انکار حدیث اور حجیت حدیث دراصل دو موضوعات ہیں۔ انکار حدیث سے مراد حدیث کے انکار کا فتنہ ہے کہ جس کی طرف آپ ﷺ ان الفاظ میں اشارہ فرما گئے ہیں کہ میرے بعد ایک شخص پیدا ہو گا جو گاؤ تکیہ لگا کر بیٹھا ہو گا اور یہ کہے گا کہ قرآن مجید کو مضبوطی سے تھام لو۔ اور جو اس میں حلال ہے، اسے حلال سمجھو۔ اور جو اس میں حرام ہے، اسے حرام قرار دو۔ پس اس کا مقصد یہ ہو گا کہ وہ لوگوں کو باور کروائے کہ قرآن مجید کے علاوہ تمہیں کسی چیز کی طرف دیکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ جس چیز کو اللہ کے رسول ﷺ نے حرام ٹھہرایا ہے تو وہ بھی ویسے ہی حرام ہے جیسا کہ وہ شیء حرام ہے کہ جسے اللہ عزوجل نے قرآن مجید میں حرام کہا ہے۔ یہ روایت سنن ترمذی، سنن ابن ماجہ، سنن ابو داؤد اورمسند احمد وغیرہ میں موجود ہے۔ قرآن مجید میں سورۃ التوبہ کی آیت 29 میں اہل کتاب یعنی یہود ونصاری کی یہ صفت بیان کی گئی ہے کہ وہ اس کو حرام نہیں سمجھتے کہ جسے اللہ اوراس کے رسول ﷺ نے حرام قرار دیا ہو۔ قرآن مجید کی اس آیت سے واضح طور معلوم ہواکہ کچھ چیزوں کو اللہ نے حرام قرار دیا اور کچھ کو اللہ کے رسول نے حرام قرار دیا ہے۔پس اس آیت اور روایت سے معلوم ہوا کہ اسلام کے بنیادی مصادر دو ہیں۔ قرآن مجید اور سنت رسول ﷺ۔ اب جن لوگوں نے سنت رسول ﷺ کو دین کا بنیادی ماخذ ماننے سے انکار کر دیا تو وہ منکرین حدیث کہلائے اور ان کا یہ رویہ انکار حدیث کہلاتا ہے۔ پس اس امت میں کچھ لوگ تو ایسے ہو گزرے کہ جنہوں نے حدیث کا کلیتاً انکار کیا جبکہ کچھ گروہ ایسے بھی پیدا ہوئے کہ جنہوں نے بعض احادیث کو مان لیا اور بعض کا انکار کر دیا۔ اس کتابچے میں ہم نے دونوں گروہوں کے افکار کا تنقیدی اور تجزیاتی مطالعہ پیش کیا ہے اگرچہ دونوں کا حکم فرق ہے۔یہ بھی واضح رہے کہ “انکارِحدیث” اور “ردِ حدیث” میں فرق ہے۔ اگر آپ تحقیق کے رستے کسی حدیث کو ضعیف یا موضوع (fabricated) ثابت ہونے کی وجہ سے مردود (rejected) قرار دے رہے ہیں تو یہ رویہ درست ہے لیکن اگر آپ اصول حدیث کی روشنی میں اور ائمہ محدثین کی تحقیق کے نتیجے میں صحیح ثابت ہو جانے والی احادیث کو قبول کرنے سے انکار کر رہے ہیں تو یہ رویہ انکارِ حدیث کہلاتا ہے۔ انکار حدیث ایک جارحانہ رویہ (aggressive approach) ہے کہ جس میں پہلے سے طے ہوتا ہے کہ ہم نے حدیث کو رد کرنا ہے جبکہ حدیث کا قبول ورد ایک علمی رویہ (academic approach) ہے کہ جس میں اصولِ تحقیق ِحدیث کی روشنی میں یہ فیصلہ کیا جاتا ہے کہ اس حدیث کو قبول کیا جائے گا یا رد کیا جائے گا۔ انکارِ حدیث کے جواب میں جو علم مسلمانوں میں مدون ہوا، وہ حجیت حدیث کا فن تھا۔ انکارِ حدیث میں حدیث کا انکار کرنے والوں کے دلائل کا تجزیہ کیا جاتا ہے تو حجیت حدیث میں حدیث کے حجت (authority) ہونے کے دعوی کے دلائل کو زیر بحث لایا جاتا ہے۔ پس اس کتاب میں حدیث کے بارے ان دونوں پہلوؤں کے حوالے سے گفتگو کی گئی ہے۔ جہاں انکارِ حدیث کے دلائل کا تجزیہ کیا گیاہے، وہاں حدیث کی حجیت کے دلائل بھی بیان کیے گئے ہیں۔ پس ہم کہہ سکتے ہیں کہ انکارِ حدیث سلبی پہلو ہے تو حجیت حدیث ایجابی پہلو ہے۔حجیت حدیث کے پہلو سے زیادہ تر تحقیقی اورفکری جبکہ انکارِ حدیث کے حوالے سے زیادہ تر تنقیدی اور تجزیاتی ابحاث شامل کتاب کی گئی ہیں۔ علاوہ ازیں اس بحث کو بھی واضح کیا گیا ہے کہ حدیث کی حجیت کس اعتبار سے ہے کہ حدیث تو مقطوع روایات کو بھی کہہ دیتے ہیں اور حدیث تو تاریخ کے بیان کو بھی شامل ہے اور حدیث تو غیر معمول بہ بھی ہوتی ہے وغیرہ
عناوین |
صفحہ نمبر |
مقدمه |
9 |
قرآن مجيد کی روایات |
14 |
کتاب وسنت کاباہمی تعلق |
16 |
قرآن مجید کی حفاظت کااصل ذریعہ کتابت یاحفظ؟ |
18 |
سنت اورحدیث میں فرق |
20 |
تواتر عملی کی سند کہاں ہے |
23 |
کیااللہ کادین صحیح اورضعیف ہوسکتاہے ؟ |
24 |
عہد نبوی اورعہد صحابہ میں احادیث کی کتابت |
25 |
امام ابوحنیفہ کاحجیت احادیث اورآثار صحابہ کےبارےمیں موقف |
28 |
خبرواحد سےدین کاقطعی علم ثابت ہوتاہے |
29 |
حدیث سےثابت شدہ عقیدہ قطعی ہےیاظین |
39 |
حدیث کی درایتی تحقیق |
41 |
ایک ملحد سےاحادیث کےمعانی پر مکالمہ |
43 |
منکرین حدیث کی شطحیات |
45 |
احادیث کےبارے قاری حنیف ڈار صاحب کامغالطے |
47 |
کتب احادیث میں شعیہ راویوں سےروایت |
53 |
انکارحدیث کیاہے . |
54 |
صحیح بخاری کے قلمی نسخے |
55 |
صحیح بخاری کاقدیم ترین نسخہ |
56 |
امام بخاری سے رسول اللہ ﷺ کےنام پر بغض رکھنےوالوں کی خدمت میں |
59 |
صحیح بخاری کامقام علمائے دیوبند کی نظرمیں |
59 |
کیاصحیح بخاری منزل من اللہ ہےکہ اس میں کوئی غلطی نہیں |
60 |
نکاح کےوقت حضرت عائشہ ؓ کی عمر |
62 |
حضرت عائشہ ؓکی عمر پر تحقیقی نظرازسید سلیمان ندوی |
64 |
حدیثوں پر غیرت اوران کاانکار |
65 |
لڑکی کی رضامندی کی قانونی عمر |
67 |
شکریہ قاری حنیف ڈارصاحب |
68 |
بکری کےقرآن مجید کی آیات کھاجانے کی روایت |
69 |
رضاعت کبیرکےبارے میں روایات کی صحت |
70 |
غزوہ احدمیں اللہ کےرسول اللہ ﷺ کےدندان مبارک کاشہید ہونا |
72 |
چچا،پھوپھی ،موموں اورخالہ کی بیٹی سے شادی |
74 |
خلاصہ کلام |
76 |
مصادر ومراجع |
80 |