کچھ گمراہ لوگوں نے عہد صحابہ ہی میں احادیث نبویہ سے متعلق اپنے شکوک و شبہات کا اظہار کرنا شروع کر دیا تھا ،جن کو پروان چڑھانے میں خوارج ، رافضہ،جہمیہ،معتزلہ، اہل الرائے اور اس دور کے دیگر فرق ضالہ نے بھرپور کردار ادا کیا۔ لیکن اس دور میں کسی نے بھی حدیث و سنت کی حجیت سے کلیتاً انکار نہیں کیا تھا،تاآنکہ یہ شقاوت متحدہ ہندوستان کے چند حرماں نصیبوں کے حصے میں آئی،جنہوں نے نہ صرف حجیت حدیث سے کلیتاً انکار کر دیا بلکہ اطاعت رسولﷺ سے روگردانی کرنے لگے اور رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کو عہد نبوی تک ہی قرار دینے کی سعی نامشکور کرنے لگے ۔ منکرین اور مستشرقین کے پیدا کردہ شبہات سے متاثر ہو کر مسلمانوں کی بڑی تعداد انکار حدیث کے فتنہ میں مبتلا ہو کر دائرہ اسلام سے نکلتی رہی ہے۔ لیکن الحمد للہ اس فتنہ انکار حدیث کے ردّ میں برصغیر پاک و ہند میں جہاں علمائے اہل حدیث نے عمل بالحدیث اور ردِّ تقلید کے باب میں گراں قدر خدمات سرانجام دیں وہیں فتنہ انکار حدیث کی تردید میں بھی اپنی تمام تر کوششیں صرف کر دیں۔ زیر نظر مقالہ بعنوان ’’عبد اللہ چکڑالوی کے تصور حدیث کا...