امت مسلمہ کے زوال کے سلسلے میں کوئی حتمی یا یقینی بات متعین طور سے نہیں کہی جاسکتی کہ اس کا زوال کب شروع ہوا۔ البتہ محققین کی رائے کے مطابق شروع دور سے ہی عروج وزوال کا یہ سلسلہ جاری ہے۔ تاریخ بتاتی ہے کہ بارہویں صدی کے اواخر میں جب مسلمانوں کا سیاسی وعسکری زوال سامنے آیا، اور پھر تحقیق وتصنیف، اجتہاد وحرکت اور نئی دریافتوں اور ایجادوں کی راہ چھوڑ کر امت مسلمہ جمود وتعطل کا شکار ہوتی چلی گئی، اور اس کے نتیجے میں مسلسل پسماندگی میں اضافہ ہوتا چلا گیا۔ اس امت کا تنزل ہر میدان میں ہوا، سائنس، ٹکنالوجی، صنعت کاری، تہذیب وثقافت، علوم وفنون اور ادب وآرٹ وغیرہ وغیرہ۔ یہاں تک کہ ایک ترقی یافتہ قوم کی حالت یہ ہوگئی کہ وہ ثریا سے تحت الثری تک پہنچ گئی اور ہر میدان میں ذلیل وخوار ہوکر رہ گئی۔قوموں کا عروج وزوال قوم کے افراد پر منحصر ہوتا ہے، جب کسی قوم کے افراد بیدار ہوتے ہیں تو وہ قوم ترقی کرتی ہے، اور جب اس کے افراد غفلت کا شکار ہوجاتے ہیں تو اس قوم کو بھی پسماندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " جنوبی ایشیا میں مسلم بیداری کے سو سال " محترم انجینئر مختار حسین فاروقی صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے جنوبی ایشیا کے مسلمانوں کی ایک سو سال (1910ء سے لیکر 2010ء تک )کی اجتماعی جدوجہد اور اجتماعی سفر کی داستان پیش کی ہے،جس کے سبب یکے بعد دیگرے تین عظیم عالمی مغربی سپر طاقتیں زوال پذیر ہو ئیں۔اس کتاب میں انہوں نے مسلمانوں کو یہ سبق پڑھایا ہے کہ اگر مسلمان اتفاق و اتحاد سے کام لیں تو آج بھی دنیا کی سپر پاور بن سکتے ہیں اور اندھیروں میں ڈوبی انسانیت کو روشنی کے سفر پر رواں کر سکتے ہیں۔اللہ تعالی مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو متحد ہونے کی توفیق دے ۔آمین(راسخ)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
ناگزیر |
|
6 |
پیش لفظ |
|
10 |
مقدمہ |
|
11 |
حصہ اول |
|
21 |
حصہ دوم |
|
123 |
ضمیمہ جات |
|
151 |