علامہ محمد اقبال بیسویں صدی کے ایک معروف شاعر، مصنف،قانون دان، سیاستدان، مسلم صوفی اور تحریک پاکستان کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک تھے۔ اردو اور فارسی میں شاعری کرتے تھے اور یہی ان کی بنیادی وجہ شہرت ہے۔ شاعری میں بنیادی رجحان تصوف اور احیائے امت اسلام کی طرف تھا۔ ،بحیثیت سیاستدان ان کا سب سے نمایاں کارنامہ نظریہ پاکستان کی تشکیل ہے جو انہوں نے 1930ء میں الٰہ آباد میں مسلم لیگ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پیش کیا تھا۔ یہی نظریہ بعد میں پاکستان کے قیام کی بنیاد بنا۔ گو کہ انہوں نے اس نئے ملک کے قیام کو اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا لیکن انہیں پاکستان کے قومی شاعر کی حیثیت حاصل ہےاور آپ کو شاعر مشرق کہا جاتا ہے ۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ اہل مشرق کے جذبات و احساسات کی جس طرح ترجمانی کا حق اقبال مرحوم نے ادا کیا ہے اس طرح کسی دوسرے نے نہیں کیا ہے ۔ علامہ اقبال 9 نومبر 1877ء (بمطابق 3 ذیقعد 1294ھ) کو سیالکوٹ میں شیخ نور محمد کے گھر پیدا ہوئے۔ ماں باپ نے نام محمد اقبال رکھا۔مؤرخین کے مابین علامہ کی تاریخ ولادت میں اختلاف لیکن حکومت پاکستان سرکاری طور پر 9 نومبر 1877ء کو ہی ان کی تاریخ پیدائش تسلیم کرتی ہے۔اقبال کے آبا ؤ اجداد اٹھارویں صدی کے آخر یا انیسویں صدی کے اوائل میں کشمیر سے ہجرت کر کے سیالکوٹ آئے اور محلہ کھیتیاں میں آباد ہوئے۔علامہ نے ابتدائی تعلیم سیالکوٹ میں ہی حاصل کی اور مشن ہائی سکول سے میٹرک اور مرے کالج سیالکوٹ سے ایف اے کا امتحان پاس کیا۔ زمانہ طالبعلمی میں انھیں میر حسن جیسے استاد ملے جنہوں نے آپ کی صلاحیتوں کو بھانپ لیا۔ اور ان کے اوصاف خیالات کے مطابق آپ کی صحیح رہنمائی کی۔علامہ اقبال کی شخصیت ، سوانح حیات ، خدمات اور شاعری کے متعلق بیسیوں کتابیں شائع ہوچکی ہیں اور ہنوز شائع ہورہی ہیں اور اور ہرسال یوم ِاقبال کے موقع پر علامہ اقبال کے متعلق سیکڑوں مضامین دنیابھر سے شائع ہونے والے رسائل وجرائد اور اخبارات میں شائع ہوتے ہیں ۔ زیرتبصرہ کتا ب’’ فیضانِ اقبال ‘‘ آغا شورش کاشمیری کی تصنیف ہے ۔شورش کاشمیری ایک سچے محبّ رسول تھےاورروح اقبال سے بخوبی واقف تھے۔ انہوں نے اپنی اس کتاب میں دریائے اقبال کو ایک کوزے میں بند کردیا ہے۔ اور معانی میں آسانی ویکسانی پیدا کرنے کے لیے ان کلمات اوراقتباسات کو موضوع کی مناسبت سے اس کتاب کو دس حصوں میں تقسیم کر کے پرستاران اقبال کے لیے آسانی کا سامان پیدا کردیا ہے۔ یہ کتاب نہ صر ف طلبا اور طالبات کے لیے ایک گراں قدر تحفہ ہے۔بلکہ اس سے علامہ اقبال کے عقیدت مند اور خوشہ چین بھی مستفید ہو سکتے ہیں۔(م۔ا)
فہرست زیر تکمیل