کفالت یا تکفیل کے لغوی معنی ذمہ داری ، ضمانت، پرورش کرنا او رکسی پر خرچ کرنے کے ہیں شرعاً کفالت اس کو کہتے ہیں کہ اصیل سےہٹا کر کفیل کے ذمہ کو ئی کام ڈال دینا۔مکفول کی کفالت کیوں کہ کفیل کے ذمہ ہوتی ہےاس لیے نان نفقہ پر اسی کفالت کا اطلاق کیا جاتا ہے کیوں کہ کفیل اپنے زیر کفالت افراد کو کھانے پینے ، رہنے سہنے اور دیگر اخراجات میں اپنے ساتھ ملا لیتا ہے اور ان کی پرورش اور خبر گیری کرتا ہے۔تو یہ کافل یا کفیل کہلاتا ہے اورجن کی یہ کفالت کرتا ہے وہ مکفول کہلاتے ہیں او ریہ عمل کفالت کہلاتا ہے۔ نفقہ کا لفظی معنیٰ خرچ کرنے کےہیں لغت میں اس شئی کو کہتے ہیں جو انسان اپنے اہل وعیال پر خرچ کرتا ہے ۔کفالت نفقات کے ہم معنی بھی ہے کیونکہ عام طور پر فقہاء نے کفالت کے باب کو باب النفقات ہی کے نام سے موسوم کیا ہے ۔ قرآن مجید میں کہیں ماں باپ پر اولاد کی کفالت واجب فرمائی کہیں اولادپر ماں باپ کی کفالت کہیں یتیم کی کفالت ،کہیں فقراء ومساکین کی ، مسافرین ومجاہدین کی کفالت ، کہیں معذورین کی کفالت ، کہیں حکمران کے ذمہ اپنی رعایا کی کفالت کا ذکر ہے۔الغرض قرآن کریم ’’ نظام کفالت‘‘ کی تعلیم سے لبریز ہے اور جو فرد اپنے کفالتی ذمہ داریاں پوری نہیں کرتا اس کےلیے شدید عذاب کی وعید ہے ۔ نفقہ کے موضوع پر مفتی حماد اللہ وحید (رئیس دار الافتاء جامعہ انوار القرآن ،کراچی ) کی مستقل کتاب ’’کتاب النفقات ‘‘ ہے جو کتاب وسنت سائٹ موجود ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ کتاب الکفالہ والنفقات ‘‘ ڈاکٹر مفتی عمران الحق کلیانوی ( مشیر مذہبی امور جامعہ کراچی ) کا دراصل پی ایچ ڈی کا وہ تحقیقی مقالہ ہے ۔ جسے موصوف نے 2002ء میں جامعہ کراچی میں پیش کر کے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ۔اس میں انہوں نے محققانہ انداز میں اسلام کے نظام کفالت و نفقات کا دیگر نظاموں اور مذاہب کے نظام کفالت او رنفقات سے تقابل اور تنقیدی جائزہ پیش کر کےیہ ثابت کر نے کی کوشش کی ہے کہ اسلام نے جو انسانی ہمدردی کی تعلیم دی ہے خصوصاً معاش جو کہ جینے کے لیے ہر ایک کا بنیادی حق ہے تو اس کے لیے اسلام نے جو نظام کفالت قائم کیا ہے آج بھی کوئی نظام کوئی مذہب کو ئی قوم اسلامی نظام کفالت کےمقابلے میں ایک عشر عشیر بھی پیش نہیں کرسکتا۔اور معاشرت ، معیشت اور سیاست سے متعلق اسلام کی جو عملی تعلیمات موجود ہیں مذاہب باطلہ اس کی نظیر پیش کرنے سے قاصر ہیں۔(م ۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
انتساب |
17 |
اظہارتشکر |
19 |
تقریظ:مولاناحافظ ابرارالحق کلیانوی |
21 |
تقریظ: پروفیسرڈاکٹرعبدالرشید |
22 |
تقریظ: پروفیسرڈاکٹرفضل احمد |
23 |
عرض مولف |
25 |
مقدمہ |
27 |
مبادیات |
41 |
باب اول: قرآن کریم میں کفالت کی تعلیم |
45 |
قرآن میں انفاق کی تعریف |
46 |
اہل قرابت واہل حاجت کی کفالت |
47 |
عدم انفاق پر قرآنی وعیدیں |
52 |
باب دوم: حدیث شریف میں کفالت کی تعلیم |
56 |
فصل اول: نبی کریمﷺ کی ’’کفالت‘‘کےمیدان میں قولی تعلیمات |
56 |
لڑکیوں کی کفالت پر خصوصی اجر |
62 |
بیوہ اورمسکین کی کفالت پراجر |
62 |
مالداروں کےذمہ مساکین کی کفالت کی وجہ |
64 |
یتیم کی کفالت |
65 |
پروسیوں کی کفالت |
66 |
مہمان کی کفالت |
67 |
سرکاری ملازمین کی کفالت |
69 |
حکمراں کی کفالتی ذمہ داری پوری نہ کرنے پر وعید |
70 |
عمومی کفالت سےمتعلق ارشادات |
71 |
فصل دوم: نبی کریمﷺ کاکفالت کےمیدان میں عملی کردار |
75 |
معاشی کفالت کاباضابطہ آغاز |
77 |
عہدنبوی ؐ کامالیاتی نظام |
77 |
عہدنبویؐ کابیت المال |
78 |
عہدرسالت ؐ میں پہلی تقسیم دولت |
79 |
خمس کی تقسیم |
80 |
مال فئی سےغرباء،یتامیٰ ،بیوہ غیرشادی شدہ مقروضوں کی کفالت |
81 |
صدقات نافلہ اورہنگامی چندوں کےذریعے کفالت |
82 |
پانی کاسرکاری انتظام |
83 |
اضافی مال میں غریب کی کفالت |
83 |
بوقت ضرورت طعغام مشترکہ کےذریعے کفالت |
84 |
کفالت مساکین کےلیے ہنگامی چندہ |
84 |
مجاہد کی کفالت |
85 |
نبی اکرمﷺ کےمعاشی کفالت کےمختلف واقعات |
86 |
نبی اکرمﷺ کی مہمان نوازی اورکفالت |
87 |
اپنے اقرباءپر غیروں کو ترجیح |
89 |
حیرت انگیز ایثار |
90 |
وقت رحلت نبی کریمﷺ کی معاشی تعلیم |
92 |
نتائج |
93 |
خلاصہ |
95 |