انسان کی خصلت ہے کہ وہ نسیان سے محفوظ نہیں رہ سکتا۔ اس کے تحت وہ دانستہ یا نادانستہ گناہ کر بیٹھتا ہے ۔ بہترین انسان وہ ہے جسے گناہ کے بعد یہ احساس ہو جائے کہ اس سے غلطی ہوگئی ہے ۔ اگر اس نے توبہ نہ کی تویہ غلطی اس کے خالق ومالک کو اس سے ناراض کردے گی۔ اس سےاپنے معبود ومالک کی ناراضگی کسی صورت بھی برداشت نہیں ہوتی۔ اسی لیے وہ فوری طور پر اللہ کریم کے دربار میں حاضر ہوکر گڑگڑاتا ہے اور وہ آئندہ ایسے گناہ نہ کرنے کا پکا عزم کرتےہوئے توبہ کرتا ہے کہ اے مالک الملک اس مرتبہ معاف کردے آئندہ میں ایسا کبھی نہ کروں گا۔گناہ کے بعد ایسے احساسات اور پھر توبہ کے لیے پشیمانی وندامت پر مبنی یہ عمل ایک خوش نصیب انسان کےحصہ میں آتا ہے۔ جب کہ اس جہاںمیں کئی ایسے بدنصیب سیاہ کار بھی ہیں جن کوزندگی بھر یہ احساس نہیں ہوتا کہ ان کا مالک ان سے ناراض ہوچکا ہے اور وہ ہیں کہ دن رات گناہ کرتے چلےجاتےہیں اور رات کوگہری نیند سوتے ہیں یا مزید گناہوں پر مبنی اعمال میں مصروف رہ کر گزار دیتے ہیں۔جبکہ اللہ کریم اس وقت پہلے آسمان پر آکر دنیا والوں کوآواز دیتا ہے کہ: اے دنیاوالو! ہےکوئی جو مجھ سے اپنے گناہوں کی مغفرت طلب کرے ... ہے کوئی توبہ کرنے والا میں اسے ا پنی رحمت سے بخش دوں...؟۔ بہت کم ایسے خوش نصیب ہیں کہ جن کو مرنے سے قبل توبہ کی توفیق نصیب ہوتی ہے اور وہ گناہوں بھر زندگی سےتائب ہوکر ہدایت کوروشن شاہراہ پر سفر کرتے ہیں، پھر شیطان لعین اورانسا ن نما شیاطین کےحملوں سےبچ کر باقی زندگی گزارتے ہیں ۔ اور یوں اللہ کریم کو خوش کرنے کے بعد جنتوں کےحقدار بن جاتے ہیں۔اللہ تعالیٰ حضرتِ انسان پر بہت بڑا احسان کیا کہ انسان سے سرزد ہونے والے گناہوں کی معافی کے لیے ایسے نیک اعمال کی کی ترغیب دلائی ہے کہ جس کے کرنے سےانسان کے زندگی بھر کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔احادیث مبارکہ میں ان اعمال کی تفصیل موجود ہے اور بعض اہل علم نے اس موضوع پر مستقل کتب بھی تصنیف کی ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ۔ کتاب ہذا ’’ بخش کی راہیں‘‘ حافظ ابن حجر عسقلانی کی مختصر اور انتہائی جامع تصنیف ’’الخصال المفکرۃ للذنوب المتقدمۃ والمتاخرۃ‘‘ کا ترجمہ ہے ۔ اس مختصر رسالے میں حافظ ابن حجر عسقلانی نے صرف وہ احادیث مبارکہ جمع فرمائی ہیں جن میں بطور خاص کسی نیک عمل کےانجام دینے پر اگلے اور پچھلے گناہوں کی بخشش کا ذکر ہے ۔کتاب کو اردو قالب میں مولانا حافظ محمد منشاء صاحب نے ڈھالا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو لوگوں کےلیے گناہوں سے بچنے کا ذریعے بنائے اور مصنف ومترجم اور ناشر کی اس کا وش کو قبول فرمائے (آمین)(م۔ا)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
اظہار تشکر |
|
12 |
تقریظ |
|
14 |
مقدمہ |
|
20 |
فوائد نافع |
|
22 |
اللہ تعالیٰ سے ڈرنےوالوں کی خوشخبری |
|
22 |
صبر کرنے والوں کی خوشخبری |
|
22 |
وہ عمل جس کے ذریعہ چار قسم کےاعلیٰ لوگوں کے ساتھ نصیب ہو گا |
|
23 |
اللہ پر راضی ہونے کا صلہ |
|
23 |
برائی کی نحوست اور اس کے اثرات |
|
30 |
حضرت عیسیٰ کی قوم کی ناشکری |
|
30 |
تمام قوموں کی تباہی اور بربادی کا واحد سبب |
|
31 |
توبہ کرنے اورڈر جانے کا صلہ |
|
32 |
حضرت یعقوب کی وصیت |
|
35 |
توحید کی برکتیں |
|
36 |
وہ اوصاف جو ہر نبی میں نمایاں ہوتے ہیں |
|
38 |
لفظ عجوز کی لغوی تشریح |
|
41 |
لفظ عقیم کی لغوی تشریح |
|
41 |
حضرت زکریا کی دعائیں |
|
43 |
آدمی کسی قوت بھی مایوس نہ ہو |
|
44 |
لفظ عتیا کی تشریح |
|
44 |
دعا کرنے کا طریقہ کار |
|
45 |
کتاب کےاندرونی مضامین او ران کی ترتیب |
|
46 |
ایک عفیفہ کی آپ سے عقیدت |
|
49 |
ایک اعتراض اور اس کا جواب |
|
53 |
کتاب ہذا کاخلاصہ |
|
56 |
استدعا |
|
62 |
حافظ ابن حجر کے حالات زندگی |
|
63 |
ایک غلط فہمی کا ازالہ |
|
64 |
صلہ بھی بقدر قربانی کےہوتا ہے |
|
66 |
نبی کریم کا اپنے والدین سےجدا ہونا |
|
67 |
حضرت اسماعیل کا اپنے والدین سے جدا ہونا |
|
69 |
آپ کے شیوخ |
|
71 |
آپکا زہد و تقوی اور علمی وسعت |
|
75 |
خطبہ |
|
80 |
سب سے بڑا عزاز |
|
82 |
ان روایات کا حل |
|
82 |
قانون کی اہمیت |
|
84 |
یوم عرفہ کی فضیلت |
|
85 |
اللہ تعالیٰ کا بے نیاز ہونا |
|
88 |
پہلا باب |
|
90 |
کتاب الطہارت |
|
90 |
وضو کی فضیلت |
|
90 |
ایک غلط فہمی کا ازالہ |
|
91 |
صحیح وضو بنانے کا طریقہ |
|
93 |
مولانا حالی کے چند اشعار |
|
99 |
حسن ادب کا صلہ |
|
100 |
گستاخ الہٰی کی سزا |
|
103 |
حضرت خضر کی مثالی ادب |
|
104 |
حضرت ابراہیم کا مثالی ادب |
|
105 |
حسن ادب کا آخری درجہ |
|
108 |
مولانا روم کے چند اشعار |
|
111 |
دوسرا باب |
|
115 |
اذان کا جواب دینے کی فضیلت کےبارے میں اذان کے کلمات کی اہمیت |
|
119 |
درود شریف کی فضیلت کی وجہ |
|
120 |
راستہ صاف کرنے کا ثواب |
|
125 |
اللہ کے لیے محبت کرنا |
|
129 |
استغفار کی اہمیت |
|
135 |
سب لوگون سےکمتر پر اللہ کے انعامات |
|
137 |
اللہ کے خاص بندوں کے علامات |
|
143 |
سالار انبیاء کی پیش گوئی |
|
155 |
مریض کی عیادت کرنے کی فضیلت |
|
156 |
ایثار کا ایک عجیب واقعہ |
|
158 |
استر جمع کا صلہ |
|
164 |
نزول رحمت کے مقامات |
|
174 |
تیسرا باب |
|
176 |
نماز تسبیح |
|
176 |
ایک اعترافض کا جواب |
|
178 |
چوتھاباب |
|
180 |
بلند آواز سے آمین کہنے کی فضیلت |
|
180 |
ایک عجیب استنباط |
|
182 |
فرشتوں کی موافقت |
|
185 |
آمین کہنے کا وقت |
|
186 |
پانچواں باب |
|
187 |
نماز ضحیٰ کی فضیلت |
|
187 |
ضحیٰ کی چار رکعتیں |
|
188 |
ضحیٰ کی دو رکعتیں |
|
189 |
نماز ضحیٰ کا وقت |
|
189 |
چھٹا باب |
|
191 |
سورۃ فاتحہ کی فضیلت |
|
193 |
مترجم کا خود اپنا ایک واقعہ |
|
195 |
سورۃ اخلاص کی فضیلت |
|
197 |
غربت کا دور ہونا |
|
197 |
سورۃ اخلاص سے محبت رکھنے کا صلہ |
|
198 |
سورۃ اخلاص اور معوذتین سے دم کرنا |
|
199 |
ساتواں باب |
|
202 |
ماہ رمضان کا باین |
|
202 |
لیلۃ القدر کا قیام کرنا |
|
205 |
لیلۃ القدر کی دعا |
|
207 |
لفظ قدر کے معانی |
|
207 |
لیلۃ القدر کی علامات |
|
208 |
ماہ رمضان کا روزہ رکھنا |
|
209 |
فرائض کو اداکرنے کا اجر |
|
211 |
صرف ایک روزے کا ثواب |
|
214 |
ماہ رمضان کا قیام کرنا |
|
215 |
آپ کی کثرت عبادت |
|
216 |
قربت کی راہیں |
|
219 |
آٹھواں باب |
|
222 |
عرفہ کےدن روزہ رکھنے کی فضیلت |
|
223 |
ایک سوال اور اس کا جواب |
|
223 |
نوواں باب |
|
225 |
حج او رعمرہ کرنے کی فضیلت |
|
225 |
رسول اللہ کی دعا |
|
231 |
آخری عمل کی اہمیت |
|
233 |
شہداء کا اٹھنا |
|
234 |
صدق کی برکت |
|
238 |
دسواں باب |
|
239 |
اپنی اولاد کو قرآن پاک پڑھانے کی فضیلت |
|
239 |
بہتر کون لوگ ہیں |
|
241 |
آدمی کا بہتر سہارا |
|
241 |
قرآن کےماہر کا مقام |
|
241 |
وہ آدمی جو قابل رشک ہے |
|
242 |
مومن کے تاج اور لباس کا حسن |
|
243 |
عالم کی عابد پر فضیلت |
|
245 |
عالم بے عمل کی سزا |
|
246 |
سورۃ حشر کی آخری تین آیات کی فضیلت |
|
247 |
گیارہواں باب |
|
249 |
کھانا کھانے کے بعد کی دعا |
|
250 |
نماز کے بعد پڑھنے کا وظیفہ |
|
253 |
بہت اونچے درجے کا وظیفہ |
|
256 |
ایک اور وظیفہ |
|
256 |
مدینہ کی فضیلت |
|
257 |