اسلامی تعلیمات کامقصدبنی نوع انسان کورب کریم کےقرب وحضورکااہل بناتاہے ۔اس ضمن میں خصوصیت کےساتھ اخلاقی برائیوں سےبچنے کی تلقین کی گئی ہے ،جن میں جھوٹ سرفہرست ہے۔کتاب وسنت کی روسے مومن جھوٹ کاارتکاب نہیں کرسکتا۔یہی وجہ ہے کہ جھوٹوں پرخداکی لعنت کی گئی ہےاوراسے منافق کی علامت قراردیاگیاہے ۔حقیقت یہ ہےکہ ایمان کی اصل صدق وسچائی ہےجبکہ کفرونفاق کذب وجھوٹ پراساس پذیرہے۔لیکن افسوس ہے کہ آج کل نام نہادمسلمانوں میں جھوٹ عام ہوتی ہے اوراس کی مختلف شکلیں معاشرے میں رواج پذیرنظرآتی ہے۔یہ قبیح جرم اس قدرپھیل چکاہے کہ بعض صورتوں کوتوجھوٹ سمجھاہی نہیں جاتامثلاً جھوٹامیڈیکل سرٹیفکیٹ ،جھوٹ کی وکالت کرنا،جھوٹے سابقے ولاحقے لگانا،جھوٹی خبریں اخباروں میں شائع کرناکروانا،جھوٹی ڈگریوں کی بنیادپرمعاشرے میں تعارف کرواناوغیرہ جیساکہ فی زمانہ اس کابخوبی مشاہدہ کیاجاسکتاہے ۔اس کےعلاوہ بھی بے شمارشکلوں میں جھوٹ موجودہے لیکن ہم اس پہلوسے غفلت کاشکارہیں ۔زیرنظرکتاب میں اسی مسئلہ کوموضوع بحث بنایاگیاہے اورقرآن وحدیث کی روشنی میں اس کے مختلف پہلوؤں پرمفصل کلام کیاگیاہے ،جس کےمطالعے سے ی...