یہ کتاب دراصل عربی کتاب "المعتزلہ" جو کہ ۱۹۸۶ میں شائع ہوئی تھی، کا اردو ترجمہ ہے جو کہ گمراہ کن فرقوں کی شناخت کے سلسلہ کی پہلی کڑی ہے۔ عصر حاضر کی یہ انتہائی اہم ضرورت ہے کہ مسلمان نوجوانوں کو جو کہ اسلامی شریعت اور فقہ میں صرف گمراہ کن فرقوں کے ذریعے متعارف ہوتے ہیں جیسا کہ جعلی سلفی، صوفی، شیعہ، مرجئہ، خوارج اور معتزلہ وغیرہ، انہیں اس بات کا احساس دلایا جائے کہ ان فرقوں کے ساتھ شامل ہو کر وہ گمراہی کے کیسے عمیق غار میں گرے جا رہے ہیں۔ اس دور کے اسلامی معاشرے میں غلط اور باطل کو صحیح اور حق بنا کر پیش کیا جا رہا ہے۔ اور حق کو عوام کی نظروں سے چھپا کر گمراہی کی طرف دھکیلا جا رہا ہے۔ فکر مند مسلمانوں کیلئے لائق مطالعہ کتاب ہے۔
عناوین |
صفحہ نمبر |
|
مصنف کا تعارف |
5 |
|
مقدمہ |
7 |
|
فصل اول |
|
|
جاهل دوست |
11 |
|
علم كلام كي تعريف اور چند مثالیں |
17 |
|
اسلامي زندگی پر علم کلام کے اثرات |
38 |
|
علم كلام کن مراحل سے گزرا ہے |
39 |
|
سلف صالحين نے علم کلام کی مذمت کی ہے |
42 |
|
بہت سے متکلمین نے حق کی طرف رجوع کیا |
43 |
|
فصل دوم |
|
|
معتزلہ کے عقائد |
47 |
|
توحید |
48 |
|
تعطیل |
49 |
|
مسئلہ خلق قرآن |
59 |
|
عدل |
60 |
|
وعد ،وعید اور المنزلۃ بین المنزلتین |
77 |
|
امر بالمعروف ونہی عن المنکر |
82 |
|
تیسری فصل |
|
|
معتزلہ کی سیاسی وفکری تبدیلیاں |
107 |
|
معتزلہ کے سیاسی مراحل |
118 |
|
اموی دور |
118 |
|
عباسی دور |
120 |
|
فتنہ خلق قرآن |
122 |
|
معتزلہ متوکل کے دور میں |
123 |
|
بویہیین کے دور میں معتزلہ |
124 |
|
معتزلہ کا باقاعدہ ایک فرقہ کی صورت میں سامنے آنا |
126 |
|
دور جدید کے معتزلہ |
126 |
|
جدید مدرسہ اصلاحیہ |
135 |
|
اختتامیہ |
139 |
|
فضیلۃ الشیخ محمد عبدہ کا تعارف |
143 |