نماز دین کا ستون ہے۔نماز جنت کی کنجی ہے۔نماز مومن کی معراج ہے۔ نمازمومن کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔نماز قرب الٰہی کا بہترین ذریعہ ہے۔ نماز اﷲ تعالیٰ کی رضا کاباعث ہے۔نماز پریشانیوں اور بیماریوں سے نجات کا ذریعہ ہے۔نماز بے حیائی سے روکتی ہے۔ اقرار شہادتین کے بعد جو سب سے پہلا حکم اللہ تعالیٰ کا اس پر عائد ہوتا ہے، وہ پانچ وقت کی نماز قائم کرنا ہے۔اور نماز کی قبولیت کے لئے سب سے پہلی شرط یہ ہے کہ وہ نبی کریمﷺ کی نماز کے موافق ہو۔نماز کے مختلف فیہ مسا ئل میں سے ایک مسئلہ رکوع کے بعد ہاتھ باندھنےیا چھوڑنے کا ہے۔بعض اہل علم کے خیال ہے کہ رکوع سے پہلے والے قیام کی طرح رکوع کے بعد والے قیام میں بھی ہاتھ باندھے جائیں گے جبکہ بعض کا خیال ہےکہ رکوع کے بعد ہاتھ نہیں باندھے جائیں گے،بلکہ کھلے چھوڑ دئیے جائیں گے۔ زیر تبصرہ کتاب" الاعلام بجواب رفع الابھام وتایید الدلیل التام " پاکستان کے معروف عالم دین محترم مولانا شاہ بدیع الدین راشدی صاحب کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے رکوع کے بعد ہاتھ باندھنے کا موقف اختیار کیا ہے اور اس پر متعدد دلائل دئیے ہیں۔ یہ کتاب انہوں نے محترم مولانا حافظ عبد اللہ محدث روپڑی کے رسالے "رفع الابھام فی جواب دلیل تام"کے جواب میں لکھی ہے۔ رکوع کے بعد ہاتھ چھوڑنے کے حوالے سے حافظ عبد اللہ بہاولپوری صاحب کی ایک کتاب بھی پہلے اپلوڈ کی جا چکی ہے۔ یہ مسئلہ اپنے زمانے میں ایک معرکۃ الآراء مسئلہ رہا ہے ،جس میں حافظ عبد اللہ محدث روپڑی اور محترم مولانا شاہ بدیع الدین راشدی صاحب اپنے اپنے موقف کو بیان کرتے رہے ہیں۔چونکہ دونوں مصنف ہی اہل حدیث ہیں اور یہ دونوں موقف ہی علمی اور اجتہادی محنت پر مشتمل ہیں،لہذا ہم نے دونوں مواقف پر مبنی کتابیں ہی اپلوڈ کر دی ہیں تاکہ اہل علم دونوں کا مطالعہ کر کے کسی نتیجے پر پہنچ سکیں۔ اللہ تعالی دونوں مولفین کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)
اس کتاب کی فہرست نہیں ہے۔