مولانا محمد جوناگڑھی صوبہ گجرات میں ضلع کاٹھیاوار کے شہرت یافتہ شہر جوناگڑھ میں 1890ء میں پیدا ہوئے، جو متحدہ ہندوستان میں اسلامی ریاست کے نام سے معروف تھا،مولانا جوناگڑھی نے ابتدائی تعلیم اپنے وطن مالوف میں مولانا محمد عبداللہ صاحب جوناگڑھی سے حاصل کی۔اس کے بعد 1913ء میں 22 سال کی عمر میں اپنے مادر وطن کی محبت و کشش سے خود کو آزاد کر کے بڑے خفیہ طریقہ سے دہلی پہنچے اور “مدرسہ امینیہ” میں داخلہ لے کر یکسوئی کے ساتھ حصول تعلیم میں مشغول ہو گئے، اس کےبعد مولانا عبدالوہاب ملتانی کے مدرسہ دارالکتاب والسنہ میں چلے گئے۔ مولانا جوناگڑھی کا دہلی میں شیخ عبدالرحمان شیخ عطاء الرحمان اور ان کے قائم کردہ جامعہ رحمانیہ سے والہانہ لگاوٴ اور حقیقی تعلق تھا مولانا کی ہمدردیاں ہمہ وقت دارالحدیث رحمانیہ کے ساتھ رہتیں۔ دارالحدیث رحمانیہ کے اجلاس اور خصوصی پروگرام میں بھی مولانا جوناگڑھی شریک ہوا کرتے تھے، چنانچہ رحمانیہ کے سترھویں سالانہ اجلاس میں بحیثیت صدر ایک جامع خطاب کیا جو بعد میں “مقالہٴ محمدی” کے نام سے طبع ہوا۔تعلیمی مراحل کے بعد عملی زندگی میں اپنے خیالات کو کارگر بنانے کی نیت سے سب سے پہلے ایک دینی مدرسہ کے قیام کی بابت سوچا اور آخر اجمیری گیٹ اہل حدیث مسجد کو مذاکرہٴ علمیہ کا مرکز اور مثالی تعلیم گاہ قرار دیا اور اس ادارہ کا نام بھی آپ نے مدرسہ محمدیہ رکھا، اس میں دیگر اساتذہ کے ساتھ ساتھ آپ خود بنفس نفیس بیرونی طلبہ کی علمی تشنگی بجھانے کی سعی بلیغ فرماتے۔اجمیری گیٹ میں قیام کے دوران مولانا مرحوم نے تصنیف و تالیف کا کام جاری رکھا، تبلیغ دین اور اشاعت اسلام کے مقصد سے ایک ماہنامہ “گلدستہٴ محمدیہ” کے نام سے جاری کیا، بعد میں اس رسالے نے ایسی مقبولیت حاصل کی کہ 1912ء میں اخبار محمدی کے نام سے پندرہ روزہ ہو گیا ۔آپ کی تصانیف کی خدمات بھی کسی پہلو سے معمولی نہیں ہے، آپ کے تصانیف کی تعداد تقریباً ڈیڑھ سو سے زائد پہنچتی ہے، ہر کتاب اپنی جگہ پر ایک قیمتی جوہر سے کم درجہ کی نہیں ہے ، مولانا داوٴد راز نے آپ کی تصنیفی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے آپ کو قلمی میدان کا بے باک مجاہد کہا ہے مولانامحمد جوناگڑھی کی جملہ تصانیف کا مرکزی موضوع تقلید و تعصب کی تردید اور کتاب و سنت کی تائید ہے آپ نے اپنی کتابوں میں راہ حق سے منحرف فرقوں پر اتنے زور کا حملہ کیا ہے کہ مد مقابل حواس باختہ ہے، فقہی موشگافیوں سے پردہ ہٹایا ہے۔مولانا تصنیف وتالیف کے علاوہ ایک سحربیان خطیب تھے خطابت کاملکہ فطری طور پر ان کے اندر قدرت نے بڑی فیاضی سے کوٹ کوٹ کر بھر دیا تھا وہ اپنی خطابت کی وجہ سے خطیب الہند کے نام سے معروف ہیں زیر تبصرہ کتاب ’’مشکوٰۃ محمدی‘‘ مولانا جوناگڑھی کی ایک اہم تصنیف ہے اس کتاب میں انہوں نے ان تمام چھوٹے بڑے عامیانہ اور عالمانہ اعتراضوں کامفصل اور بادلائل جواب دیا ہے جو اس وقت جماعت اہل پر کیے جاتے تھے اوران تہمتوں کابھی ازالہ کیا ہے جو اس جماعت پر لگائی جاتی ہیں ۔ساتھ ہی تقلید اور قیاس اور شرک وبدعت اوررسوم رواج کی بھی مکمل تردید کی ہے اور معترضین کے مخصوص مسائل بیان کر کےان پر ٹھوس اعتراض کیےگئے ہیں ۔(م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
کتاب راہ صواب کی حقیقت |
13 |
سواد اعظم |
15 |
پہلا جواب |
15 |
دوسراجواب |
15 |
تیسرا جواب |
15 |
چوتھا جواب |
16 |
پانچواں جواب |
16 |
چھٹا جواب |
16 |
ساتواں جواب |
17 |
آٹھواں جواب |
18 |
نواں جواب |
19 |
دسواں جواب |
19 |
گیارہوں جواب |
20 |
بارہواں جواب |
22 |
تیرہواں جواب |
22 |
چودہواں جواب |
22 |
پندرہواں جواب |
22 |
سولہواں جواب |
23 |
سترہواں جواب |
23 |
اٹھارہواں جواب |
23 |
انیسواں جواب |
23 |
بیسواں جواب |
23 |
اکیسواں جواب |
24 |
بائیسواں جواب |
24 |
تیسواں جواب |
25 |
چوبیسواں جواب |
25 |
تقریظ پر تنقید |
26 |
مولف کی گالیوں کا نمونہ |
28 |
قرآنی آیات میں خیانت |
28 |
حدیث کےالفاظ معنی میں |
28 |
مولف کی غلطی |
29 |
پہلا جواب |
30 |
دوسرا جواب |
30 |
تیسرا جواب |
31 |
چوتھا جواب |
31 |
ایک تہمت کاازالہ |
31 |
دوسری تہمت کاازالہ |
31 |
مسند ابوحنیفہ کی حقیقت |
31 |
امام ابوحنیفہ کی کوئی تصنیف نہیں |
32 |
مولف کی امام کےامام سے بے خبری |
33 |
مولف کاصحاح ستہ پر حملہ |
33 |
تیسری تہمت کاازالہ |
33 |
اہل حدیث امام صاحب کےدشمن نہیں |
34 |
امام ابو حنیفہ اہل حدیث تھے |
34 |
خلاف حدیث قول کوچھوڑناشان اسلام ہے |
35 |
امام مالک تینوں اماموں کےاستادتھے |
35 |
مذمت نجد سےمراد عراق ہے |
35 |
عراق کےفتنے |
36 |
نجد یمن کی تعریف |
36 |
قبیلہ بنوتمیم کےفضائل |
37 |
گنبدوں کاگرانا |
38 |
چوتھی تہمت کاازالہ |
39 |
توحید |
39 |
پانچویں تہمت کاازالہ |
40 |
وسیلہ |
40 |
چھٹی تہمت کاازالہ |
40 |
ساتویں تہمت کاازالہ |
41 |
آٹھویں تہمت کاازالہ |
41 |
حنفی مذہب بعد حضر ت علی |
41 |
سیف محمدی |
42 |
امام بخاری |
43 |
اختلاف کی مذمت |
45 |
حدیث اختلافات پر جرح |
46 |
مولف کاکفریہ کلمہ |
48 |
چارارتہمتوں کازالہ |
49 |
فقہ کی کتابوں میں صحابیوں کی برائیاں |
49 |
محدثین کی بےادبی کاجواب |
50 |
تعریف فقیہ |
51 |
صرف اللہ تعالی کاپکارو |
52 |
اللہ کے سواکسی اورکو پکارناشرک ہے |
53 |
دعوت توحید |
55 |
تردید بدعت |
58 |
حنفیوں کےدوگرو |
59 |
نمازسےپہلے کی دعا |
61 |
حضرت عیسی ؑ پر تہمت |
62 |
گپ یاگپوڑا |
62 |
پہلاباب |
63 |
دوسراباب |
63 |
تیسراباب |
64 |
چوتھا باب |
65 |
پانچواں باب |
65 |
چھٹا باب |
66 |
ساتواں باب |
66 |
آٹھواں باب |
67 |
نواں باب |
67 |
دسواں باب |
68 |
اس افسانے کی تردید |
68 |
تیرہویں تہمت کاازالہ |
71 |
مولف کی غلطیاں |
72 |
تردید شرک |
73 |
چودھویں تہمت کاازالہ |
73 |
آنحضرت کوبھائی کہنا |
74 |
انعامی وعدہ |
75 |
بندہ خدا |
76 |
اختلاف کےفیصلے کاقرآنی طریقہ |
76 |
اولی الامر کابیان |
77 |
حنیفہ کے استدلال کابیان |
78 |
جواب اعتراض وغیرہ |
80 |
ثنابہ حالت قراءت |
82 |
یارسول اللہ ﷺ کی بحث |
83 |
تفسیر کبیر سےسورہ فاتحہ کاثبوت |
85 |
چاروں مذہب کی آپس میں کشمکش |
86 |
مولف کاغلط دعوی |
87 |
اعتراضات اورجوابات |
88 |
قراءت امام کافی ہونے کاثبوت |
89 |
پندرہویں تہمت کاازالہ |
89 |
اجماع اصحابہ |
89 |
مولف کی اردو دانی |
90 |
سولہویں تہمت |
91 |
حنفیوں کی حدیث دشمنی |
91 |
اس حدیث کوحنفی نہیں مانتے |
92 |
حضرت ابو ہریرہ ؓ پر اعتراض اورجواب |
93 |
حدیث رد کرنےکاحنفیوں کااصول |
98 |
حنیفوں کااپنے اصول کو توڑنا |
99 |
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے آدھا دین مروی ہے |
100 |
قیاد کو حدیث پر مقدم کرنا |
102 |
اہل حدیث دشمن امام نہیں |
102 |
ثواب رسانی |
103 |
تحسین ترمذی |
103 |
اصول تہمت |
104 |
سترھویں تہمت |
104 |
حدیث سے کلام اللہ کافسخ |
105 |
حنفی مذہب کےحیلے |
107 |
مولف کی غلطی |
108 |
جواب |
109 |
شاہ ولی اللہ صاحب سےتردید تقلید |
109 |
صحابہ ؓ اورتابعین |
110 |
سچا وعظ |
111 |
اتباع اورتقلید |
112 |
شاہ صاحب کافیصلہ |
113 |
چاروں امامون کافرمان |
113 |
حرمت تقلید کی دلیلیں |
115 |
امام ابو حنیفہ نے کسی صحابی نے نہیں پڑھا |
118 |
امام صاحب تابعی نہ تھے |
119 |
مولف کی نافہمی |
120 |
اٹھارہویں تہمت |
120 |
دوسوصحابہ ؓ کی اونچی آمین |
121 |
مولف کی بدحواسی |
122 |
پانی کی ناپاکی کامسئلہ |
123 |
شیرخوار لڑکے کےپیشاب کامسئلہ |
124 |
تیسرامسئلہ |
125 |
استنجاء کامسئلہ |
125 |
غسل کامسئلہ |
126 |
پانچ سوروپے کاانعام |
126 |
حنفی مذہب کاایک عجیب مسئلہ |
126 |
حنفی مذہب کادوسرا عجیب مسئلہ |
127 |
حنفی مذہب کاتیسرا عجیب مسئلہ |
128 |
فقہ مین کتانجس العین نہیں |
128 |
حنفی مذہب کاپانچواں عجیب مسئلہ |
130 |
معارضہ کچھ نہیں |
131 |
بخاری پر اعتراض کرنےوالا جہنمی ہے |
132 |
مولف کےبے ہودہ خیالات |
133 |
حنفی شافعی کی مورچہ بندی |
134 |
ہماری منشاء |
135 |
امام ابوحنیفہ کےمذہب پر حنفی نہیں |
135 |
حنفی مذہب کی فقہ کےاورمسائل |
136 |
کج بحشی |
137 |
حضرت پیران کےنزدیک حنفی اہل سنت نہیں |
139 |
علامت اہل بدعت |
140 |
پیران پیر کےنزدیک ناجی جماعت اہلحدیث ہے |
140 |
پیران پیر کی نماز |
142 |
تفسیر مظہری کامطلب |
143 |
رائے قیاس کی تردید |
144 |
رائے قیاس کےرد کی بہترین دلیل |
145 |
ردرائے میں فیصلہ فاروقی |
146 |
رائے قیاس کی تردید کی حدیثیں |
147 |
رائے کارد اصول فقہ سے |
148 |
رائے کارد امام ابو حنیفہسے |
148 |
حنفی مذہب کےپانچ مسائل جوخلاف عقل ونقل ہیں |
149 |
قیاسی بچہ |
149 |
قیاسی اسلام |
151 |
قیاس مذہب کی نماز کانقشہ |
153 |
مولف کاجھوٹ |
157 |
حنفی حضرت عبداللہ کی نہیں مانتے |
158 |
تقلید کےکملے میں قربانی |
159 |
تقلید کاشرک ہونا |
159 |
مولف کی قلعی کھل گئی |
160 |
صبح کی دوسنتوں کےبعد لیٹنا |
161 |
لیٹنے کاحکم حضور ﷺ |
162 |
سنت کی توہین کفر ہے |
162 |
حنفی دوستو |
164 |
تردید بدعت |
164 |
حضرت عبداللہ کانسیان |
165 |
ابن مسعود اورحنفی |
166 |
تحسین ترمذی ؓ |
167 |
مولف کی محدثین سےدشمنی |
168 |
رفیع الیدین نہ کرناثابت نہیں |
168 |
دروازہ علم کی حدیث |
169 |
سہوونسیان |
169 |
مخفیات صحابہ ؓ |
170 |
امام ابوحنیفہ ؓبہت سےمسائل سے بےخبر تھے |
171 |
حنفی مذہب اورحضرت علی ؓ |
172 |
حسن حدیث کی تعریف |
172 |
چاروں امام اور اہلحدیث |
173 |
صحابہؓ کی تقلید |
173 |