سیدناابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کی ذات اقدس جود و سخا، عفو و درگزر اور حیاء وعفت کا وہ بحر بے کنار ہے جس نے بارہا زبان نبوت ﷺ سے جنت کی بشارتیں سنیں، ۔ حضرت ابوبکرصدیق ؓ کی شخصیت اور کارناموں پر متعدد کتب اشاعتی مراحل طے کر چکی ہیں لیکن سیدناابوبکرصدیق ؓ سے وابستہ جمیع پہلؤوں کا احاطہ معدودے چند کتب میں ہی نظر آتا ہے۔ زیر مطالعہ کتاب میں ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی نے نہایت خوبصورت انداز میں حضرت ابوبکرصدیق ؓ کی شخصیت اور کارناموں پر سیر حاصل بحث کی ہے۔ کتاب کے ترجمہ کے فرائض شمیم احمد خلیل السلفی نے نہایت شاندار انداز میں نبھائے ہیں۔اس میں ابوبکرصدیق ؓکی زندگی سے متعلقہ کسی بھی پہلو کو تشنہ نہیں چھوڑا گیا ۔ آپ کے خاندان اور مقام و مرتبہ کی وضاحت کرتے ہوئے حضرت ابوبکرصدیق ؓسے متعلقہ تمام احادیث کو کتاب کی زینت بنایا گیا ہے۔ جہاں آپ کے منہج حکومت کو زیر بحث لایا گیا ہے۔ حضرت ابوبکرصدیق ؓپر کیے جانے والے تمام اعتراضات کا براہین قاطعہ کی روشنی میں مسکت جواب نے کتاب کی افادیت میں مزید اضافہ کر دیاہے۔ یقینی طور پر یہ کتاب حیات ابوبکرصدیق ؓ پر لکھی جانے والی ایک دستاویز ہے اس میں وہ سب کچھ ہے جس کے آپ منتظر ہیں۔
<td w
<
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
عرض ناشر |
|
17 |
تقریظ |
|
20 |
مقدمہ از مؤلف |
|
29 |
پہلی فصل:----- حضرت ابوبکر صدیق ؓمکہ میں |
|
|
(1)----- نام ، نسب،کنیت، القاب، اوصاف، خاندان |
|
43 |
دور جاہلیت کی زندگی |
|
43 |
نام، نسب، کنیت، القاب |
|
43 |
عتیق (آزاد) |
|
43 |
صدیق (سچائی کا پیکر) |
|
44 |
صاحب (ساتھی) |
|
46 |
اتقی (بڑا متقی) |
|
46 |
اواہ ( نرم دل) |
|
47 |
ولادت اور پیدائشی اوصاف |
|
47 |
خاندان |
|
47 |
والد |
|
47 |
والدہ |
|
48 |
بیویاں |
|
48 |
1- قتیلہ بن عبدالعزی بن اسعد بن جابر بن مالک |
|
48 |
2- اُم رومان بنت عامر بن عویمر ؓ |
|
49 |
3- اسماء بنت عمیس بن معبد بن حارث ؓ |
|
49 |
4- حبیبہ بنت خارجہ بن زید ابی زہیر ؓ |
|
50 |
اولاد |
|
50 |
1- عبدالرحمن بن ابی بکر ؓ |
|
50 |
2- عبداللہ بن ابی بکر ؓ |
|
50 |
3- محمد بن ابی بکر ؓ |
|
51 |
4- اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما |
|
51 |
5- اُم المومنین عائشہ صدیقہ ؓ |
|
51 |
6-اُم کلثوم بنت ابی بکر ؓ |
|
52 |
جاہلی معاشرہ میں ابوبکر صدیق ؓکا اخلاقی سرمایہ |
|
52 |
1- بنو ہاشم میں سے عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ |
|
53 |
2- بنو امیہ میں سے ابوسفیان بن حرب ؓ |
|
53 |
3- بنو نوفل میں سے حارث بن عامر |
|
53 |
4- بنو عبدالدار میں سے عثمان بن طلحہ بن زمعہ ؓ |
|
53 |
5- بنو تیم میں سےابوبکر صدیق ؓ |
|
53 |
6- بنو مخزوم میں سے خالد بن ولید ؓ |
|
53 |
7- بنو عدی سے عمر بن خطاب ؓ |
|
53 |
8- بنو جمح میں سے صفوان بن امیہ ؓ |
|
53 |
9- بنو سہم میں سے حارث بن قیس |
|
53 |
علم انساب |
|
54 |
تجارت |
|
54 |
اپنی قوم میں محبت و الفت کا مرکز |
|
54 |
جاہلیت میں بھی شراب نہیں پی |
|
55 |
بت کو سجدہ نہیں کیا |
|
55 |
(2)----- اسلام، دعوت، ابتلاء و آزمائش، پہلی ہجرت |
|
57 |
اسلام |
|
57 |
دعوت |
|
63 |
ابتلاء و آزمائش |
|
65 |
نبی کریم ﷺ کی طرف سے مدافعت |
|
69 |
اللہ کی راہ میں ستائے ہوئے لوگوں کی آزادی کے لئے مال خرچ کرنا |
|
71 |
آپ کی پہلی ہجرت اور ابن الدغنہ کا مؤقف |
|
75 |
دروس وعبر |
|
77 |
بازار میں قبائل عرب کے سامنے دعوت |
|
80 |
دروس و عبر |
|
82 |
(3)----- رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ہجرت مدینہ |
|
85 |
دروس عبر |
|
91 |
منصوبہ بندی اور اسباب کو اختیار کرنے میں رسول اللہ ﷺ اور صدیق اکبر ؓکی فقاہت |
|
95 |
ہجرت نبوی کے وقت |
|
95 |
عبداللہ بن ابی بکر ؓ کا کردار |
|
96 |
عائشہ و اسماء ؓ کا کردار |
|
96 |
مسلمانوں کے راز کو چھپانے اور اس راہ میں تکلیف اٹھانے میں اسماء کا کردار |
|
97 |
گھر کے اندر امن و اطمینان پیدا کرنے میں اسماء ؓ کا کردار |
|
97 |
ابوبکر ؓکے غلام عامر بن فہیر ؓکا کردار |
|
98 |
فن سپاہ گری میں صدیق اکبر ؓکی اعلی مہارت اور خوشی و مسرت سے رونا |
|
99 |
روحانی قیادت اور نفوس کے ساتھ تعامل کا فن |
|
100 |
آغاز ہجرت میں مدینہ میں ابوبکر صدیق ؓکا بیمار پڑجانا |
|
102 |
(4) ----- صدیق اکبر ؓ میدان جہاد میں |
|
105 |
ابوبکر ؓمیدان بدر میں |
|
106 |
1- جنگی مشورے |
|
106 |
2-نبی کریم ﷺ کے ساتھ فراہمی اطلاعات میں آپ کا کردار |
|
106 |
3- مرکز قیادت(سائبان) میں نبی کریم ﷺ کی حفاظت میں |
|
107 |
4- فتح و نصرت کی بشارت اور رسول اللہ ﷺ کے پہلو بہ پہلو قتال |
|
107 |
5- صدیق اکبر ؓاور جنگی قیدی |
|
109 |
میدان اُحد اور حمراء الاسد میں |
|
112 |
غزوہ بنونضیر، بنو مصطلق، خندق اور بنو بنو قریظہ میں |
|
114 |
الف: غزوہ بنو نضیر میں |
|
114 |
ب: غزوہ بنو مصطلق میں |
|
115 |
ج : غزوہ خندق اور بنو قریظہ میں |
|
115 |
صلح حدیبیہ میں |
|
115 |
الف: مصالحانہ گفتگو |
|
116 |
ب:صلح سے متعلق صدیق اکبر ؓ کا مؤقف |
|
117 |
غزوہ خیبر، سریہ نجد اور بنی فزارہ میں |
|
119 |
الف: غزوہ خیبر میں |
|
119 |
ب: سریہ نجد میں |
|
119 |
ج: سریہ بنی فزارہ میں |
|
119 |
عمرۃ القضاء اور ذات السلاسل میں |
|
120 |
الف: عمرۃ القضاء میں |
|
120 |
ب: سریہ ذات السلاسل میں |
|
120 |
دروس و عبر |
|
121 |
فتح مکہ، حنین و طائف میں |
|
123 |
الف: فتح مکہ 8 ہجری میں |
|
123 |
1- ابوبکر ؓاور ابوسفیان |
|
124 |
2- عائشہ اور ابوبکر ؓ کے درمیان |
|
124 |
3- صدیق اکبر ؓمکہ میں داخل ہوتے وقت |
|
125 |
ب: حنین میں |
|
126 |
1- رسول اللہ ﷺ کی موجودگی میں فتوی |
|
126 |
2- صدیق اکبر ؓ عباس بن مرداس کا شعر |
|
128 |
ج: طائف کے میدان میں |
|
129 |
غزوہ تبوک، امارت حج اور حجۃ الوداع میں |
|
130 |
الف: غزوہ تبوک میں |
|
130 |
1- عبداللہ ذوالبجادین ؓکی وفات پر آپ کا مؤقف |
|
130 |
2- رسول اللہ ﷺ سے مسلمانوں کے لئے دعا کا مطالبہ |
|
131 |
3- غزوہ تبوک میں صدیق اکبر ؓکا عطیہ |
|
131 |
ب: صدیق اکبر ؓ9 ہجری میں بحیثیت امیر حج |
|
132 |
ج: حجۃ الوداع |
|
134 |
(5)--- صدیق اکبر ؓمدنی معاشرے میں اور انکے بعض اوصاف و فضائل |
|
135 |
مدنی معاشرے میں آپ کے مواقف |
|
135 |
1- یہودی عالم فخاص سے متعلق آپ کا مؤقف |
|
135 |
2- نبی کریم ﷺ کے اسرار کی حفاظت |
|
136 |
3- صدیق اکبر ؓ اور نماز جمعہ کی آیت |
|
137 |
4- نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ابوبکر ؓسے کبروغرور کی نفی فرماتے ہیں |
|
137 |
5- صدیق اکبر ؓاور حلال کی تلاش |
|
138 |
6- مجھے صلح میں شریک کرو جس طرح جنگ میں شریک کیا تھا |
|
138 |
7- امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا اہتمام |
|
139 |
8- مہمانوں کی تکریم |
|
139 |
درس و عبرت |
|
140 |
9- اے آل ابی بکر یہ تمہاری پہلی برکت نہیں ہے |
|
141 |
10- نبی کریم ﷺ کی جانب سے ابوبکر ؓ کی نصرت و تائید |
|
142 |
11- کہو ابوبکر ؓاللہ تمہیں بخش دے |
|
143 |
12- نیکی کے کاموں میں سبقت لے جانا |
|
145 |
13- غصہ پی جانا |
|
146 |
14- کیوں نہیں، واللہ یقیناً میں چاہتا ہوں کہ اللہ مجھے بخش دے |
|
147 |
15- مدینہ سے شام کا تجارتی سفر |
|
148 |
16- صدیق اکبر ؓکی غیرت اور آپ کی زوجہ محترمہ کا نبی کریم ﷺ کی جانب سے تزکیہ |
|
148 |
17- خوف الہی |
|
149 |
صدیق اکبر ؓکے بعض اہم اوصاف اور چند فضائل |
|
151 |
1- آپ کے ایمان کی عظمت |
|
151 |
2- آپ کا علم |
|
154 |
3- آپ کی دعا و شدت تضرع |
|
158 |
|