(بدھ 15 جنوری 2025ء) ناشر : العاصم اسلامک بکس لاہور
اسلام میں فتویٰ نویسی کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنا کہ بذات خود اسلام۔ فتویٰ سے مراد پیش آمدہ مسائل اور مشکلات سے متعلق دلائل کی روشنی میں شریعت کا وہ حکم ہے جو کسی سائل کے جواب میں کوئی عالم دین اور احکامِ شریعت کے اندر بصیرت رکھنے والا شخص بیان کرے۔فتویٰ پوچھنے اور فتویٰ دینے کا سلسلہ رسول ﷺ کے مبارک دور سے چلا آ رہا ہے ۔نبی کریم ﷺ نے اپنی زبانِ رسالت سے سوال کرنے اور اس سوال کا جواب دینے کے ادب و آداب بھی سکھلائے ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’مفتی اور مستفتی کے لیے فتویٰ کے آداب ‘‘ امام ابو ذر زکریا یحییٰ بن شرف النووی کی کتاب ’’آداب فتویٰ و المفتی و المستفتی ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے امام نووی رحمہ اللہ نے اس کتاب کے مقدمہ میں فتویٰ کی اہمیت، فضیلت اور خطرات پر بحث کرنے کے بعد اِس موضوع پر تین فصلیں قائم کیں۔ جن میں مفتی کا متقی و پرہیزگار، ہونا اور اُس کی شروط بیان کرنے کے ساتھ اس امر کی وضاحت کی ہے کہ فتوئ دینے کا اہل کون ہے؟ پھر مستقل اور غیر مستقل کے عنوان سے فصل قائم کر کے مفتیوں کی اقسام اور ان کے احوال بیان کیے ہیں۔ موجودہ دور میں ہر وہ آدمی...