خواہش طبیعت کا ایسی چیز کی طرف مائل ہونا ہے جو اس کی ہدایت کا باعث بنتی ہے۔ خواہش کو انسان کی ضرورتِ بقا کے پیش نظر پیدا کیا گیا ہے، اگر انسان میں کھانے، پینے اور نکاح کی طرف میلان نہ ہوتا تو وہ نہ کھاتا، نہ پیتا اور نہ ہی نکاح کرتا، لہٰذا خواہش آدمی کو اس کے ارادے کی تکمیل پر اُبھارتی ہے جیسے غضب اذیت میں مبتلا کرنے والی چیز سے روکتا ہے تو جس طرح غصہ کی نہ مطلقاً مذمت کی جا سکتی ہے اور نہ ہی مدح، اسی طرح خواہش کو بھی مطلقاً مذموم یا ممدوح قرار نہیں دیا جا سکتا۔ جب انسان پر خواہش نفس، شہوت اور غضب کی پیروی غالب آجائے تو وہ نفع کی حد پر ہی نہیں رکتا اسی لئے خواہش، شہوت اور غضب کو مذموم ٹھہرایا جاتا ہے کیونکہ عموماً اس میں نقصان کا پہلو نمایاں ہوتا ہے۔ زیر تبصرہ رسالہ ’’ نفسانی خواہشات سے نجات کے ذرائع‘‘ علامہ ابن قیم کے افادات علمیہ سے ہے جس کےاندر خواہشات کے دام فریب میں گرفتار لوگوں کےلیے انتہائی مؤثر، دلکش اسلوب میں 50 علاج تجویز کیے ہیں۔ محترم جناب عبد الہادی عبدالخالق﷾ نے اس رسالہ کو اردو داں طبقہ کے استفادے کے لیے اسے اردو کے قالب میں منتقل کیا ہے اورموضوع کی تفہیم وتسہیل کی خاطر عناوین کا اضافہ کردیا ہے۔ اللہ تعالیٰ مترجم و ناشر کی اس کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے اور ہمیں اپنے نفس امارہ کی خواہشات سے اپنی پناہ میں رکھے او رہماری خواہشات کواپنی محبت ورضا کے تابع بنادے۔ (آمین)(م۔ا)
کتاب کی فہرست موجود نہیں ہے۔