دوسروں کے ساتھ اچھے تعلقات بنا کر رکھنے کی صلاحیت ایک ایسی صلاحیت ہے جو اعلیٰ انسانی خوبی قرار دی جا سکتی ہے۔ وہ لوگ جو سماج میں اعلیٰ رتبوں پر فائز ہوتے ہیں ان میں صلاحیت ہوتی ہے کہ وہ لوگوں سے اچھے تعلقات بنا کر رکھتے ہیں اور وہ ایسا صرف اپنے عہدوں کی بنیاد پر نہیں کرتے بلکہ ان کی کامیابی اور سماجی مرتبے کی وجہ ہی بنیادی طور پر یہی ہوتی ہے کہ وہ ہر قسم کے لوگوں سے بآسانی میل جول بڑھا سکتے ہیں۔ گھریلو اور دفتری تعلقات کے علاوہ انسان کو بہت سے دیگر تعلقات بھی نبھانا پڑتے ہیں۔ دوستوں اور شناساؤں کے علاوہ کتنے ہی ایسے لوگ ہوتے ہیں جن سے روز آپ کا واسطہ پڑتا ہے۔ مثال کے طور پر لفٹ مین، مالی، گھریلو ملازم اور گارڈ وغیرہ۔ بازار جائیں تو وہاں دکانداروں، سیلزمینوں اور ان کے مددگاروں سے بات کرنا ہوتی ہے۔ یہاں تک کہ وہ گوالا جو آپ کو دودھ دینے آتا ہے، وہ ڈاکیا جو آپ کے خط گھر چھوڑنے آتا ہے اور وہ دھوبی جو آپ کے کپڑے دھو کر گھر دے جاتا ہے اس سے بھی ملنا پڑتا ہے۔ اگرچہ یہ تعلقات گہرے نہیں ہوتے اور انہیں متعین بھی نہیں کیا جا سکتا مگر بہر حال یہ سب تعلق ہماری...
سفارتکاری ایک باقاعدہ اور فن ہے اور مختلف صورتوں میں اس کی مختلف اقسام ہیں۔بین الاقوامی تعلقات کی صورت میں اس کی دو قسمیں :دوطرفہ سفارتکاری اور کئی طرف سفارتکاری ہیں، جبکہ ملکی تعلقات کے انتظام وانصرام کی صورت میں :خفیہ سفارتکاری اور علی الاعلان سفارتکاری ہوتی ہیں،اسی طرح مقاسڈ کے حصول کے کئے سرانجام دی جانے والی سفارتکاری کی اقسام میں انسانی سفارتکاری، عام سفارتکاری اور حفاظتی سفارتکاری شامل ہیں۔حفاظتی سفارتکاری کا مقصد سفارتکاری ذرائع استعمال کر کے لڑائی جھگڑوں کا سد باب اور ان میں شدت سے بچاؤ کی تدابیر اختیار کرتے ہوئے اس اسباب کا حک تلاش کرنا ہوتا ہے جن کی وجہ سے ان اختلافات میں تیزی آتی ہے اور بڑھ کر تشدد کے مراحل میں داخل ہو جاتے ہیں۔حفاظتی سفارتکاری لڑائی جھگڑوں کے حل میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔بین الاقوامی برادری نے دنیا بھر میں اس سفارتکاری کی افادیت کے پیش نظر اقوام متحدہ کی سرپرستی میں سال 2007ء میں جمہوریہ ترکمانستان میں اس کا پہلا کرکز قائم کیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"معاشرتی مسائل کے حل کیلئے حفاظتی سفارتکاری کا کردار"پاکستان میں مت...
بہاء الدین قراقوش صلاح الدین ایوبی کا معاونِ خاص اور اس کے ایسے عظیم کمانڈروں میں سے ایک تھا جنہوں نے صلیبیوں کے خلاف بہت سی جنگوں میں حصہ لیا۔ اس نے قاہرہ شہر میں بہت سے رہائشی منصوبوں کی تعمیر میں نمایاں خدمات سر انجام دیں۔ زیر نظر کتاب ’’ قراقوش‘‘ پاکستان میں سابق سعودی سفیر عبد العزیز بن ابراہیم بن صالح الغدیر کی ایک عربی تصنیف کا اردو ترجمہ ہے۔ جناب سعید الرحمن صاحب نے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔ یہ کتاب دو حصوں پر مشتمل ہے پہلے حصے میں قراقوش کے حالات زندگی، پیدائش، ماحول اور اس زمان و مکان کا ذکر ہے جس میں قراقوش نے زندگی گزاری۔ جبکہ دوسرے باب میں اس کی سیرت اور حالات زندگی سے ماخوذ سبق آموز امور کو جمع کیا ہے۔(م۔ا)