اللہ تعالیٰ نے یوں تو انسان کو بے شمار نعمتیں عطا کی ہیں لیکن قوتِ حافظہ ان میں اہم ترین نعمت ہے۔ اللہ تعالیٰ کی اس خاص نعمت سے انسان مشاہدات و تجربات اور حالات و واقعات کو اپنے ذہن میں محفوظ رکھتا ہے اور ضرورت کے وقت انہیں مستحضر کرکے کام میں لاتا ہے-اہل عرب قبل از بعثت ِنبویﷺ ہزاروں برس سے اپنا کام تحریر و کتابت کے بجائے حافظہ سے چلانے کے خوگر تھے-عرب بے پناہ قوت حافظہ کے مالک تھے۔ ان کے شعرا، خطبا اور اُدبا ہزاروں اشعار، ضرب الامثال اور واقعات کے حافظ تھے۔ شجر ہائے نسب کومحفوظ رکھنا ان کا معمول تھا بلکہ وہ تو گھوڑوں کے نسب نامے بھی یاد رکھتے تھے۔ موجودہ دور میں بھی مختلف اقوام میں ایسے بے شمار افراد پائے جاتے ہیں جن کے حافظوں کو بطورِ نظیر پیش کیا جاتا رہا ہے۔ خود ہندوستان میں سیدانور شاہ کشمیری، سید نذیر حسین محدث دہلوی، حافظ عبدالمنان وزیرآبادی اور حافظ محمد محدث گوندلوی بے نظیر حافظے کے مالک تھے-عربوں کا تعلق جب کلامِ الٰہی سے ہوا تو ان کو رسولِ کریمﷺاور قرآنِ مجید سے بے پناہ عقیدت ومحبت ہوئی۔ انہوں نے قرآن و حدیث کو حفظ کرنا شروع کیا۔ حضرت انس بن مالک جو آپ کے خادمِ خاص تھے، کہتے ہیں کہ’ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے پاس ہوتے اور حدیث سنتے جب ہم اٹھتے تو ایک دوسرے سے دہراتے حتیٰ کہ ہم اس کو ازبر کرلیتے۔ نبی پاکﷺنے ان اشخاص کے لئے خصوصی دعا فرمائی جو آپ کی باتوں کو سن کر یاد رکھیں اور دوسروں تک پہنچائیں۔ کئی ائمہ محدثین ہزاروں احادیث کے حافظ تھے۔ عصر حاضر میں متون احادیث کو یاد کرنے کا ذوق موجود ہے۔ احادیث کو یاد کرنے کے لیے مختلف مجموعہ جات موجود ہیں۔ زیر تبصرہ کتابچہ بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے ۔یہ کتابچہ ڈاکٹر نور الحسین قاضی کا مرتب شدہ ہے۔ انہو ں نے صحیح بخاری کی 100 چھوٹی چھوٹی مگر جامع حدیثیں جمع کی ہیں۔ تاکہ گھر کے او ر چھوٹے بڑے مدرسہ اور سکولوں کے بچے اسے آسانی سے یاد کرسکیں۔ اللہ تعالیٰ مرتب کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور طلبہ وطالبات کو اسے یادکرنی کی توفیق دے۔ آمین (م۔ا)
اس کتاب کی فہرست مرتب نہیں کی گئی۔