بیسویں صدی کا ابتدائی عہد ہندوستانی مسلمانوں کے لئے بڑا صبر آزما تھا۔مسلمان انگریزی حکومت کے جبر واستبداد کا شکار تھے۔انگریزی استعمار کا فتنہ زوروں پر تھا ۔پورے ملک میں عیسائی مشنریاں سر گرم تھیں۔ہندووں میں ایک نیا فرقہ آریہ سماج وجود میں آچکا تھا۔جس کے بانی پنڈت دیانند شرما اور ان کے ہم نواوں کا قلم اسلام اور پیغمبر اسلام کے خلاف ایسا زہر اگل رہا تھا ،جس سے مسلمانوں میں ارتداد کا خطرہ پیدا ہوگیا تھا۔"ستیارتھ پرکاش" اور"رنگیلا رسول" جیسی دل آزار کتابیں اسی دور کی یاد گار ہیں۔ان صبر آزما حالات میں ہندوستان کے معروف علماء کرام نے تمام داخلی وخارجی محاذ پر اپنے مسلسل مناظروں ،تحریروں اور تقریروں کے ذریعے جو چومکھی لڑائی لڑی اور اسلام اور مسلمانوں کا جس کامیابی سے دفاع کیا ،وہ تاریخ کا ایک روشن باب ہے۔زیر تبصرہ کتاب"احقاق حق" بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ۔جو مولانا مفتی سید محمد نعیم الدین مراد آبادی کی تصنیف ہے۔یہ قرآن مجید پر ستھیارتھ پرکاش نامی کتاب کے اعتراضات کے جواب میں لکھی گئی ہے۔اس سے پہلے اس موضوع پر مولانا ثناء اللہ امرتسری بھی لکھ چکے ہیں۔ آپ نے " تُرک اسلام بر تَرک اسلام" کے نام سے اس دل آزار کتاب کا خود ان کی مذہبی کتابوں سے ایسا دندان شکن جواب دیا کہ اس کے تمام اعتراضات کے تاروپود نہ صرف بکھیر کر رکھ دئے ،بلکہ ایک سو پندرہ اعتراضات کے جواب میں اس پر ایک سو سولہ اعتراضات جڑ دیئے۔جس کا آج تک کوئی جواب نہ دے سکا۔ اللہ تعالی دین اسلام کا دفاع کرنے والےان تمام اہل علم کی ان عظیم الشان کاوشوں کو قبول ومنظور فرمائے اور مسلمانوں کے لئے باعث ہدایت بنائے۔آمین(راسخ)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
آریہ دھرم اور آوا گون ( تناسخ) کے فلسفیانہ اوہام کا محققانہ بطلان |
|
5 |
اعتراض بر بسم اللہ الرحمن الرحیم |
|
6 |
اعتراضات متعلق سورہ فاتحہ |
|
15 |
آوا گون یعنی تناسخ کی بحث اور اس کا بطلان |
|
21 |
جوابات اعتراضات متعلق سورہ بقرہ |
|
37 |
جنت کا بیان |
|
88 |
بہشت میں اہل جنت کا شاندار داخلہ |
|
89 |
جنت کی وسعت |
|
93 |
جنت کی فضا |
|
94 |
اہل جنت کے لباس و فروش |
|
98 |
جنتی بیبیاں |
|
99 |
حیات دوام اور موت سے امن |
|
106 |
جنتی جو چاہیں گے وہ ملے گا |
|
107 |
دیدار الہٰی |
|
107 |