اسلام کے نظام معیشت کی بنیادی خصوصیت انفرادی ملکیت کو تسلیم کرنے کے ساتھ ساتھ دولت کی زیادہ سے زیادہ تقسیم اور اس کو ارتکاز سے بچانا ہے،اس کی ایک عملی مثال زکوۃ کا نظام ہے۔زکوۃ کو واجب قرار دیا جانا ایک طرف اس بات کی دلیل ہے کہ سرمایہ دار خود اپنی دولت کا مالک ہےاور وہ جائز راستوں میں اسے خرچ کر سکتا ہے۔دوسری طرف اس سے یہ بات بھی واضح ہوتی ہے کہ انسان کی دولت میں سماج کے غریب لوگوں کا بھی حق ہے ۔یہ حق متعین طور پر اڑھائی فیصد سے لیکر بیس فیصد تک ہے،جو مختلف اموال میں زکوۃ کی مقررہ شرح ہے،اور بطور نفل اپنی ضروریات کے بعد غرباء پر جتنا کرچ کیا جائے اتنا ہی بہتر ہے۔لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ آج کل مسلمان اس عظیم الشان فریضے کی ادائیگی سے سے بالکل لا پرواہ ہو چکے ہیں۔اور زکوۃ نکالنے کا اہتمام مفقود نظر آتا ہے۔زکوۃ کے متعدد ایسے جدید مسائل ہیں ،اہل علم اور طلباء کے لئے ان سے آگاہی انتہائی ضروری تھی۔چنانچہ انڈیا کی اسلامک فقہ اکیڈمی نے دیگر موضوعات کی طرح اس پر بھی ایک سیمینار کا انعقاد کیا اور اس میں مختلف اہل علم نے مقالات پیش کئے...
علم حدیث سے مراد ایسے معلوم قاعدوں اور ضابطوں کا علم ہے جن کے ذریعے سے کسی بھی حدیث کے راوی یا متن کے حالات کی اتنی معرفت حاصل ہوجائے کہ آیا راوی یا اس کی حدیث قبول کی جاسکتی ہے یا نہیں۔اور علم اصولِ حدیث ایک ضروری علم ہے ۔جس کے بغیر حدیث کی معرفت ممکن نہیں احادیث نبویہ کا مبارک علم پڑہنے پڑھانے میں بہت سی اصطلاحات استعمال ہوتی ہیں جن سے طالب علم کواگاہ ہونا از حدضرورری ہے تاکہ وہ اس علم میں کما حقہ درک حاصل کر سکے ، ورنہ اس کے فہم وتفہیم میں بہت سے الجھنیں پید اہوتی ہیں اس موضوع پر ائمہ فن وعلماء حدیث نے مختصر ومطول بہت سے کتابیں تصنیف فرمائی ہیں۔ زیر نظر کتا ب’’ آسان اصول حدیث ‘‘ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کی تصنیف ہے انہوں نے اس کتاب میں حدیث کی اصطلاحات ،روایت ودرایت کے لحاظ سے حدیث کے مقبول ونامقبول ہونے...