کل کتب 4

دکھائیں
کتب
  • 1 #3017

    مصنف : شمس الحق افغانی

    مشاہدات : 17569

    سرمایہ دارانہ اور اشتراکی نظام کا اسلامی معاشی نظام سے موازنہ

    (جمعہ 30 اکتوبر 2015ء) ناشر : ادارۃ البحوث الاسلامیہ، بنارس
    #3017 Book صفحات: 162
    دور جدید کا انسان جن سیاسی ،معاشرتی اور معاشی مسائل سے دوچار ہے اس پر زمانے کا ہر نقش فریادی ہے۔آج انسان اس رہنمائی کا شدید حاجت مند ہے کہ اسے بتلایا جائے ۔اسلام زندگی کے ان مسائل کا کیا حل پیش کرتا ہے۔ زندگی کے مختلف شعبوں میں اس کا وہ نقطہ اعتدال کیا ہے؟جس کی بناء پر وہ سیاسی ،معاشی اور معاشرتی دائرے میں استحکام اور سکون واطمینان سے انسان کو بہرہ ور کرتا ہے ۔اس وقت دنیا میں دو معاشی نظام اپنی مصنوعی اور غیر فطری بیساکھیوں کے سہارے چل رہے ہیں۔ایک مغرب کا سرمایہ داری نظام ہے ،جس پر آج کل انحطاط واضطراب کا رعشہ طاری ہے۔دوسرا مشرق کا اشتراکی نظام ہے، جو تمام کی مشترکہ ملکیت کا علمبردار ہے۔ایک مادہ پرستی میں جنون کی حد تک تمام انسانی اور اخلاقی قدروں کو پھلانگ چکا ہے تو دوسرا معاشرہ پرستی اور اجتماعی ملکیت کا دلدادہ ہے۔لیکن رحم دلی،انسان دوستی اور انسانی ہمدردی کی روح ان دونوں میں ہی مفقود ہے۔دونوں کا ہدف دنیوی مفاد اور مادی ترقی کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔اس کے برعکس اسلام ایک متوسط اور منصفانہ معاشی نظریہ پیش کرتا ہے،وہ سب سے پہلے دلوں میں خدا پرستی،انسان دوستی اور رحم دلی کے جذبات پیدا کرتا...
  • 2 #4672

    مصنف : ڈاکٹر نور محمد غفاری

    مشاہدات : 8043

    سرمایہ دارانہ نظام انشورنس اور اسلام کا نظام کفالت عامہ

    (پیر 28 اگست 2017ء) ناشر : مرکز تحقیق دیال سنگھ ٹرسٹ لائبریری، لاہور
    #4672 Book صفحات: 173
    عہدجدید کو عہدِ معاشیات کے نام سے موسوم کرنا غلط نہ ہوگا۔ ان معنوں میں کہ عصرِ حاضر میں جتنے انقلابات ممالکِ عالم میں رونما ہوئے اکثر وبیشتر ان کی اساس معاشی تھی۔ فوڈلزم کا نظام شکست وریخت کا شکار ہوا۔ بادشاہتیں رخصت ہوئیں اور ذرائع معاش میں وسعت پیدا ہوئی۔ نئی ایجادات ہوئیں‘ سائنس نے ترقی کی‘ کارخانے قائم ہوئے‘ رسل ورسائل ابلاغ عامہ کے سلسلے وسعت پذیر ہوئے‘ برسوں کے سفر منٹوں میں طے ہونے لگے۔ لا سلکی ذرائع ظاہر ہوئے پھر الیکڑانک کا دور آ گیا اور آپ پوری دنیا ایک کنبہ کی شکل اختیار کر چکی ہے۔ ان تمام ترقیات کو سرمایہ درانہ نظام نے جنم دیا اور بھر پور تحفظ فراہم  کیا لیکن اگر بغور جائزہ لیا جائے تو پتہ چلے گا کہ سرمایہ درانہ نظام در اصل ظالم ترین استحصالی نظام ہے جس نے طبقات جنم دیے اور صرف افراد ہی کو نہیں بلکہ ملکوں کو جبر واستحصال کا شکار بنایا۔۔زیرِ تبصرہ کتاب  خاص اسی موضوع پر ہے جس میں سرمایہ درانہ نظام انشورنس اور اسلام کے نظام کفالت عامہ کا جائزہ لیا گیا ہے۔یہ کتاب نہایت مفید اور جامع انداز میں لکھی گئی ہے۔اس میں آٹھ ابواب ہیں۔پہلے میں انشورنس ک...
  • 3 #4326

    مصنف : ڈاکٹر جاوید اکبر انصاری

    مشاہدات : 14568

    سرمایہ دارانہ نظام ایک تعارف

    (منگل 07 مارچ 2017ء) ناشر : کتاب محل لاہور
    #4326 Book صفحات: 123
    دور جدید کا انسان جن  سیاسی ،معاشرتی اور معاشی مسائل سے دوچار ہے اس پر زمانے کا ہرشخص فریادی ہے۔آج انسان اس رہنمائی کا شدید حاجت مند ہے کہ اسے بتلایا جائے ۔اسلام زندگی کے ان مسائل کا کیا حل پیش کرتا ہے۔ زندگی کے مختلف شعبوں میں اس کا وہ  نقطہ اعتدال کیا ہے؟جس کی بناء پر وہ سیاسی ،معاشی اور معاشرتی دائرے میں استحکام اور سکون واطمینان سے انسان کو بہرہ ور کرتا ہے ۔اس وقت دنیا میں دو معاشی نظام اپنی مصنوعی اور غیر فطری بیساکھیوں کے سہارے چل رہے ہیں۔ایک مغرب کا سرمایہ داری نظام ہے ،جس پر آج کل انحطاط واضطراب کا رعشہ طاری ہے۔دوسرا مشرق کا اشتراکی نظام ہے، جو تمام کی مشترکہ ملکیت کا علمبردار ہے۔ایک مادہ پرستی میں جنون  کی حد تک تمام انسانی اور اخلاقی قدروں کو پھلانگ چکا ہے تو دوسرا معاشرہ پرستی  اور اجتماعی ملکیت کا دلدادہ ہے۔لیکن رحم دلی،انسان دوستی اور انسانی ہمدردی کی روح ان دونوں میں ہی مفقود ہے۔دونوں کا ہدف دنیوی مفاد اور مادی ترقی کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔اس کے برعکس اسلام ایک متوسط اور منصفانہ معاشی نظریہ پیش کرتا ہے،وہ سب سے پہلے دلوں میں خدا پرستی،انسان دوستی اور رحم...
  • 4 #5439

    مصنف : محمد احمد حافظ

    مشاہدات : 5734

    سرمایہ دارانہ نظام ایک تنقیدی جائزہ

    (ہفتہ 21 جولائی 2018ء) ناشر : الغزالی پبلی کیشنز کراچی
    #5439 Book صفحات: 288
    سرمایہ دارانہ نظام انگریزی ایک معاشی و معاشرتی نظام ہے جس میں سرمایہ بطور عاملِ پیدائش نجی شعبہ کے اختیار میں ہوتا ہے۔ یعنی دوسرے الفاظ میں کرنسی چھاپنے کا اختیار حکومت کی بجائے  کسی پرائیوٹ بینک کے اختیار میں ہوتا ہے۔اشتراکی نظام کے برعکس سرمایہ دارانہ نظام میں نجی شعبہ کی ترقی معکوس نہیں ہوتی بلکہ سرمایہ داروں کی ملکیت میں سرمایہ کا ارتکاز ہوتا ہے اور امیر امیر تر ہوتا چلا جاتا ہے۔ اس میں منڈی آزاد ہوتی ہے اس لیے اسے آزاد منڈی کا نظام بھی کہا جاتا ہے۔ اگرچہ آج کل کہیں بھی منڈی مکمل طور پر آزاد نہیں ہوتی مگر نظریاتی طور پر ایک سرمایہ دارانہ نظام میں منڈی مکمل طور پر آزاد ہوگی۔ جملہ حقوق، منافع خوری اور نجی ملکیت اس نظام کی وہ خصوصیات ہیں جس سے سرمایہ دارانہ نظام کے مخالفین کے مطابق غریبوں کا خون چوسا جاتا ہے۔ جدید دانشوروں کے مطابق آج سرمایہ دارانہ نظام اپنے اختتام کی طرف بڑھ رہا ہے اور ایک متبادل نظام کی آوازیں شدت سے اٹھنا شروع ہو گئیں ہیں۔ مختصراًسرمایہ دارانہ نظام یہ کہتا ہے کہ ذاتی منافع کے لئے اور ذاتی دولت و جائیداداور پیداواری وسا‏‏ئل رکھنے میں ہر شخص مکمل طور پر...

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 37739
  • اس ہفتے کے قارئین 224815
  • اس ماہ کے قارئین 798862
  • کل قارئین110120300
  • کل کتب8838

موضوعاتی فہرست