دنیا میں پائے جانےوالے تمام ادیان ومذاہب کا جائزہ لینے کے بعد معلوم ہوتا ہے کہ کسی بھی دین نے تعلیم وتعلم کا وہ اہتمام نہیں کیا جو دین اسلام نے کیا ہے۔ کہ نبی کریمﷺ پر نازل ہونے والی پہلی وحی اسی تعلیم وتعلم سے منسلک ہے۔ دین اسلا م میں جہاں علم کے حصول پر زور دیا گیا وہیں تقویٰ کو بھی علم کے حصول کا جزو لازم قرار دیا۔ سلف صالحین کی زندگی اس سلسلے میں ہمارے لیے نمونہ ہے کہ وہ تقویٰ کے جس معیار پر تھے اسی اعتبار سے اللہ تعالیٰ نے ان سے علمی کام لیا۔ پیش نظر کتاب میں اسی مضمون کو زیر بحث لایا گیا ہے اور جہاں علم کی فضیلت و اہمیت کو تفصیلاً بیان کیا گیا ہے وہیں تقویٰ کی اہمیت اور فوائد و ثمرات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔ کتاب میں ’’إنما يخشي الله من عباده العلمٰاء‘‘ کی حقیقی منظر کشی کی گئی ہے جو اہل علم اور عوام الناس کے لیے یکساں مفید ہے۔ (عین۔ م)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
تقریظ |
|
11 |
پہلا حصہ |
|
|
باب1۔اخلاص نیت |
|
29 |
باب2۔علم کی اہمیت اور فضیلت |
|
37 |
باب3۔اہل علم کی فضیلت |
|
99 |
باب4۔اہل علم،محدثین، ان کی علمی رحلات اور زہد وتقویٰ |
|
117 |
دوسرا حصہ |
|
|
باب1۔تقویٰ کی لغوی اور شرعی تعریف |
|
125 |
باب2۔تقویٰ کی اہمیت |
|
131 |
باب3۔حصول تقویٰ کے اسباب وذرائع |
|
143 |
باب4۔تقویٰ کے فوائد وثمرات |
|
194 |
آخرت میں حاصل ہونے والے تقویٰ کے فوائد وثمرات |
|
211 |