افراط و تفریط کے اس دور میں اگر ایک طرف مغربی تہذیب نے پوری زندگی کو کھیل کود بنا دیا ہے تو دوسری طرف بعض دین دار حلقوں نے اپنے طرز عمل سے اس تصوّر کو فروغ دیا ہے کہ اسلام صرف عبادات اور خوف و خشیت کا نام ہے جس میں کھیل، تفریح ، خوشدلی اور زندہ دلی کا کوئی گزر نہیں۔ زیر تبصرہ کتاب دراصل مصنف کی چند تقاریر اور موضوع سے متعلق ایک تفصیلی فتوٰی کا مجموعہ ہے۔جس میں تفریح اور کھیل کود کی شرعی حدود کو نہایت مدلل انداز میں بیان کیا گیا ہے۔ نیز لہو و لعب کو تفریح کا نام دینے والوں کا بھرپور رد بھی ہے اور جائز و مثبت تفریح کی اسلام میں پائی جانے والی حوصلہ افزائی کا بھی زبردست بیان ہے۔
اسلام میں عقائدکی حیثیت ایک ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہیں۔اسی وجہ سے قرآن وسنت میں عقائد کو بہت شدومد کے ساتھ بیان کیا گیاہے ۔عقائد ہی کی وجہ سے بہت سے گمراہ فرقوں نے جنم لیا۔ معتزلہ،ماتریدیہ،اشاعرہ،جہمیہ وغیرہم یہ تمام جماعتیں عقائد میں لغزش اور افراط و تفریط کا شکار ہونے کے سبب معرض وجود میں آئیں۔قرآن و سنت سے غلط استدلال اور عقل کےعمل دخل کی وجہ سے صراط مستقیم سے ہٹ گئیں۔ اسی طرح اہل سنت والجماعت او ر اہل تشیع کے مابین کئی ایک اختلافی مسائل میں سے ایک معرکۃ الآراہ اختلاف "عقیدہ امامت "ہے۔ "عقیدہ امامت "اہل تشیع کا بنیادی عقیدہ ہے۔اس عقیدے کو ان کے ہا ں اصول دین میں شمار کیا جاتا ہے ۔جس کےبغیروہ آدمی کا ایمان نا مکمل گردانتےہیں ان کے ہاں اصول دین پانچ ہیں ۔ (1) توحید (2) عدل۔ (3)نبوت۔ (4)امامت۔ (5) قیامتاہل تشیع کا عقیدہ ہے کہ امت کی ہدایت کے لیے اللہ نے اماموں کو متعین کیاہے اور قیامت تک بارہ امام آئیں گے۔گیارہ امام کا انتقال ہو چکا ہے جبکہ بارہواں امام جب اللہ کی مصلحت ہو گی تب ظاہر ہو گا۔ اور اسی طرح حضرت علی ؓ کو خلیفہ بلافصل اور معصوم...