جنت وہ باغ جس کے متعلق انبیاء کی تعلیمات پرایمان لا کر نیک اور اچھے کام کرنے والوں کو خوشخبری دی گئی ہے۔ یہ ایسا حسین اور خوبصورت باغ ہے جس کی مثال کوئی نہیں ۔یہ مقام مرنے کے بعد قیامت کے دن ان لوگوں کو ملے گا جنہوں نے دنیا میں ایمان لا کر نیک اور اچھے کام کیے ہیں۔ قرآن مجید نے جنت کی یہ تعریف کی ہے کہ اس میں نہریں بہتی ہوں گی، عالیشان عمارتیں ہوں گی،خدمت کے لیے حور و غلمان ملیں گے، انسان کی تمام جائز خواہشیں پوری ہوں گی، اور لوگ امن اور چین سے ابدی زندگی بسر کریں گے۔نبی کریم ﷺنے فرمایا ہے کہ:’’جنت میں ایسی ایسی نعمتیں ہیں جنھیں کسی آنکھ نے دیکھا نہیں نہ کسی کان نے ان کی تعریف سنی ہے نہ ہی ان کا تصور کسی آدمی کے دل میں پیدا ہوا ہے۔‘‘(صحیح مسلم: 2825) اور ارشاد باری تعالیٰ ہے’’ ابدی جنتوں میں جتنی لوگ خود بھی داخل ہوں گے اور ان کے آباؤاجداد، ان کی بیویوں اور اولادوں میں سے جو نیک ہوں گے وہ بھی ان کے ساتھ جنت میں جائیں گے، جنت کے ہر دروازے سے فرشتے اہل جنت کے پاس آئیں گے اور کہیں گے تم پر سلامتی ہو تم یہ جنت تمھارے صبر کا...
قرآن مجید جو انسان کے لیے ایک مکمل دستور حیات ہے ۔اس میں بار بار توجہ دلائی گئی ہے کہ شیطان مردود سےبچ کر رہنا ۔ یہ تمہارا کھلا دشمن ہے ۔ارشاد باری تعالی ’’ إِنَّ الشَّيْطَانَ لَكُمْ عَدُوٌّ فَاتَّخِذُوهُ عَدُوًّا ‘‘( یقیناًشیطان تمہارا دشمن ہے تم اسے دشمن ہی سمجھو)لیکن شیطان انسان کو کہیں خواہشِ نفس کو ثواب کہہ کر ادھر لگا دیتا ہے ۔کبھی زیادہ اجر کالالچ دے کر او ر اللہ او راس کے رسول ﷺ کے احکامات کے منافی خود ساختہ نیکیوں میں لگا دیتاہے اور اکثر کو آخرت کی جوابدہی سے بے نیاز کر کے دنیا کی رونق میں مدہوش کردیتا ہے۔شیطان سے انسان کی دشمنی آدم کی تخلیق کےوقت سے چلی آرہی ہے اللہ کریم نے شیطان کوقیامت تک کے لیے زندگی دے کر انسانوں کے دل میں وسوسہ ڈالنے کی قوت دی ہے اس عطا شدہ قوت کے بل بوتے پر شیطان نے اللہ تعالیٰ کوچیلنج کردیا کہ وہ آدم کے بیٹوں کو اللہ کا باغی ونافرمان بناکر جہنم کا ایدھن ب...
غصہ اطمینان اور رضامندی کی نقیض اور ضد ہے ۔غصہ اور جارحیت انسان کا فطری ،انسانی اور صحت مندغیر اخیتاری فعل ہے ۔غصہ انسان کو تباہی کے کنارے اورہلاکت کی وادیوں میں پھینک دیتا ہے اس لیے اس کے نقصانات اور ہلاکت خیزیوں سے آگاہی حاصل کرنا ضروری ہے تاکہ اس کے شر سے بچا جاسکے۔ نبی کریم ﷺ تو ایسے شخص کوبڑا پہلوان قرار دیتے ہیں جو غصے میں اپنے اوپر قابورکھتا ہے اور اس کے نتیجے میں کسی پر ظلم اورزیاتی نہیں کرتا۔لیکن بسا اوقات غصہ انسان کی عزت نفس اور دینی غیرت وحیمت اور اللہ کی رضا کا بہت بڑا ذریعہ بھی بن جاتا ہے کہ جب یہ غصہ اللہ کی خاطر اور اس کی خوشنودی کے لیے ہو۔ زیر نظر کتاب ’’رحمۃ للعالمین غصے میں کیوں؟‘‘ محترم جناب حافظ عبد الرزاق اظہر﷾ کی کاوش ہےجسے انہوں نے بڑی محنت سے مرتب کیا ہے ۔یہ کتاب اپنے موضوع میں ایک جامع ونافع کتاب ہے ۔ فاضل مصنف نے اس میں تقریباً ان تمام امور کو یکجا کرنے کی کوشش کی ہے کہ جنہیں دیکھ کر یا سن کر نبی کریمﷺ نے غصے کا اظہار فرمایا تاکہ عام و...
شیخ الحدیث مولانا محمد عبد اللہ رحمہ اللہ(1920ء-2001ء) بھلوال کے نواحی گاؤں چک نمبر ۱۶ جنوبی میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد گرامی مولانا عبدالرحمن نے آپ کا نام محمد عبداللہ رکھا۔ بعدازاں آپ ’شیخ الحدیث‘ کے لقب کے ساتھ مشہور ہوئے۔ اکثر و بیشتر علماء و طلباء آپ کو شیخ الحدیث کے نام سے ہی یادکیا کرتے تھے۔مولانا موصوف نے ۱۹۳۳ء میں مقامی گورنمنٹ سکول سے مڈل کا امتحان پاس کیا، پھردینی تعلیم کی طرف رغبت کی وجہ سے ۱۹۳۴ مزید مطالعہ۔۔۔
ساتوں آسمان دروازوں پر مشتمل ہیں اور ان دروازوں کی تعداد بہت زیادہ ہے ان کا احصاء اور شمارممکن نہیں سوائے رب تعالیٰ کی ذات کے ان کی تعداد کوئی نہیں جانتا اور یہ تمام دروازے قیامت کے دن کھلیں گے اور اس کا علم اللہ کی ذات کو ہے کہ وہ کب آئےگی ۔آسمان کے بعض دروازے فرشتوں کے اترنے اور چڑھنے کےلیے کھلتے ہیں اور اسی وقت ہی بند کردئیے جاتے ہیں ۔لیکن بعض اعمال اور اوقات ایسے ہیں کہ جس وقت آسمان کے دروازے کھلے جاتے ہیں ۔جیسے کہ جامع ترمذی حدیث مبارکہ ہے عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ السَّائِبِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي أَرْبَعًا بَعْدَ أَنْ تَزُولَ الشَّمْسُ قَبْلَ الظُّهْرِ، وَقَالَ: «إِنَّهَا سَاعَةٌ تُفْتَحُ فِيهَا أَبْوَابُ السَّمَاءِ، وَأُحِبُّ أَنْ يَصْعَدَ لِي فِيهَا عَمَلٌ صَالِحٌ» ’’ سیدنا عبداللہ بن سا...
اسلامی معاشرے میں عمر رسیدہ افراد خصوصی مقام کے حامل ہیں۔ اس کی بنیاد اسلام کی عطا کردہ وہ آفاقی تعلیمات ہیں جن میں عمر رسیدہ اَفراد کو باعثِ برکت و رحمت اور قابلِ عزت و تکریم قرار دیا گیا ہے۔ نبی اکرم ﷺنے بزرگوں کی عزت وتکریم کی تلقین فرمائی اور بزرگوں کا یہ حق قرار دیا کہ کم عمر اپنے سے بڑی عمر کے لوگوں کا احترام کریں اور ان کے مرتبے کا خیال رکھیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا : «لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ يَرْحَمْ صَغِيرَنَا وَيُوَقِّرْ كَبِيرَنَا».’’وہ ہم میں سے نہیں جو ہمارے چھوٹوں پر رحم نہ کرے اور ہمارے بڑوں کی عزت نہ کرے۔ (جامع ترمذي:1919)۔ زیر نظر کتاب’’اسلام میں بوڑھوں کی عظمت ‘‘ کی محترم جناب حافظ عبد الزراق اظہر حفظہ اللہ کاوش ہے ۔فاضل مصنف نےاس کتاب کو چھ ابواب میں تقسیم کیا ہے ان ابواب کے عنوانات حسب ذیل ہیں ۔&nbs...
جہنم بہت ہی بری قیام گاہ،بہت ہی برا مقام اور بہت ہی برا ٹھکانہ ہےجسے اللہ تعالیٰ نے کافروں،منافقوں،مشرکوں اور فاسقوں وفاجروں کے لئے تیار کر رکھا ہے۔اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں جنت اور جہنم دونوں کا بار بار تذکرہ فرمایا ہے۔اور جہنم کا تذکرہ نسبتا زیادہ کیا ہے۔اس کی وجہ شاید یہ ہو کہ انسانوں کی اکثریت ترغیب سے زیادہ ترہیب کو قبول کرتی ہے۔جہنم وہ ہولناک اور المناک عقوبت خانہ ہے جس کی ہولناکی کا اندازہ لگانا دنیوی زندگی میں محال ہے۔انسان كو اپنی اس عارضی اور دنیاوی زندگی میں جہنم سے آزادی کا سامان کرنا چاہیے اور جہنم کی طرف لے جانے والے راستوں سے اجنتاب کرنا چاہیے ۔ زیر نظر کتاب’’جہنم سے بچاؤ کے اسباب‘‘ محترم جناب حافظ عبد الزراق اظہر حفظہ اللہ کی تصنیف ہے فاضل مصنف نےاس کتاب میں ایسے اعمال( توحید ، نماز، روزہ ، صدقہ ) کو یکجا کرنے کی کوشش کی ہے کہ جن کو کرنے سے اللہ تعالیٰ بندے کو جہنم سے آزاد کردیتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی اس ک...
اللہ تعالیٰ کا ہنسنا اور مسکرانا بھی اس کے بندوں کے لیے بہت بڑی نعمت اور سعادت ہے۔حدیث نبوی ﷺ ہے" إِذَا ضَحِكَ رَبُّكَ إِلَى عَبْدٍ فِي الدُّنْيَا فَلَا حِسَابَ عَلَيْهِ " ’’جب آپ کا رب کسی بندے کی طرف دیکھ کر دنیا میں مسکرا دےتو اس کا حساب نہیں ہوگا‘‘۔ زیر نظر کتاب’’اعمال ایسے کہ اللہ مسکرائے ‘‘محترم جناب حافظ عبد الرزاق اظہر حفظہ اللہ کی کاوش ہے۔انہوں نے اس کتاب میں ایسے اعمال کا تذکرہ کیا ہے کہ جن کی وجہ سے رب ذوالجلال والاکرام عرش معلیٰ پر ہنستے اور مسکراتے ہیں اور اپنے بندوں پر خوش ہوتے ہیں ۔اللہ تعالیٰ فاضل مصنف کی تحقیقی وتصنیفی اور دعوتی وتدریسی جہود کو قبول فرمائے۔آمین (م۔ا)
جہری نمازوں میں امام و مقتدی کا اونچی آواز میں آمین کہنا نبی کریمﷺ اور صحابہ کرام سے ثابت ہے۔ بہت سی احادیث اس بات کی شاہد ہیں کہ آمین کہنا ایک مسنون عمل ہے۔ لیکن ہمارے ہاں ایک بڑا فقہی مسلک اونچی آواز میں آمین کہنے کا قائل نہیں ہے۔ اس موضوع پر فریقین کی جانب سے بہت لے دے ہو چکی ہے اور ہوتی رہتی ہے۔ بہرحال اس مسئلہ کو علمی انداز میں سمجھنے اور سلجھانے کی ضرورت ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’نماز میں اونچی آواز سے آمین کہنا‘ بھی، جیسا کہ نام سے ظاہر ہے، اسی موضوع پر لکھی گئی ہے۔ یہ کتاب دراصل اس عربی مقالے کا اردو ترجمہ ہے جو محترم محمد مظفر الشیرازی نے مدینہ یونیورسٹی میں پڑھتے ہوئے آخری سال میں ’القول الامین فی الجھر بالتامین‘ کے نام سے جمع کرایا۔ اس کی افادیت کو دیکھتے ہوئے حافظ عبدالرزاق اظہر نے اس کو اردو قالب میں ڈھالا ہے۔ مؤلف نے الجہر بالتامین سے متعلقہ جتنی روایات بھی میسر آ سکیں ان کی مکمل طور پر تخریج کی ہے اور ہر حدیث پر صحت و سقم کے حوالے سے حکم لگایا ہے، حدیث کی جتنی بھی سندیں ہیں ان کا جدول بھی پیش کیا ہے، ہر ایک راوی کا حکم ضم کرنے کے ساتھ ساتھ اسی ترتیب...