وقف کا لغوی معنی ٹھہرنا اور رُکنا ہے۔ جبکہ اہل فن قراء کرام کی اصطلاح میں وقف کے معنی ہیں کہ کلمہ کے آخر پر اتنی دیر آواز کو منقطع کرنا جس میں بطور عادت سانس لیا جاسکے، اور قراء ت جاری رکھنے کا ارادہ بھی ہو، عام ہے کہ وقف کرنے کے بعد مابعد سے ابتداء کریں یا ماقبل سے اعادہ۔(النشر:۱؍۲۴۰) (نشر کی رو سے یہی تعریف ممتاز اورزیادہ واضح ہے) معرفت وقف وابتداء کی اہمیت اور اس علم کی ضرورت کااحساس کرنے کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ جس طرح دلائل شرعیہ یعنی قرآن وحدیث اور اجماع اُمت سے قرآن مجید کا تجوید کے ساتھ پڑھنا واجب اور ضروری ہے، اس طرح معرفت الوقف، یعنی قرآنی وقوف کو پہچاننا اور دورانِ تلاوت حسنِ وقف وابتداء کی رعایت رکھنا اور اس کا اہتمام کرنا بھی ضروری ہے اوراس میں کسی کااختلاف نہیں ہے ۔وجہ اس کی یہ ہے کہ جس طرح تجوید کے ذریعہ حروف قرآن کی تصحیح ہوتی ہے اسی طرح معرفت الوقوف کے ذریعے معانی قرآن کی تفہیم ہوتی ہے۔اللہ تعالیٰ قرآن مجید کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیتے ہوئے فرماتا ہے: ’’وَرَتِّلِ الْقُرْآنَ تَرْتِیْلًا‘‘(المزمل:۴)’’اورقرآن مجید کوترتیل کے ساتھ پڑھو ۔‘‘سیدنا علی سے ترتیل کا معنی پوچھا گیا توآپ نے فرمایا:’’الترتیل ھو تجوید الحروف ومعرفۃ الوقوف‘‘(الإتقان فی علوم القرآ ن:۱؍۸۵)۔ زیر تبصرہ کتابچہ" تسہیل الاھتداء فی الوقف والابتداء" جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہورمیں کلیۃ القرآن والعلوم اسلامیہ کے اولین صدر مدرس شیخ القراء جناب قاری محمد ابراہیم میر محمدی صاحب ﷾کے علم الوقف والابتداء کے متعلق تحریر کردہ غیر مطبوع رسالہ ہے ۔ یہ کتابچہ اب قاری صاحب کی کتاب ’’المدخل الی علم الوقف والابتداء‘‘ کے ساتھ بھی طبع ہوچکا ہے ۔ جو کہ وفاق المدارس السلفیہ کے نصاب میں شامل ہے اور کلیۃ القرآن الکریم جامعہ لاہور الاسلامیہ اور بنگہ بلوچاں کے طلباء کو پڑھائی جاتی ہے۔اللہ تعالی قاری صاحب کی تدریسی وتصنیفی جہود کو قبول فرمائے ۔اور قاری صاحب کو ایمان وسلامتی اور صحت وعافیت والی زندگی دے ۔ اور ان کے سیکڑوں شاگردوں کو ان کے لیے صدقہ جاریہ بنائے معرو ف واعظ ومذہبی سکالر قاری صہیب احمدمیر محمدی ، قاری حمزہ مدنی (مدیر کلیہ القرآن جامعہ لاہور الاسلامیہ،لاہور ، قاری عبد السلام عزیزی (مدیر معہد القرآن ،لاہور ) قاری عارف بشیر (مدرس بیت العتیق ،لاہو ر، قاری مصطفیٰ راسخ (نائب مدیر مجلس التحقیق الاسلامی ) قاری ابراہیم میرمحمدی ﷾ کے نامور شاگرد ہیں ۔ (م۔ا)
اس کتاب کی فہرست موجود نہیں