مولانا عبد اللہ سلیم دارالحدیث جامعہ کمالیہ ،راجووال کے بانی شیخ الحدیث مولانا محمد یوسف کے بڑے بیٹے تھے موصوف نیک طبع ، ملن سا ز ہر دلعزیزانسان تھے اچھے واعظ ، کامیاب مدرس اور منتطم تھے مسلک کی ترویج واشاعت میں مرحوم کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔دارالحدیث جامعہ کمالیہ کا تما م تر انتظام مرحوم کےذمہ تھا 21ستمبر 1993 کو اچانک حرکت قلب بند ہونے سے انتقال کر گے تھے ہزاروں لوگوں نے ان کے نمازے جنازہ میں شرکت کی ۔نامور اہل قلم نے ان کی وفات پر اپنے تاثرات کا اظہا رکیا اور تمام جماعتی رسائل میں ان کی خدمات کو سراہا گیا ۔زیرنظر کتاب بھی مولانا عبد اللہ سلیم کے تذکرہ وسوانح پر مشتمل ہے جو کہ جوانی کےعالم میں بہت سے لواحقین ومتعلقین کو غمزدہ چھوڑ اس دنیا ئے فانی سے اچانک رحلت فرماگئے تھے۔اس کتاب کو مرحوم کےایک مخلص دوست ...
کسی مسلمان کی موت پر اس کی نماز جنازہ پڑھنا اور اس کی تجہیز وتکفین کرنا اس کا ایک شرعی حق ہے اور کسی میت کے لئے آخری اظہار ہمدردی اور سفارش ہے۔لیکن فی زمانہ اس کو ایک رسم سے زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی اور ہر مسلمان خیال کرتا ہے کہ اس کے لئے جو بھی طریق کار اختیار کر لیا جائے مناسب ہے۔حالانکہ محبت رسول ﷺ کا تقاضا ہے کہ مسلمان کا ہر کام سنت نبوی ﷺ کے مطابق ہو اور اس سے ماوراء نہ ہو۔ کسی بھی عزیز یا رفیق کا انتقال پسماندگان کے لیے مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔ اس موقع پر مختلف مذاہب اور مختلف علاقوں میں الگ الگ رسمیں رائج ہیں، ان رسموں کی نگہبانی میں لوگ طرح طرح کی اذیتوں میں مبتلا ہوتے ہیں۔ اسلام میں میت کی تجہیز وتکفین کا بہت سادہ طریقہ بتایا گیا ہے جس میں میت کا پورا احترام ہے اور پسماندگان کے لیے تسلی کا سامان بھی۔ برادران وطن سے متأثر ہوکر کچھ لوگوں نے چند رسمیں اس موقع پر بھی گھڑلی ہیں۔ مثلاً سوئم، تیرہویں چہلم اور برسی وغیرہ۔ زیر تبصرہ کتاب" تجہیز وتکفین کا شرعی طریقہ "محترم مولانا ابراہیم خلیل صاحب، خطیب مرکزی مسجد اہلحدیث ، حجر...