اسلام مکمل ضابطہ حیات ہے ،جوانسان کی دینی و دنیوی ہر معاملہ میں پوری راہنمائی کرتاہے اور انسانی زندگی کا کوئی پہلو تشنہ اور ناقص نہیں چھوڑتا جہاں انسان کی راہنمائی نہ ہو۔اسلام دیگرانسانی اقدار کے تحفظ کے ساتھ خاندانی زندگی کا کامل نظام دیتاہے ،جو انسانی سوچ کا عکاس اوردنیا کا معتدل ترین نظام ہے۔اسلام خاندانی نظام واحد مؤثرنظام ہے ،جوعصمت کا محافظ ، خاندانی کفالت کا بہترین ذمہ دار اور خاندان کے افراد کے حقوق وفرائض کا اصل محافظ ہے۔اسی نظام کو اپنانے سے معاشرتی استحکام پیدا ہو سکتاہے اور معاشرتی ناہمواریوں اور باہمی خاندانی تنازعات کا ازالہ ممکن ہے۔زیر نظر مقالہ میں خاندان کی اہمیت ،معاشرتی حقوق و فرائض اور خاندانی افراد کے حقوق کا مفصل بیان ہے،ان تعلیمات پر عمل کر کے معاشرتی نظام کو مستحکم بنایا جاسکتاہے اور تیزی سے روبہ زوال نظام خاندان کے بگاڑ کو کنٹرول کیا جاسکتا ہے اور معاشرے میں پھیلی بددلی کا ازالہ کیا جاسکتاہے۔(ف۔ر)
اجتہاد ہر دور کی اہم ضرورت رہا ہے اور اس کی اہمیت بھی ہمیشہ اہل علم کے ہاںمسلم رہی ہے۔ اجتہاد اسلام کا ایک ایسا تصور ہے جو اسے نت نئی نیرنگیوں سے آشنا کر کے فکری جمود سے آزادی بخشتا ہے۔ اللہ کے رسول ﷺ کے زمانہ میں آپﷺ کی حیثیت اللہ احکم الحاکمین کی طرف سے صدق و وفا کے علمبردار مرشد الٰہی کی تھی۔ صحابہ اکرام کو جو بھی مسئلہ درپیش آتا تو اس سے متعلق الہامی رہنمائی حاصل کرنے کے لیے وہ اللہ کے رسول ﷺ کی طرف رجوع کرتے تھے اور کتاب وسنت کی روشنی سےپوری طرح مطمئن ہو جاتے، بعض اوقات اگر وحی نازل نہ ہوتی توآپ شریعت الٰہی کی تعلیمات میں غور وفکر کرتے اور یہ فکر ونظر آپﷺ کے ملکہ نبوت کے حامل ہونے کے باوصف ہر طرح کے مسائل کی عقدہ کشائی کرتا، جسے لغوی طور پر تو 'اجتہاد ' کہا جا سکتا ہے، لیکن ہوائے نفس سے پاک ہونے اور ملکہ نبوت کی ممارست کی بدولت یہ سنت رسولﷺ ہی کہلاتا۔ کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ عصمت اور الہامی تصویب کا نتیجہ ہوتا تھا۔ چونکہ خلفاے راشدین کے دور میں اسلامی خلافت کی حدود اس قدر وسیع ہو گئی تھیں کہ اس دور کی سپر پاورز 'روم وفارس '...