اللہ کہاں ہے؟ یہ ایک محض ایک سوال ہی نہیں بلکہ اسلامی عقائد میں سے ایک اہم ترین عقیدہ ہے،جو براہ راست اللہ تبارک وتعالیٰ کی ذات مبارک سے متعلق ہے قرآن مجید کی اس آیت کریمہ الرَّحْمَنُ عَلَى الْعَرْشِ اسْتَوَى سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ عرش پر مستوی ہیں،لیکن اﷲ تعالیٰ کے عرش پر مستو ی ہو نے کی کیفیت ہمیں معلوم نہیں ہے جس طرح اﷲتعالیٰ کی شان کے لا ئق ہے اسی طرح وہ عرش پر مستوی ہے ہماری عقلیں اْس کا ادراک نہیں کر سکتیں اور اﷲ تعالیٰ کے بارے میں یہ نہیں کہنا چاہیے کہ وہ ہرجگہ موجود ہے کیونکہ وہ مکان سے پاک اور مبرا ہے البتہ اْس کا علمِ اور اس کی قدرت ہر چیز کو محیط ہے، اْس کی معیت ہر کسی کو حا صل ہے جس کی وضاحت کتب عقائد میں موجود ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’ اللہ تعالیٰ کہاں ہے؟‘‘ جمعیت اہل حدیث سندھ کے ایک اسکالر ڈاکٹر عبدالحفیظ سموں ﷾ کی کاوش ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں قرآن وسنت کے دلائل کی روشنی میں اللہ تعالیٰ کہاں ہے کے عقیدے کو واضح کیا ہے اور سلف صالحین ائمہ محدثین کا موقف بھی بڑے واشگاف الفاظ میں باحوالہ بیان کردیا ہے۔ یہ کتا...
پچھلی صدی میں جدید تعلیم یافتہ طبقے میں سے بعض افراد کو یہ غلط فہمی لاحق ہو گئی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی احادیث ہم تک قابل اعتماد ذرائع سے نہیں پہنچی ہیں۔ اس غلط فہمی کے پھیلنے کی وجہ یہ تھی کہ اس کو پھیلانے والے حضرات اعلی تعلیم یافتہ اور دور جدید کے اسلوب بیان سے اچھی طرح واقف تھے۔ اہل علم نے اس نظریے کی تردید میں بہت سی کتابیں لکھی ہیں جو اپنی جگہ انتہائی اہمیت کی حامل ہیں۔ اور قرآن کریم اللہ کی آخری کتاب ہے،جسے اس نے دنیا کے لیےراہنما بنا کر بھیجا ہے۔اس کے کچھ الفاظ مجمل اور کچھ مطلق ہیں ،جن کی تشریح وتوضیح کے لیے نبی کریمﷺ کو منتخب فرمایا-قرآن کریم کی وضاحت وہی بیان کر سکتا ہے جس پر یہ نازل ہوا۔اس لیے صحابہ کرام کبھی بھی اپنی طرف سے قرآن کی تشریح نہ کرتے تھے،اور اگر کسی چیز کی سمجھ نہ آتی تو خاموشی اختیار کر لیتےتھے۔اللہ کے نبیﷺ نے جس طریقے اور صحابہ نے آپ کے طریقے کو اختیار کرتے ہوئے جس طریقے سے قرآن کی تشریح کی ہے اس کو علما نے تفسیر بالماثور ، اور جن لوگوں نے اپنی مرضی سے تفسیر کی اس کو تفسیر بالرائے کا نام دیا ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب &...