ طرز عمل زندگی کے تمام معاملات میں ہوتا ہے۔اسی طرح اس کے دین کا مسئلہ ہے کہ وہ اپنے دین کے معاملے میں بھی خوب سے خوب تر کی تلاش میں رہےاور پھر دین اسلام سے بھلا اور کونسا دین خوب تر ہوگا۔تو بہر کیف کسی مسلمان کا مقلد بب جانا ایک ایسی سائیکل پر سوار ہونے کے مترادف ہے کہ جس کے پہیے تو گھومتے ہیں مگر وہ ایک جگہ پر ہی کھڑی رہتی ہے،جس سے ورزش کاکام تو لیا جا سکتا ہے مگر سفر طے نہیں کیا جاسکتا ہے۔لہذا تقلید کو اختیار کرنا انسان کے فطری مزاج اور طبیعت کے خلاف ہے۔شاید یہی وجہ ہے کہ آج دنیا میں غیر مسلم ملت اسلامیہ سے ہر میدان میں پیش پیش نظر آ رہے ہیں۔کاش کی ہم بھی دل کی آنکھیں کھول لیتے اور کتاب وسنت سے حقیقی راہنمائی حاصل کر کے ترقی کی راہ پر گامزن ہو جاتے۔زیر تبصرہ کتاب(اسلام اور فقہی مکاتب فکر)جناب محمد سلطان المعصومی الخجندی المکی کی عربی تالیف "ھل المسلم ملزم باتباع مذھب من المذاھب الاربعۃ"یعنی کیا مسلمان مذاہب اربعہ میں سے کسی خاص مذہب کا پابند ہے،کا اردو ترجمہ ہ...