دین اسلام میں تصوف اور رہبانیت کی قطعا کوئی گنجائش نہیں- لیکن صوفیت نے کتاب وسنت کو ظاہر قرار دے کر پس پشت ڈالا اور من گھڑت خرافات کو باطنی قرار دے کر اس کا چرچا شروع کر دیا-انہی باطنی فرقوں میں سے ایک نیا فرقہ '' انجمن سرفروشان اسلام ''ہے جس کا سربراہ ریاض احمد گوہر شاہی ہے- اس کتاب میں ابن لعل دین نے اس فرقہ کے لوگوں سے ملاقاتیں کر کے ، ان کا لٹریچر پڑھ کر تفصیل کے ساتھ ان کے عقائد اور سرگرمیوں پر ایک تحقیقی کتاب مرتب کی ہے-کتاب کے شروع میں مصنف نے گوہر شاہی کے دوجلسوں کا آنکھوں دیکھا حال بیان کیا ہے جس سے گوہر افشانیوں کے اصلی روپ کا کچھ اندازہ ہوجائیگا-اس کے بعد گوہر شاہی کون ہے؟ اور اس کی مکاریوں کو عیاں کرتے ہوئے ذکرالہی میں صنف نازک کے ساتھ اٹھکیلیوں کا تذکرہ کیا گیا ہے-پیر صاحب کی مستانی محبوبہ کے ساتھ یاریوں کا تفصیلی تذکرہ کرنے کے ساتھ ساتھ فرقہ گوہریہ کے خطرناک عقائد اور خودساختہ شریعت پرسے پردہ اٹھایا گیا ہے-اس کے بعد گوہر شاہی کی نازیبا گستاخیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے چند دیومالائی داستانوں اور علم باطن والی روایت کی اصل حقیقت عیاں کی...