مسلمانوں میں دینی تعلیم کے اہتمام کا سلسلہ عہد نبوی ہی میں شروع ہوچکا تھا۔ دار ارقم ،درس گاہ مسجد قبا ، مسجد نبوی اور اصحاب صفہ کے چبوترہ میں تعلیم وتربیت کی مصروفیات اس کے واضح ثبوت ہیں۔ چوتھی وپانچویں صدی ہجری کی معروف دینی درس گاہوں میں مصر کی جامعہ ازہر ، اصفہان کا مدرسہ ابوبکر الاصفہانی، نیشاپور کا مدرسہ ابو الاسحاق الاسفرائینی اور بغداد کا مدرسہ نظامیہ شامل ہیں۔غرضیکہ مدارس کی تاریخ وتاسیس کی کڑی عہد رسالت سے جاکر ملتی ہے اور مدارس میں پڑھائی جانے والی کتب حدیث کی سند کا سلسلہ حضور اکرم ﷺ تک پہنچتا ہے۔ برصغیر میں مدارس کا قیام دوسری صدی ہجری یعنی آٹھویں صدی عیسوی میں ہوا۔اور جب دہلی میں مسلم حکومت قائم ہوئی تو دہلی کے علاوہ دوسرے شہروں وقصبوں ودیہاتوں میں کثیر تعداد میں مکاتب ومدارس قائم ہوئے۔مدارس کے قیام کا بنیادی مقصد کتاب وسنت اور ان سے ماخوذ علوم وفنون کی تعلیم وتعلم، توضیح وتشریح، تعمیل واتباع، تبلیغ ودعوت کے ساتھ ایسے رجال کار پیدا کرنا ہے جو اس تسلسل کو قائم وجاری رکھ سکیں، نیز انسانوں کی دنیاوی زندگی کی رہنمائی کے ساتھ ایسی کوشش کرنا ہے کہ ہر ہر انسان جہنم سے بچ کر جنت میں جانے والا بن جائے۔ زیر تبصرہ کتاب "دینی تعلیم کی اہمیت وفضیلت اور حصول علم کے بعض آداب" محترم سید حسین بن عثمان عمری مدنی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے دینی تعلیم کی اہمیت وفضیلت کو بیان کرتے ہوئے حصول علم کے بعض آداب کا تذکرہ کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)
عناوین |
صفحہ نمبر |
تقریظ و مراجعہ از ابو عبد اللہ محمد العمری |
6 |
تقدیم و مراجعہ از سعید احمد عمری |
6 |
پیش لفظ |
7 |
اسلامی تعلیم کا حکم |
8 |
اسلامی تعلیم کی اہمیت و فضیلت |
10 |
ضروری علم نفل عبادت سے افضل ہے |
18 |
دینی علم سے غفلت اور دنیوی علوم میں رغبت |
20 |
دینی علم سے غفلت علامات قیامت اور بلات انسانیت |
22 |
حصول علم کے بعض اہم آداب |
23 |
اخلاص |
23 |
تقوی اور تزکیہ |
24 |
بے باکی اور تواضع |
25 |
مکمل توجہ |
26 |
محنت و مشقت |
27 |
وقت کی قدر |
28 |
بلند ہمتی |
32 |
خود داری و جفاکشی |
34 |
احتیاط و علمی تواضع |
36 |
ترجیحات علم |
37 |
اساتذہ کا انتخاب |
37 |
علماء کا احترام |
43 |
عمل |
44 |
دعا |
46 |
خلاصہ |
48 |
فہرست مراجع |
49 |