مسلمان دیگر مذاہب کے بالمقابل علمِ حدیث میں ممتاز تھے۔ ہندوؤں‘ عسائیوں‘ آتش پرستوں اور دیگر اقوام عالم کے پاس ان کی مذہبی کتابیں تو تھیں لیکن ان کتابوں کے گرد ان کے مذہبی پیشواؤں کا پہرہ نہ تھا۔ ان کی روایات‘ ان کتابوں کی ترجمان نہ تھی۔۔۔۔پھر جو کچھ اس سے ہر شخص آشنا ہے۔ نہ وہ کتابیں معناً محفوظ ہیں نہ لفظاً۔۔۔۔ان کے ایڈیشن ہر نئے موڑ پر بدلتے گئے اور ہر ایک کی کتاب ان میں محض ایک تاریخی یاد ہو کر رہ گئی۔ مسلمانوں نے قرآن کریم کے گرد علم حدیث کو پہرہ دار بنایا اور دونوں کی حفاظت اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے ذریعے کروائی۔ زیرِ تبصرہ کتاب بھی خاص اسی موضوع پر ہے ۔مصنف نے اس میں حدیث کے خلاف پھیلائے گئے فتنوں کی جڑ کاٹی ہے اور فنی اصطلاحات کو اپنے روایتی مفہوم میں محدود نہیں رکھا بلکہ جدید ذہنوں میں اتارنے کے لیے کچھ وسعت سے کام لیا ہے۔ یہ کتاب اپنے موضوع پر ایک عظیم مثال ہے اور اس کا اسلوب نہایت عمدہ اور سلیس ہے۔اور حوالہ جات کا بھی اہتمام کیا گیا ہے ۔ اس کتاب کے مطالعے سے عوام کم وقت میں زیادہ معلومات حاصل کر سکتے ہیں ۔ ی...