علامہ شبلی نعمانی اردو کے مایہ ناز علمی و ادبی شخصیات میں سے ہیں۔ خصوصاً اردو سوانح نگاروں کی صف میں ان کی شخصیت سب سے قدآور ہے۔ مولانا شبلی نے مستقل تصنیفات کے علاوہ مختلف عنوانات پر سیکڑوں علمی و تاریخی و ادبی و سیاسی مضامین لکھے تھے جو اخبارات و رسائل کے صفحات میں منتشر تھے۔ اگرچہ مولانا مرحوم کے چند مضامین ’رسائل شبلی‘ اور ’مقالات شبلی‘ کے نام سے ان کی زندگی ہی میں شائع ہو چکے تھے، لیکن یہ دونوں مجموعے ناتمام ہیں اور صرف چند تاریخی و علمی مضامین پر مشتمل ہیں، مولانا کے تمام مضامین کو یکجا صورت میں پیش کرنے کے لیے ہندوستان کے مختلف رسائل و اخبارات مثلاً معارف علی گڑھ، دکن ریویو، انسٹیٹیوٹ گزٹ، تہذیب الاخلاق، الندوہ، مسلم گزٹ وغیرہ سے مولانا کے تحریر کردہ تمام مضامین استقصاء کے ساتھ نہایت تلاش و محنت سے جمع کیے گئے اور مختلف موضوع کے لحاظ سے الگ الگ ان کی تقسیم کی گئی اور ’مقالات شبلی‘ کے نام سے اشاعت کا انتظام کیا گیا۔ یہ اس سلسلے کی تیسری جلد ہے۔ جس میں مولانا کے تمام تعلیمی مضامین یکجا صورت میں پیش کیے گئے ہیں۔ اس حصے میں گیارہ مضامین جمع کیے گئے ہیں جس میں مسلمانوں کی گزشتہ تعلیم، مدرسے اور دار العلوم، قدیم تعلیم، ندوہ اور نصاب تعلیم، فن نحو کی مروجہ کتابیں، تعلیم قدیم و جدید،مشرقی کانفرنس، ریاست حیدر آباد کی مشرقی یونیورسٹی اور احیاء علوم عربیہ اور ایک ریڈیکل وغیرہ جیسے مضامین شامل ہیں۔ (ع۔م)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
مسلمانوں کی گذشتہ تعلیم |
|
4 |
مدرسے اور دارالعلوم |
|
42 |
قدیم تعلیم |
|
86 |
ملا نظام الدین بانی درس نظامیہ |
|
98 |
درس نظامیہ |
|
108 |
ندوہ اور نصاب تعلیم |
|
130 |
فن نحو کی مروجہ کتابیں |
|
137 |
تعلیم قدیم وجدید |
|
141 |
مشرقی کانفرنس |
|
147 |
ریاست حیدرآباد کی ایک مشرقی یونیورسٹی |
|
153 |
احیاء علوم عربیہ اور ایک ریڈیکل |
|
164 |