1977ء کی تحریک نفاذ اسلام ایک قومی تحریک تھی جس میں تمام مکاتب فکر کے افراد نے حصہ لیا تھا ور پاکستان میں اسلامی نظام کے نفاذ کےلیے قربانیاں دی تھیں۔مگر نوارانی میاں اور ا ن کے ساتھیوں نے اُس وقت اس تحریک سے علیحدگی اختیار کر کے اور سواد اعظم کانعرہ لگا کر ملک میں فرقہ واریت کو ہوادی اور قومی یکجہتی کو پارہ پارہ کردیا۔اس تحریک کی کامیابی کے فوراً بعد نورانی میاں اور ان کے ساتھیوں نے قومی اتحاد کوچھوڑ کر ’’سواداعظم ‘‘ ہونے کا اعلان کیا اور جلسوں، جلوسوں اوراخبارات میں ایک طوفان بیان بازی برپا کردیا کہ ہم سواد اعظم ہیں اور پاکستان میں سواد اعظم کی مرضی نافذ ہوگئی۔تو اس وقت جناب رانا شفیق خاں پسروری﷾ نے سواد اعظم کے حقیقی مفہوم کو واضح کرنے کے لیے ایک مفصل مضمون لکھا تھا جو مختلف جرائد ورسائل میں شائع ہوا اورقارئین نے اسے بڑا پسند کیا۔ کتابچہ ہذا’’ سواد اعظم اوراہل حدیث‘‘ اسی مضمون کی کتابی صورت ہے۔(م۔ا)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
آغازیہ |
|
3 |
اسطرف بھی لازم ہے نگاہ گاہے |
|
4 |
دو سو گدھے |
|
16 |
دل لگتی |
|
25 |
سواد اعظم از مولانا محمد صاحب مرحوم جونا گڑھی |
|
43 |