حضرت ابوبکر صدیق کے بعد مسلمانوں کی امارت حضرت عمر کواس وقت سونپی گئی جب حضرت ابو بکر فتنہ ارتدار کا استیصال کرچکے تھے اور اسلامی فوجیں عراق وشام کی سرحدوں پر ایران اور روم کی طاقتوں سے نبرد آزما تھیں لیکن جب حضرت عمر ؓ کی وفات ہوئی تو عراق وشام کلیۃً اسلامی سلطنت کے زیر اقتدار آچکے تھے ،بلکہ وہ ان سے گزر کر ایران او رمصر میں بھی اپنے پرچم لہرا چکی تھی جس کی وجہ سے اس کی حدوو مشرق میں چین مغرب میں افریقہ ،شمال میں بحیرہ قزوین اورجنوب میں سوڈان تک وسیع ہوگئی تھیں۔سیدنا فاروق اعظم کی مبارک زندگی اسلامی تاریخ کاوہ روشن باب ہے جس نےہر تاریخ کو پیچھے چھوڑ دیا ہے ۔ آپ نے حکومت کے انتظام وانصرام بے مثال عدل وانصاف ،عمال حکومت کی سخت نگرانی ،رعایا کے حقوق کی پاسداری ،اخلاص نیت وعمل ،جہاد فی سبیل اللہ ،زہد وعبادت ،تقویٰ او رخوف وخشیت الٰہی او ردعوت کے میدانوں میں ایسے ایسے کارہائےنمایاں انجام دیے کہ انسانی تاریخ ا...
خلیفۂ سوم سیدنا عثمان غنی کا تعلق قریش کے معزز قبیلے سے تھا۔ سلسلہ نسب عبد المناف پر رسول اللہ ﷺ سے جا ملتا ہے ۔ سیدنا عثمان ذوالنورین کی نانی نبی ﷺ کی پھوپھی تھیں۔ آپ کا نام عثمان اور لقب ” ذوالنورین “ ہے۔ اسلام قبول کرنے والوں میں آپ ” السابقون الاولون “ کی فہرست میں شامل تھے، آپ نے خلیفہ اول سیدنا ابوبکر صدیق کی دعوت پر اسلام قبول کیا تھا۔ ۔ حضور ﷺ پر ایمان لانے اور کلمہ حق پڑھنے کے جرم میں سیدنا عثمان غنی کو ان کے چچا حکم بن ابی العاص نے لوہے کی زنجیروں سے باندھ کر دھوپ میں ڈال دیا، کئی روز تک علیحدہ مکان میں بند رکھا گیا، چچا نے آپ سے کہا کہ جب تک تم نئے مذہب (اسلام ) کو نہیں چھوڑو گے آزاد نہیں کروں گا۔ یہ سن کر آپ نے جواب میں فرمایا کہ چچا ! اللہ کی قسم میں مذہب اسلام کو کبھی نہیں چھوڑ سکتا اور اس ایمان کی دولت سے کبھی دستبردار نہیں ہوں گا۔ سیدناعثمان غنی اعلیٰ سیرت و کردار کے ساتھ ثروت و سخاوت میں بھی مشہور تھے ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جنت میں ہرنبی کا ساتھی و رفیق ہوتاہے میرا ساتھی ”عثمان “ ہوگا۔ سیدنا عثمان کے...
سیدنا ابوبکر صدیق قبیلہ قریش کی ایک مشہور شاخ تیم بن مرہ بن کعب کے فرد تھے۔ساتویں پشت میں مرہ پر ان کا نسب رسول اللہﷺ سے مل جاتا ہے ہے ۔ایک سچے مسلمان کا یہ پختہ عقیدہ ہے کہ انبیاء ورسل کے بعد اس کائنات میں سب سے اعلیٰ اور ارفع شخصیت سیدنا ابو بکر صدیق ہیں ۔ سیدنا ابو بکر صدیق ہی وہ خو ش نصیب ہیں جو رسول اللہﷺ کےبچپن کے دوست اور ساتھی تھے ۔آپ پر سب سے پہلے ایمان لانے کی سعادت حاصل کی اور زندگی کی آخری سانس تک آپ ﷺ کی خدمت واطاعت کرتے رہے اور اسلامی احکام کے سامنے سرجھکاتے رہے ۔ رسول اللہ سے عقیدت ومحبت کا یہ عالم تھا کہ انہوں نے اللہ کے رسول ﷺ کی خدمت کے لیے تن من دھن سب کچھ پیش کر دیا ۔نبی کریم ﷺ بھی ان سے بے حد محبت فرماتے تھے ۔آپ ﷺ نے ان کو یہ اعزاز بخشا کہ ہجرت کے موقع پر ان ہی کو اپنی رفاقت کے لیے منتخب فرمایا۔ بیماری کے وقت اللہ کے رسول ﷺ نے حکماً ان ان کو اپنے مصلیٰ پر مسلمانوں کی امامت کے لیے کھڑا کیا اورارشاد فرمایا کہ اللہ ابو بکر صدیق کے علاوہ کسی اور کی امامت پر راضی نہیں ہیں۔خلیفہ راشد اول سیدنا صدیق اکبر نے رسول اللہ ﷺ کی حیاتِ مبارکہ میں ہر...