اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہونے کی وجہ سے زندگی کے ہر شعبہ میں اصول فراہم کرتا ہے ، جاسوسی کے موضوع پر بھی اسلام نے راہنمائی فرمائی ہے۔ عام طور پر ہر چیز کے جواز عدمِ جواز کے حوالے سے دو جہت ،دو پہلو ہوتے ہیں چنانچہ جاسوسی کے بھی دو پہلو ہیں ایک جائز او ردوسرا ناجائز۔جائز پہلو یہ ہے کہ اسلامی ملک کونقصان دینے اور اس کو کمزور کرنے والے شرپسند عناصر کا کھوج لگانا اور ان کے منصوبوں کوناکارہ کرنا او ران کے غلط عزائم سے حکام کو اطلاع دینا یہ جائز ہے اور ناجائز پہلو یہ کہ مسلمانوں کی نجی زندگی میں کھوج لگانا اور ان کے بھید معلوم کرنا اس پہلو کوشریعت مطہرہ نے گناہ کبیرہ میں شمار کیا ہے ۔زیر نظر ''کتاب نظام جاسوسی ایک جائزہ اور اس کا شرعی حکم '' جاسوسی کے موضوع پر ایک اچھی کاوش ہے فاضل مصنف نے اس میں سب سے پہلے جاسوس کی لغوی واصطلاحی تحقیق اور جاسوسی کی تاریخ ،جاسوسی اصطلاحات اور پھر دورِ حاضر کی بین الاقوامی انٹیلی جنس ایجنسیوں کامختصراً تذکرہ کرنے کے بعد آخر میں جاسوسی کےحوالے سے شرعی نقطہ نظر کی وضاحت کی ہے اللہ تعالی مؤلف کی اس کاوش کو شرف قبولی...