اس بات میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے کہ اہل بیت کا اولین اطلاق ازواج مطہرات پر ہوتا ہے سورۂ احزاب میں ازواج النبی ﷺ ہی کو ہدایات دے کر آخر میں یہ فرمایا گیا ہے: إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا (الاحزاب) یعنی ان سب ہدایات کا مقصد ازواج کو مشقت میں ڈالنا نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ نے خود ہی اس کا مقصد آخر میں بیان کردیا ہے کہ اس سب کا مقصد یہ کہ ازواج ہر قسم کی ظاہری اور باطنی برائی و گندگی سے پاک و صاف ہوجائیں کیوں کہ یہ اللہ تعالیٰ کے نبی کی بیویاں ہیں کوئی عام عورتیں نہیں ہیں۔جو شخص عربی کی تھوڑی سی واقفیت رکھتا ہو وہ سورۂ احزاب کے اس رکوع کو پڑھے تو اس کے دل میں کوئی شک و شبہ نہیں رہے گا کہ یہ یہاں اہل بیت سے مراد ازواج مطہرات ہی ہیں لیکن بڑی عجیب بات ہے کہ آج کل کے مسلمان کا زہن جب بھی اہل بیت کا لفظ سنتا ہے تو اس کا ذہن ازواج مطہرات کے ذکر سے خالی رہتا ہے اور آپﷺ کی صاحبزادی سیدہ فاطمہ اور ان کے شوہرسیدنا علی ہ اور ان کی اولاد کی طرف ہوجاتا ہے جس کا بڑا سبب مسلمانوں کا قرآن کو چھوڑدینا اور جہال...
انبیاء کرام کے بعد صحابہ کرام کی مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام کو ہی حاصل ہے کہ اللہ نے انہیں دنیا میں ہی مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے بہت سی قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام سے محبت اور نبی کریم ﷺ نے احادیث مبارکہ میں جوان کی افضلیت بیان کی ہے ان کو تسلیم کرنا ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایما ن ناقص ہے ۔ صحابہ کرام کے ایمان ووفا کا انداز اللہ کو اس قدر پسند آیا کہ اسے بعد میں آنے والے ہر ایمان لانے والے کے لیے کسوٹی قرار دے دیا۔ صحابہ کرام میں دس ایسے خوش نصیب جلیل القدر صحابہ ہیں جن کو نبی کریم ﷺ نےدنیا میں جنت کی بشارت دی ان صحابہ کرام کو عشرہ مبشرہ کہا جاتا ہے ۔احادیث میں عشرہ مبشرہ صحابہ کےعلاوہ بھی کچھ ایسے صحابہ کرام کاذکر ...