خاندان اسلامی معاشرے کی ایک بنیادی اکائی شمار ہوتا ہے۔ اگر خاندان کا ادارہ مضبوط ہو گا تو اس پر قائم اسلامی معاشرہ بھی قوی اورمستحکم ہو گا اور اگر خاندان کا ادارہ ہی کمزور ہو تو اس پر قائم معاشرہ بھی کمزور ہو گا۔نکاح وطلاق خاندان کے قیام و انتشار کے دو پہلو ہیں۔ شریعت اسلامیہ میں نکاح وطلاق کے مسائل کو تفصیل سے بیان کیا گیاہے۔ پاکستان میں فقہ حنفی اور اہل الحدیث کے نام سے دو مکاتب فکر پائے جاتے ہیں۔ یہ ایک امر واقعہ ہے کہ فقہ حنفی میں نکاح وطلاق کے اکثر مسائل شریعتِ اسلامیہ کی صریح نصوص کے خلاف تو ہیں ہی، علاوہ ازیں عقل ومنطق سے بھی بالاتر ہیں جیسا کہ بغیر ولی کے نکاح کو جائز قرار دینا، پہلے سے طے شدہ حلالہ کو جائز قرار دینا، مفقود الخبر کی بیوی کا تقریبا ایک صدی تک اپنے شوہر کا انتظار کرنا، عورت کا خاوند کے طلاق دیے بغیر خلع حاصل نہ کر سکنا اورایک مجلس کی تین طلاقوں کوتین شمار کرنا وغیرہ۔ ایک مجلس کی تین طلاقوں کا مسئلہ ایک معرکۃ الآراء مسئلہ ہے۔احناف کے نزدیک مجلس واحد میں تين مرتبہ کہا گیا لفظ طلاق موثر سمجھا جاتا ہے جس کے بعد زوجین کے درمیان مستقل علیحدگی کرا دی جاتی ہے اور پھر اس کے بعد ان کو اکٹھا ہونے کے لیے ایک حل دیا جاتا ہے جس کا نام حلالہ ہے۔ ایک شرعی چیز کو غیر شرعی چیز کے ذریعے حلال کرنے کا ایک غیر شرعی اور ناجائز طریقہ ہے جس کو اب احناف بھی تسلیم کرنے سے عاری ہیں اور ایسے مسائل کے لیے پھر ایسے لوگوں کی طرف رجو ع کیا جاتا ہے جو اس غیر شرعی امر کو حرام سمجھتے ہیں۔اب تو اسلامی نظریاتی کونسل ، اور دعوہ اکیڈمی اسلام آباد نےبھی ایک مجلس میں تین طلاقوں کو ایک طلاق قراردینے کا فتویٰ صادر کیا ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ البیان المحکم بجواب ایک مجلس کی تین طلاق کی شرعی حیثیت‘‘ مولانا ابو معاویہ حافظ عبد الغفور کی کاوش ہے جو دراصل ایک حنفی عالم دین کی کتاب ’’ایک مجلس کی تین طلاق کا شرعی حکم کے جواب میں تحریر کی گئی ہے۔کتاب کا انداز عام فہم اور محققانہ ہے۔ طوالت وتفصیل کی بجائے اختصار وجامعیت کو ملحوظ رکھتے ہوئے زیر بحث مسئلے پر اساسی دلائل پیش کیے ہیں۔اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاو ش کو قبول فرمائے (آمین) (م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
انتساب |
6 |
حرف اعتذار |
7 |
عرض مؤلف |
8 |
تصدیق و توثیق |
11 |
طلاق کی اقسام |
13 |
قرآنی دلائل پہلی آیت |
14 |
دوسری آیت |
17 |
تیسری آیت |
19 |
چوتھی آیت |
23 |
پہلی حدیث ابن عباسؓ |
24 |
اعتراض اور اس کا جواب |
25 |
دوسری حدیث ابو الصہباء |
27 |
تیسری حدیث ابو الصہباء |
28 |
حضرت عمرؓ کا فیصلہ |
28 |
احناف کو تسلیم |
29 |
حضرت عمرؓ کا رجوع |
30 |
ناجائز مطالبہ |
31 |
چوتھی حدیث رکانہ از مسند احمد |
32 |
رواۃ کی ثقاہت |
33 |
محمد بن اسحاق اور علمائے احناف |
37 |
حاسل کلام |
40 |
صحت روایت پر ایک اور دلیل |
41 |
مسند احمد کی روایت پر اعتراض |
42 |
مفی صاحب کی دلیل |
48 |
مفتی صاحب کا مغالطہ |
50 |
عقلی و اجتہادی دلیل |
53 |
ایک طلاق کے قائلین |
53 |
علمائے احناف اور حق کی تائید |
55 |
ملوعن فعل حلالہ کی حمایت |
58 |
مذمت حلالہ از احادیث |
58 |
صحابہ، تاعبین ائمہ کرام اور حلالہ |
59 |
مفسرین علمائے کرام |
60 |
حلالہ اور حیلہ |
61 |
نکاح مسنون اور حلالہ کا فرق |
62 |
مخلافین کے دلائل کا رد |
64 |
دعویٰ اججماع باطل ہے |
67 |
مخالفین کی پہلی دلیل کا جواب |
68 |
دوسری دلیل |
70 |
تیسری دلیل |
73 |
چوتھی دلیل |
76 |
پانچویں دلیل |
79 |
چھٹی دلیل |
81 |
ساتویں دلیل |
82 |
آٹھویں دلیل |
83 |
آثار صحابہ کے جوابات |
85 |
پہلا اثر عمرؓ بن الخطاب |
85 |
دوسرا اثر عثمانؓ |
86 |
تیسرا اثر علیؓ |
87 |
چوتھا اثر ابن مسعود |
90 |
پانچواں اثر ابن عباس |
91 |
چھٹا اثر ابن عمر |
93 |
خلاصہ بحث |
94 |